صحافتی انجمنوں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 15 جنوری کو جس دن انتظامیہ نے کووِڈ میں اضافے کے پیش نظر ویک اینڈ لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا اسی دوران کچھ صحافی کلب کے دفتر میں گھس گئے اور دفتر کے ارکان کو یرغمال بنا کر زبردستی کلب کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لیا۔ بیان کے مطابق ان انجمنوں سے وابستہ تمام ممبران نے اس عمل پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انتظامیہ نے چند ناراض عناصر کو کلب کے آئین کی دھجیاں اڑانے اور قانون کے تمام اصولوں کو پامال کرنے کی اجازت دے کر ایک غلط اور خطرناک مثال قائم کی ہے۔ حکام نے لازمی دوبارہ رجسٹریشن کے بارے میں پہلے ہی مطلع کر دیا تھا۔ جسے شروع کیا گیا تھا لیکن انتظامیہ کو کلب کی انتظامی باڈی سے وابستہ افراد کے کردار کے تعلق سے تصدیقی رپورٹ کرنے میں چھ ماہ سے زیادہ کا وقت لگا۔ 29 دسمبر کو بالآخر دوبارہ رجسٹریشن کا عمل شروع کیا گیا جس کے بعد کلب نے نئے انتخابات کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور تاریخ کا اعلان بھی کیا۔ لیکن اچانک صحافیوں کا ایک گروپ جس میں کچھ غیر ممبران بھی شامل ہیں نے ایک "عبوری باڈی" کی تجویز کے ساتھ ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کیا اور اس کے بعد حکومت کی طرف سے ایک پیغام آیا کہ دوبارہ رجسٹریشن کو روک دیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اقدام جس میں صحافیوں کے ایک گروپ نے خود کو ایک "عبوری ادارہ" کے طور پر مقرر کیا ہے غیر مہذب، غیر قانونی، غیر آئینی ہونے کے ساتھ ساتھ اس کا کوئی جواز نہیں بنتا- یہ ایک ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب رجسٹریشن کا عمل حکام کے سامنے ابھی تک زیر التواء ہے۔
تمام صحافتی تنظیمیں اس بات پر متفق ہیں کہ ناراض عناصر کے اس افسوس ناک اقدام نے KPC کے آئین اور بائی لاز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کلب آفس میں زبردستی گھس کر ایک خطرناک مثال قائم کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ان انجمنوں نے بیان کے ذریعے پریس کونسل آف انڈیا، پریس کلب آف انڈیا، فیڈریشن آف پریس کلب اور ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا سمیت ملک بھر کی پریس باڈیز سے اپیل کی ہیں کہ وہ اس بات کا نوٹس لیں۔ واضح رہے یہ مشترکہ بیان جن صحافتی انجمنوں کی جانب سے جاری کیا گیا ہے ان میں جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر (JFK)، کشمیر ورکنگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن (KWJA)، کشمیر پریس فوٹوگرافر ایسوسی ایشن (KPPA)، کشمیر پریس کلب (KPC)، کشمیر یونین آف ورکنگ جرنلسٹس (KUWJ)، جموں و کشمیر انجمن اردو صحت، جموں و کشمیر جرنلسٹ ایسوسی ایشن (JAKJA)، کشمیر ویڈیو جرنلسٹ ایسوسی ایشن (KVJA) اور کشمیر ورکنگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن شامل ہیں۔