ETV Bharat / city

Know About Omicron: دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلنے والے اومیکرون وائرس کی علامات کیا ہیں؟

عالمی شہرت یافتہ ڈاکٹر محمد سلطان کھورو نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی گفتگو ETV Special Interview with Dr. M S Khuroo میں بتایا کہ 'اب تک کی تحقیق میں یہ پایا گیا ہے کہ دنیا کا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا میزلز Measles وائرس تھا۔ لیکن اب اومیکرون Omicron کے پھیلنے کی رفتار اس سے بھی کئی گنا زیادہ ہے۔

دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلنے والے اومیکرون وائرس کی علامات کیا ہیں
Know About Omicron
author img

By

Published : Jan 24, 2022, 4:07 PM IST

Updated : Jan 24, 2022, 8:54 PM IST

ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی کورونا وائرس کی تیسری لہر Third Wave of Corona Virus شدت اختیار کررہی ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ اومیکرون وائرس Omicron Virus بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ڈیلٹا ودیگر ویرینٹ کے مقابلے اومیکرون کئی گنا تیزی سے پھیلتا ہے۔

اب تک کی تحقیق اور اس سے متعلق منظر عام پر لائی گئی معلومات کے مطابق اومیکرون سے متاثر مریضوں کو ابتداء میں ایسا لگتا ہے کہ انہیں نزلہ زکام ہے، کیونکہ اس وائرس کی ابتدائی علامات کچھ ایسی ہی ہیں، دیگر عام علامات بخار، گلے میں خراش، ناک کا بہنا اور سردرد وغیرہ ہیں۔ اومیکرون کا تیزی سے پھیلنا کیا یہ اس ہیئت کی خاصیت ہے، یا لوگ رہنما خطوط پر عمل پیرا نہیں ہورہے ہیں اس وجہ سے اس کے پھیلاؤ کا دائرہ کافی تیز ہے، کیا واقعی کورونا وائرس کی یہ نئی قسم ہلکے بخار یا نزلہ زکام کا نام ہے؟ اومیکرون کی علامات اور اس کے پھیلنے کی رفتار اور اس سے بچنے کی تراکیب کیا ہوسکتی ہے؟ ان سارے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ای ٹی وی بھارت نے سابق ڈائریکٹر اسکمز اور کورونا ایڈوائزری کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد سلطان کھورو سے تفصیلی گفتگو کی۔

Know About Omicron

ڈاکٹر محمد سلطان کھورو نے بتایا کہ کورونا وائرس کا یہ نیا ویرینٹ اومیکرون ایک ایسا وائرس ہے، جس کی پھیلنے کی شدت دیگر ویرینٹ کے مقابلے میں بہت ہی زیادہ ہے۔ وہیں اگرچہ یہ لوگوں کو بڑی تیزی سے متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن یہ عام طور پر ہلکا یا کم بیمار کرتا ہے۔



ڈاکٹر ایم ایس کھورو نے کہا کہ اب تک کی تحقیق میں پایا گیا ہے کہ دنیا کا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا وائرس میزلز (Measles) وائرس تھا۔ لیکن اومیکرون کے پھیلنے کی رفتار اس سے بھی کئی گنا زیادہ ہے۔ میزلز (Measles) وائرس کے پھیلنے کی رفتار 18 (آر) تھی۔ البتہ امیکرون کی 18 (آر )سے بھی زیادہ ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ڈیلٹا وائرس کی نسبت اس سے متاثر کرنے والے افراد سخت بیمار نہیں ہوتے، کیونکہ یہ ڈیلٹا کی طرح پھیپھڑوں کو زیادہ متاثر نہیں کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے 4 سے 5 فیصد ہی اومیکرون سے متاثرہ مریضوں کو ہسپتال لے جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔

اس کے برعکس ڈیلٹا ناک اور گلے میں جاکر پھیپھڑوں کو اثر انداز کرتا تھا۔ جس سے متاثرہ شخص کو سانس لینے میں کافی دقتیں پیش آتی تھیں اور بیمارکو آکسیجن کی ضرورت پڑی تھی اسی لیے کرونا کی دوسری لہر کے دوران دیکھا گیا کہ 20 فیصد متاثرین کو ہسپتالوں میں آکیسجن کی ضرورت پڑتی تھی۔

بات چیت کے دوران ڈاکٹر ایم ایس کھورو نے کہا کہ اومیکرون وائرس اگرچہ بہتر قوت مدافعت رکھنے والے افراد کو شدید بیمار نہیں کرسکتا ہے، لیکن یہ معمر افراد کو زیادہ متاثر کرکے شدید بیمار بھی کرسکتا ہے، جو کہ پہلے کسی دیگر پیچیدہ بیماریوں میں مبتلا ہوں اور چھوٹے بچے اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر کھورو نے کہا کہ اس وقت اومیکرون کو 'فلو' کا نام دینا قبل از وقت ہوگا۔ کیونکہ یہ سونامی کی طرح لوگوں کو متاثر کررہا ہے جس کے نتیجے میں آئے روز ہزاروں کی تعداد میں کورونا کے مثبت معاملات سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وبا اپنی شکلیں تبدیلی کررہا ہے اور اس صورتحال کو بھانپتے ہوئے چوتھی لہر بھی آسکتی ہے، جس کے بارے میں ابھی زیادہ کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔

