ETV Bharat / international

بحیرہ احمر میں تیل ٹینک سے متعلق سعودی عرب کا انتباہ - بحیرہ احمر

اقوام متحدہ میں سعودی سفیر عبد اللہ المعلمی نے 15 رکنی سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ بحیرہ احمر کے قریب نامعلوم تیل کے کنواں کے بارے میں تحقیقات کی جائے اور اس کو منظر عام پر لایا جائے۔

saudi arabia warns un of oil in red sea near abandoned tanker
بحیرہ احمر میں تیل ٹینک سے متعلق سعودی عرب کا انتباہ
author img

By

Published : Sep 25, 2020, 8:50 AM IST

سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو متنبہ کیا ہے کہ بحیرہ احمر میں یمن کے ساحل کے قریب مغرب کی سمت 50 کلومیٹر دور ایکتیل کا کنواں دیکھا گیا ہے۔

ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس تیل کے کواں سے 1.1 ملین بیرل خام تیل حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اقوام متحدہ میں سعودی سفیر عبد اللہ المعلمی نے 15 رکنی سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ نامعلوم تیل کے کنواں کے بارے میں تحقیقات کی جائے اور اس کو منظر عام پر لایا جائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ 'بحیرہ احمر سے وابستہ ممالک خصوصا یمن اور سعودی عرب کے لئے یہ صورتحال خطرہ کی علامت ہے۔ اس سے خطرناک صورتحال سامنے آسکتی ہے'۔

saudi arabia warns un of oil in red sea near abandoned tanker
بحیرہ احمر بین الاقوامی سمندری نقل و حمل کے لیے مشرق اور مغرب کے مابین ایک اہم ربطہ ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس اور سلامتی کونسل نے یمن میں حوثی باغیوں کی کارروائیوں اور بحیرہ احمر میں بحری آمد و رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جدہ کے ایک ماہر ماحولیات احمد الانصاری نے کہا ہے کہ 'اس پر وقت رہتے ہوئے توجہ نہیں دی گئی تو تیل کی رساو ہوسکتی ہے۔ جو پورے خطہ کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے'۔

انھوں نے بتایا ہے کہ 'اس سے ماحولیاتی تباہی کا ایک غیر معمولی خطرہ پیدا ہوسکتا ہے'۔

واضح رہے کہ بحیرہ احمر بین الاقوامی سمندری نقل و حمل کے لیے مشرق اور مغرب کے مابین ایک اہم ربطہ ہے۔

'بحیرہ احمر میں بڑے پیمانے پر تیرتے ہوئے دھماکہ پر فوری توجہ دینے کی ضرورت' کے عنوان سے اٹلانٹک کونسل 2019 کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چونکہ بحیرہ احمر مشرق و مغرب کو چوڑنے کا کام کرتا ہے۔ اسی لیے اس سے متعلق کسی بھی مسئلہ پر فوری توجہ دینے کے ضرورت ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ احمر میں دھماکے کا خطرہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو نہ صرف اس سے آس پاس کے جہازوں کو نقصان ہوگا بلکہ ایکسن ویلڈیز تیل کے پھیلاؤ سے ماحولیاتی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

اس سب کے علاوہ سعودی حکومت کی جانب سے بحیرہ احمر پر سیاحتی پراجکٹ کا بھی منصوبہ ہے کہ جو 22 مختلف جزیروں اور سعودی عرب کے چھ بری مقامات پر آٹھ ہزار ہوٹل کمروں پر مشتمل ہوگا۔

البحر الاحمر کمپنی کے ایگزیکٹو چیئرمین جان بیگنو کے مطابق بحیرہ احمر سیاحتی منصوبے کے لیے انٹرنیشنل ایئرپورٹ 2030 میں تیار ہوجائے گا۔ یہاں سے 10 لاکھ افراد سفر کرسکیں گے۔

