انتظامیہ نے کرونا وائرس کی تیسری لہر کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر جموں وکشمیر کے تمام اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور تکنیکی اداروں کو بند رکھنے کی میعاد میں مزید 15 اگست تک توسیع کر دی ہے اور آن لائن طرز تعلیم کو ہی جاری رکھنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔
آپ کو بتا تا چلوں کہ جموں و کشمیر میں گذشتہ 2 برسوں سے تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں۔ اول تو 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر کی آئینی خودمختاری ختم کی گئی جس کے سبب زندگی بے حد متاثر رہی۔ بندشوں اور پابندیوں کے 7 ماہ بعد یکم مارچ 2020کو جب وادی کشمیر میں دوبارہ اسکول کھولے گئے طلبہ نے ابھی اسکولوں میں پڑھائی کے چند دن ہی گزارے تھے کہ عالمی وبا کورناوائرس کا قہر ملک کی دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی زوروں پر تھا جس کے سبب دوبارہ پھر لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا۔
اس کے بعد تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کی معیاد میں رواں برس کے مارچ سے صرف توسیع ہی کی جارہی ہے۔ تیس سالہ مسلح شورش کے دوران یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب وادی کے لاکھوں طلبہ و طالبات طویل عرصے سے اسکول، کالج یا یونیورسٹی نہیں جاسکے ہیں۔ اگست 2019 سے جولائی 2021 اب تک پورے 30 دن بھی بچے اسکول نہیں جا سکے ہیں۔
پرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن رواں برس اپریل کے اوائل میں جب ملک کی دیگر ریاستوں اور زیر انتظام علاقوں کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی اچانک کورونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت دیکھنے کو ملی تو انتظامیہ کی جانب سے 11 اپریل کو ایک حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں 18 اپریل تک جموں وکشمیر میں تمام اسکول بند رکھنے کی ہدایت دی گئی جبکہ اس سے قبل ضلع ترقیاتی کمشنروں کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ اسکول کھولنے یا بند رکھنے کے بارے میں صورتحال کا جائزہ لے کر از خود فیصلہ لے سکتے ہیں۔ اس کے بعد وقت فوقتا حکومت کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے تحت تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کی معیاد میں توسیع ہوتی رہیں۔
کورونا وائرس کے روزانہ سامنے آنے والے مثبت معاملات اور اس سے ہونی والی یومیہ اموات کی تعداد میں کمی کے پیش نظر 31 جولائی کے بعد تعلیمی اور تدریسی سرگرمیاں بحال ہونے کے امکانات ظاہر کئے جارہے تھے۔
لیکن حال ہی میں جاری کردہ تازہ حکم نامے سے وہ امکانات بھی سچ ثابت نہیں ہوئے جموں وکشمیر میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رکھنے پر پرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن کے صدر نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر جموں وکشمیر میں اسکولوں کو چھوڑ کر تمام تر معمول کی سرگرمیاں اب انجام دی جارہی ہیں۔
کاروباری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں پر روں دواں ہیں۔جبکہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کا آنے کا سلسلہ بھی برابر جاری ہےتو پھر تعلیمی اداروں کو ہی بند رکھنے کا مطلب کیا ہے۔
مزید پڑھیں: کرگل، لیہہ کا مشترکہ طور لداخ یوٹی کے لیے 4 نکاتی مطالبہ پیش
وادی کشمیر میں پہلے سے ہی تعلیمی شعبہ بری طرح متاثر ہوچکا ہے اور اب کورونا وائرس کے سبب ایک بار پھر تعلیمی سرگرمیاں ہی مکمل طور پر ٹھپ پڑتی جارہی ہیں۔