ٹیکوں سے پیدا ہونے والے مدافعتی نظام پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر کھورو نے کہا کہ کورونا وائرس کی دونوں خوراک لینے سے قوت مدافعت میں 20 فیصد اضافہ ہوتا ہے، جبکہ بوسٹر ڈوز یا اضافی ڈوز لینے سے مدافعتی نظام 60 فیصد بڑھ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکہ کاری سے بیماری کی شدت میں کمی آتی ہے۔ اومیکرون وائرس گزشتہ 100 سال میں زیادہ تیزی سے پھیلنے والا پہلا وائرس بن گیا ہے۔

بات چیت کے دوران ڈاکٹر کھورو کا کہنا تھا کہ دوسری لہر کے دوران کورونا وائرس سے ایک دن میں 60 سے زیادہ اموات ہوتی تھیں، لیکن تیسری لہر کے دوران ابتک کم و بیش 60 افراد کی جانیں گئیں ہیں۔ ایسے میں یہ صاف ظاہر ہے کہ ٹیکہ کاری اموات کو روکنے میں کافی مددگار ثابت ہوئی ہے۔

کورونا کے مثبت کیسز کو کم کرنے کے لیے لاک ڈاؤن کی اہمیت پر نمائندے کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے ردعمل میں جموں وکشمیر کورونا ایڈوائزری کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد سلطان کھورو نے کہا کہ لاک ڈاؤن کا یہ قطعی مطلب نہیں ہے کہ وائرس کو پھیلانے کو روکا جاسکتا ہے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ تیزی سے پھیل رہے اومیکرون کی لہر کی رفتار کو کم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے حقمیں تو کوئی بھی نہیں ہے اس سے لوگوں کو مشکلات کا ہی سامنا کرنا پڑتا ہے، التبہ اس بات پر بھی سب کو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر تیسری لہر رفتار کو لگام نہیں دی گئی تو ہسپتالوں میں گزشتہ برس کی طرح مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:


اپنے پیغام میں جہاں ڈاکٹر محمد سلطان کھورو نے لوگوں کو کرونا کے رہنما خطوط پر عمل پیرا رہنے کی تلقین کی، وہیں انہوں نے سوشل میڈیا پر کورونا سے متعلق پھیلائی جارہی طرح طرح کی غلط خبروں پر کان نہ دھرنے کی بھی تاکید کی ہے۔

ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی کورونا وائرس کی تیسری لہر Third Wave of Corona Virus شدت اختیار کررہی ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ اومیکرون وائرس Omicron Virus بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ڈیلٹا ودیگر ویرینٹ کے مقابلے اومیکرون کئی گنا تیزی سے پھیلتا ہے۔

اب تک کی تحقیق اور اس سے متعلق منظر عام پر لائی گئی معلومات کے مطابق اومیکرون سے متاثر مریضوں کو ابتداء میں ایسا لگتا ہے کہ انہیں نزلہ زکام ہے، کیونکہ اس وائرس کی ابتدائی علامات کچھ ایسی ہی ہیں، دیگر عام علامات بخار، گلے میں خراش، ناک کا بہنا اور سردرد وغیرہ ہیں۔ اومیکرون کا تیزی سے پھیلنا کیا یہ اس ہیئت کی خاصیت ہے، یا لوگ رہنما خطوط پر عمل پیرا نہیں ہورہے ہیں اس وجہ سے اس کے پھیلاؤ کا دائرہ کافی تیز ہے، کیا واقعی کورونا وائرس کی یہ نئی قسم ہلکے بخار یا نزلہ زکام کا نام ہے؟ اومیکرون کی علامات اور اس کے پھیلنے کی رفتار اور اس سے بچنے کی تراکیب کیا ہوسکتی ہے؟ ان سارے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ای ٹی وی بھارت نے سابق ڈائریکٹر اسکمز اور کورونا ایڈوائزری کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد سلطان کھورو سے تفصیلی گفتگو کی۔

Know About Omicron

ڈاکٹر محمد سلطان کھورو نے بتایا کہ کورونا وائرس کا یہ نیا ویرینٹ اومیکرون ایک ایسا وائرس ہے، جس کی پھیلنے کی شدت دیگر ویرینٹ کے مقابلے میں بہت ہی زیادہ ہے۔ وہیں اگرچہ یہ لوگوں کو بڑی تیزی سے متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن یہ عام طور پر ہلکا یا کم بیمار کرتا ہے۔



