روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور فرانس کے صدر امینیول میکخواں نے بیلاروس کی صورتحال کے حوالے سے فون پر گفتگو کی۔
روسی صدر ولادیمیر پوتنپوتن نے بیلاروس کے اندرونی معاملات میں عمل دخل نہ دینے کے تئیں پابند عہد ہونے کو دہرایا۔ یہ اطلاع روسی صدر کے دفتر نے دی ہے۔
روسی صدر دفتر نے بیان جاری کر کے کہا ہے کہ 'دونوں رہنماؤں نے بیلاروس میں صدارتی الیکشن کے بعد کی صورتحال پر گفتگو کی۔ اس دوران پوتن نے ایک خود مختار ملک کے اندرونی معاملوں میں عمل دخل نہ دینے کے اپنے عزم کو دہرایا'۔
صدر کے دفتر کی جانب سے بتایا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے بات چیت کو جاری کرنے پر اتفاق رائے ظاہر کیا۔
- بیلاروس میں احتجاج کی اصل وجہ:
قابل ذکر ہے کہ بیلاروس میں نو اگست کو ہوئے صدارتی الیکشن میں الیگزینڈر لوکاشینکو کو 80.1 فیصد ووٹ سے فتح کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اپوزیشن کی رہنما سویتلانا ٹخانوسکایا نے ووٹنگ میں دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ الیگزینڈر فاتح نہیں ہیں۔
گذشتہ دنوں جب سے بیلاروس میں انتخابات کے نتائج آئے ہیں اور لوکاشینکو کا بطور صدر انتخاب ہوا ہے، اس کے بعد سے ہی ان کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
لوکاشینکو پر ان کی سیاسی حریف اور دوسرے نمبر پر آنے والی رہنما سویتلانا سیکھنوسکایا کا الزام ہے کہ انہوں نے بڑے پیمانے پر انتخابات میں دھاندھلی کر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے۔
لوکاشینکو پر الزام ہے کہ انہوں نے دھوکہ دہی کے ذریعہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔
اس سے قبل لوکا شینکو 26 برس تک ملک کے صدر رہے ہیں اور انہیں روس کی حمایت حاصل ہے۔