دوحہ: قطر کے امیر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے اسرائیل اور غزہ کی طرف سے معصوم شہریوں کے خلاف تشدد کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر الزام لگایا کہ "فلسطینی بچوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا جارہا ہے جیسے وہ بے وقعت، بے چہرہ اور بے نام ہیں"۔ قطر کے امیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فلسطین میں اسرائیل کا بڑھتا ہوا تشدد تشویشناک ہے اور یہ تمام بین الاقوامی قوانین اور مذہبی اور سماجی اخلاقیات کے خلاف ہے۔ ادھر اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، اسرائیلی وزیراعظم کے سینیئر مشیرکا کہنا ہےکہ حماس سارے یرغمالی چھوڑ دے تب بھی غزہ کو ایندھن کی فراہمی نہیں ہونے دیں گے، ایندھن جانے دیا تو حماس اسے جنگ کے لیے استعمال کرے گا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ غزہ میں مسلسل 14ویں روز بجلی مکمل بند ہے، بجلی، ادویات، آلات اور خصوصی طبی عملےکی کمی سے اسپتالوں کی صورت حال ابتر ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 700 مریضوں کی گنجائش والا غزہ کا سب سے بڑا اسپتال الشفا 5 ہزار مریضوں کا علاج کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد پانچ ہزار سے تجاوز
7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں مہلوکین کی تعداد 5 ہزار 200 سے زائد ہوچکی ہے، جس میں 2 ہزار 55 بچے اور 1100 خواتین بھی شامل ہیں۔ غزہ میں کل زخمیوں کی تعداد 15 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔ زخمیوں کو اسپتالوں میں دواؤں اور ایندھن کی قلت کے باعث مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، غزہ میں 830 بچوں سمیت 1500 افراد لاپتہ ہیں۔ لاپتہ افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ عالمی این جی او سیو دی چلڈرن نے غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ این جی او کے مطابق غزہ پٹی میں تقریباً 10 لاکھ بچے محصور ہیں۔ دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی حملوں سے اب تک 120 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں،گزشتہ 15 برس میں مغربی کنارے میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