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 31 جولائی 2017 کو بحیرہ احمر سیاحتی منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ مذکرہ کمپنی نے سیاحتی منصوبے کے تحت انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے ڈیزائن تیار کیا ہے۔ یہ ڈیزائن عالمی سیاحت کا مرکز بنے گا، لیکن ابھی ہی سے بحیرہ احمر کے سلسلے میں کئی طرح کے تنازعات سامنے آرہے ہیں۔

سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو متنبہ کیا ہے کہ بحیرہ احمر میں یمن کے ساحل کے قریب مغرب کی سمت 50 کلومیٹر دور ایکتیل کا کنواں دیکھا گیا ہے۔

ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس تیل کے کواں سے 1.1 ملین بیرل خام تیل حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اقوام متحدہ میں سعودی سفیر عبد اللہ المعلمی نے 15 رکنی سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ نامعلوم تیل کے کنواں کے بارے میں تحقیقات کی جائے اور اس کو منظر عام پر لایا جائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ 'بحیرہ احمر سے وابستہ ممالک خصوصا یمن اور سعودی عرب کے لئے یہ صورتحال خطرہ کی علامت ہے۔ اس سے خطرناک صورتحال سامنے آسکتی ہے'۔

saudi arabia warns un of oil in red sea near abandoned tanker
بحیرہ احمر بین الاقوامی سمندری نقل و حمل کے لیے مشرق اور مغرب کے مابین ایک اہم ربطہ ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس اور سلامتی کونسل نے یمن میں حوثی باغیوں کی کارروائیوں اور بحیرہ احمر میں بحری آمد و رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جدہ کے ایک ماہر ماحولیات احمد الانصاری نے کہا ہے کہ 'اس پر وقت رہتے ہوئے توجہ نہیں دی گئی تو تیل کی رساو ہوسکتی ہے۔ جو پورے خطہ کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے'۔

انھوں نے بتایا ہے کہ 'اس سے ماحولیاتی تباہی کا ایک غیر معمولی خطرہ پیدا ہوسکتا ہے'۔

واضح رہے کہ بحیرہ احمر بین الاقوامی سمندری نقل و حمل کے لیے مشرق اور مغرب کے مابین ایک اہم ربطہ ہے۔

'بحیرہ احمر میں بڑے پیمانے پر تیرتے ہوئے دھماکہ پر فوری توجہ دینے کی ضرورت' کے عنوان سے اٹلانٹک کونسل 2019 کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چونکہ بحیرہ احمر مشرق و مغرب کو چوڑنے کا کام کرتا ہے۔ اسی لیے اس سے متعلق کسی بھی مسئلہ پر فوری توجہ دینے کے ضرورت ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ احمر میں دھماکے کا خطرہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو نہ صرف اس سے آس پاس کے جہازوں کو نقصان ہوگا بلکہ ایکسن ویلڈیز تیل کے پھیلاؤ سے ماحولیاتی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

اس سب کے علاوہ سعودی حکومت کی جانب سے بحیرہ احمر پر سیاحتی پراجکٹ کا بھی منصوبہ ہے کہ جو 22 مختلف جزیروں اور سعودی عرب کے چھ بری مقامات پر آٹھ ہزار ہوٹل کمروں پر مشتمل ہوگا۔

البحر الاحمر کمپنی کے ایگزیکٹو چیئرمین جان بیگنو کے مطابق بحیرہ احمر سیاحتی منصوبے کے لیے انٹرنیشنل ایئرپورٹ 2030 میں تیار ہوجائے گا۔ یہاں سے 10 لاکھ افراد سفر کرسکیں گے۔

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 31 جولائی 2017 کو بحیرہ احمر سیاحتی منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ مذکرہ کمپنی نے سیاحتی منصوبے کے تحت انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے ڈیزائن تیار کیا ہے۔ یہ ڈیزائن عالمی سیاحت کا مرکز بنے گا، لیکن ابھی ہی سے بحیرہ احمر کے سلسلے میں کئی طرح کے تنازعات سامنے آرہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.