ڈاکٹر ایم ایس کھورو نے کہا کہ اب تک کی تحقیق میں پایا گیا ہے کہ دنیا کا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا وائرس میزلز (Measles) وائرس تھا۔ لیکن اومیکرون کے پھیلنے کی رفتار اس سے بھی کئی گنا زیادہ ہے۔ میزلز (Measles) وائرس کے پھیلنے کی رفتار 18 (آر) تھی۔ البتہ امیکرون کی 18 (آر )سے بھی زیادہ ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ڈیلٹا وائرس کی نسبت اس سے متاثر کرنے والے افراد سخت بیمار نہیں ہوتے، کیونکہ یہ ڈیلٹا کی طرح پھیپھڑوں کو زیادہ متاثر نہیں کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے 4 سے 5 فیصد ہی اومیکرون سے متاثرہ مریضوں کو ہسپتال لے جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔

اس کے برعکس ڈیلٹا ناک اور گلے میں جاکر پھیپھڑوں کو اثر انداز کرتا تھا۔ جس سے متاثرہ شخص کو سانس لینے میں کافی دقتیں پیش آتی تھیں اور بیمارکو آکسیجن کی ضرورت پڑی تھی اسی لیے کرونا کی دوسری لہر کے دوران دیکھا گیا کہ 20 فیصد متاثرین کو ہسپتالوں میں آکیسجن کی ضرورت پڑتی تھی۔

بات چیت کے دوران ڈاکٹر ایم ایس کھورو نے کہا کہ اومیکرون وائرس اگرچہ بہتر قوت مدافعت رکھنے والے افراد کو شدید بیمار نہیں کرسکتا ہے، لیکن یہ معمر افراد کو زیادہ متاثر کرکے شدید بیمار بھی کرسکتا ہے، جو کہ پہلے کسی دیگر پیچیدہ بیماریوں میں مبتلا ہوں اور چھوٹے بچے اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر کھورو نے کہا کہ اس وقت اومیکرون کو 'فلو' کا نام دینا قبل از وقت ہوگا۔ کیونکہ یہ سونامی کی طرح لوگوں کو متاثر کررہا ہے جس کے نتیجے میں آئے روز ہزاروں کی تعداد میں کورونا کے مثبت معاملات سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وبا اپنی شکلیں تبدیلی کررہا ہے اور اس صورتحال کو بھانپتے ہوئے چوتھی لہر بھی آسکتی ہے، جس کے بارے میں ابھی زیادہ کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔

ٹیکوں سے پیدا ہونے والے مدافعتی نظام پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر کھورو نے کہا کہ کورونا وائرس کی دونوں خوراک لینے سے قوت مدافعت میں 20 فیصد اضافہ ہوتا ہے، جبکہ بوسٹر ڈوز یا اضافی ڈوز لینے سے مدافعتی نظام 60 فیصد بڑھ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکہ کاری سے بیماری کی شدت میں کمی آتی ہے۔ اومیکرون وائرس گزشتہ 100 سال میں زیادہ تیزی سے پھیلنے والا پہلا وائرس بن گیا ہے۔

بات چیت کے دوران ڈاکٹر کھورو کا کہنا تھا کہ دوسری لہر کے دوران کورونا وائرس سے ایک دن میں 60 سے زیادہ اموات ہوتی تھیں، لیکن تیسری لہر کے دوران ابتک کم و بیش 60 افراد کی جانیں گئیں ہیں۔ ایسے میں یہ صاف ظاہر ہے کہ ٹیکہ کاری اموات کو روکنے میں کافی مددگار ثابت ہوئی ہے۔

کورونا کے مثبت کیسز کو کم کرنے کے لیے لاک ڈاؤن کی اہمیت پر نمائندے کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے ردعمل میں جموں وکشمیر کورونا ایڈوائزری کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد سلطان کھورو نے کہا کہ لاک ڈاؤن کا یہ قطعی مطلب نہیں ہے کہ وائرس کو پھیلانے کو روکا جاسکتا ہے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ تیزی سے پھیل رہے اومیکرون کی لہر کی رفتار کو کم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے حقمیں تو کوئی بھی نہیں ہے اس سے لوگوں کو مشکلات کا ہی سامنا کرنا پڑتا ہے، التبہ اس بات پر بھی سب کو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر تیسری لہر رفتار کو لگام نہیں دی گئی تو ہسپتالوں میں گزشتہ برس کی طرح مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:


اپنے پیغام میں جہاں ڈاکٹر محمد سلطان کھورو نے لوگوں کو کرونا کے رہنما خطوط پر عمل پیرا رہنے کی تلقین کی، وہیں انہوں نے سوشل میڈیا پر کورونا سے متعلق پھیلائی جارہی طرح طرح کی غلط خبروں پر کان نہ دھرنے کی بھی تاکید کی ہے۔

Last Updated : Jan 24, 2022, 8:54 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.