ETV Bharat / international

یوکرین جنگ: یو این قرارداد پر امریکہ نے دیا روس کا ساتھ، بھارت چین غیر حاضر - UNGA RESOLUTION ON UKRAINE WAR

اقوام متحدہ میں یوکرین جنگ ​​کے خلاف پیش گی گئی قرارداد پر امریکہ نے پہلی بار روس کا ساتھ دیا۔

یو این قرارداد پر امریکہ نے دیا روس کا ساتھ
یو این قرارداد پر امریکہ نے دیا روس کا ساتھ (AP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 25, 2025, 10:29 AM IST

اقوام متحدہ: یوکرین جنگ کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ میں قرارداد منظور کر لی گئی۔ یوکرین اور اس کے یوروپی اتحادیوں کی طرف سے پیش کی گئی اس قرارداد پر ووٹنگ میں بھارت اور چین نے حصہ نہیں لیا۔ قرارداد میں کشیدگی میں کمی، دشمنی کے فوری خاتمے اور یوکرین کے خلاف جنگ کے پرامن حل کا مطالبہ کیا گیا۔ اس معاملے پر امریکہ کا کردار سرخیوں میں ہے۔ اپنے سابقہ ​​موقف میں حیران کن تبدیلی کرتے ہوئے امریکہ نے روس کا ساتھ دیتے ہوئے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پیر کے روز پیش کی گئی قرارداد پر ووٹنگ ہوئی جس میں "یوکرین میں ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کو آگے بڑھانے" پر زدور دیا گیا۔

قرارداد کے حق میں 93 ووٹ ڈالے گئے جب کہ 18 ممالک نے اس کی مخالفت کی۔ جب کہ 65 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ تجویز منظور کر لی گئی۔ یہ قرارداد اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے مطابق یوکرین کی جنگ کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ بھارت ان 65 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اس تجویز پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد کے منظور ہوتے ہی یو این جی اے ہال میں تالیاں بجیں اور رکن ممالک نے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا۔

یہ تجویز روس اور یوکرین تنازع کے تین سال مکمل ہونے پر سامنے آئی ہے۔ اس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے زور دے کر کہا کہ یوکرین کی جنگ نہ صرف یورپ کے امن و سلامتی کے لیے بلکہ اقوام متحدہ کی بنیادوں اور بنیادی اصولوں کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔

امریکہ نے اس قرارداد کے خلاف "امن کا راستہ" عنوان سے ایک مختصر ترمیمی تجویز پیش کی۔ اس میں 'روس-یوکرین' تنازع کے دوران ہونے والے المناک جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا گیا۔

امریکی قرارداد کے مسودے پر اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے عبوری چارج ڈی افیئرز ڈوروتھی شیا نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں میں روس سے یوکرین سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن قراردادیں جنگ روکنے میں ناکام رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 'یہ بہت طویل عرصے سے جاری ہے، اور یوکرین، روس اور دیگر مقامات کے لوگ اس کی بہت زیادہ قیمت ادا کر رہے ہیں۔'

مزید پڑھیں: تیسری عالمی جنگ زیادہ دور نہیں: ڈونلڈ ٹرمپ

ڈوروتھی شیا نے کہا کہ ہمارا مسودہ تنازعات کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے اور یوکرین اور روس کے درمیان دیرپا امن پر زور دیتا ہے۔ یوکرین کی طرف سے پیش کی گئی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد میں جنگ کے خاتمے کی فوری ضرورت کا اعادہ کیا گیا۔

اس میں یوکرین کی سرزمین پر ہونے والے سنگین جرائم کے لیے قومی یا بین الاقوامی سطح پر مناسب، غیر جانبدارانہ اور آزاد تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی کے ذریعے احتساب کو یقینی بنانے اور تمام متاثرین کے لیے انصاف کو یقینی بنانے اور مستقبل میں ہونے والے جرائم کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ روس-امریکہ مذاکرات سے پُرامید، زیلنسکی کو آمر قرار دیا، یوکرینی صدر کا جوابی حملہ

اقوام متحدہ: یوکرین جنگ کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ میں قرارداد منظور کر لی گئی۔ یوکرین اور اس کے یوروپی اتحادیوں کی طرف سے پیش کی گئی اس قرارداد پر ووٹنگ میں بھارت اور چین نے حصہ نہیں لیا۔ قرارداد میں کشیدگی میں کمی، دشمنی کے فوری خاتمے اور یوکرین کے خلاف جنگ کے پرامن حل کا مطالبہ کیا گیا۔ اس معاملے پر امریکہ کا کردار سرخیوں میں ہے۔ اپنے سابقہ ​​موقف میں حیران کن تبدیلی کرتے ہوئے امریکہ نے روس کا ساتھ دیتے ہوئے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پیر کے روز پیش کی گئی قرارداد پر ووٹنگ ہوئی جس میں "یوکرین میں ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کو آگے بڑھانے" پر زدور دیا گیا۔

قرارداد کے حق میں 93 ووٹ ڈالے گئے جب کہ 18 ممالک نے اس کی مخالفت کی۔ جب کہ 65 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ تجویز منظور کر لی گئی۔ یہ قرارداد اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے مطابق یوکرین کی جنگ کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ بھارت ان 65 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اس تجویز پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد کے منظور ہوتے ہی یو این جی اے ہال میں تالیاں بجیں اور رکن ممالک نے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا۔

یہ تجویز روس اور یوکرین تنازع کے تین سال مکمل ہونے پر سامنے آئی ہے۔ اس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے زور دے کر کہا کہ یوکرین کی جنگ نہ صرف یورپ کے امن و سلامتی کے لیے بلکہ اقوام متحدہ کی بنیادوں اور بنیادی اصولوں کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔

امریکہ نے اس قرارداد کے خلاف "امن کا راستہ" عنوان سے ایک مختصر ترمیمی تجویز پیش کی۔ اس میں 'روس-یوکرین' تنازع کے دوران ہونے والے المناک جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا گیا۔

امریکی قرارداد کے مسودے پر اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے عبوری چارج ڈی افیئرز ڈوروتھی شیا نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں میں روس سے یوکرین سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن قراردادیں جنگ روکنے میں ناکام رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 'یہ بہت طویل عرصے سے جاری ہے، اور یوکرین، روس اور دیگر مقامات کے لوگ اس کی بہت زیادہ قیمت ادا کر رہے ہیں۔'

مزید پڑھیں: تیسری عالمی جنگ زیادہ دور نہیں: ڈونلڈ ٹرمپ

ڈوروتھی شیا نے کہا کہ ہمارا مسودہ تنازعات کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے اور یوکرین اور روس کے درمیان دیرپا امن پر زور دیتا ہے۔ یوکرین کی طرف سے پیش کی گئی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد میں جنگ کے خاتمے کی فوری ضرورت کا اعادہ کیا گیا۔

اس میں یوکرین کی سرزمین پر ہونے والے سنگین جرائم کے لیے قومی یا بین الاقوامی سطح پر مناسب، غیر جانبدارانہ اور آزاد تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی کے ذریعے احتساب کو یقینی بنانے اور تمام متاثرین کے لیے انصاف کو یقینی بنانے اور مستقبل میں ہونے والے جرائم کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ روس-امریکہ مذاکرات سے پُرامید، زیلنسکی کو آمر قرار دیا، یوکرینی صدر کا جوابی حملہ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.