جموں و کشمیر پنچایتی کانفرنس کے چیئرمین شفیق میر نے مرکزی سرکار کو باور کرایا کہ لداخ اور جموں و کشمیر دونوں مرکزی زیرانتظام علاقے ہیں جب کہ حکومت کا نظریہ دونوں کے لیے مختلف ہے جس سے عوام میں حکومت کے تئیں غلط پیغام جارہا ہے اور عوام میں سخت سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر لداخ میں پی آر سی کو بحال کیا جاسکتا ہے تو جموں و کشمیر میں کیوں نہیں؟
انہوں نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لداخ یوٹی کے سیاسی رہنماؤں نے متحدہ طور پر ایمانداری کے ساتھ لوگوں کو حقوق دلانے کی جدوجہد کی جس کے بعد پی آر سی کو بحال کروایا گیا، اس کے برعکس مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے سیاست داں سیاسی روٹیاں سینکنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بنیادی حقوق دلانے کے بجائے دفعہ 370 کی بحالی کا جھوٹا خواب دکھانے میں مصروف ہیں۔
شفیق میر نے کہا کہ کچھ لوگ افغانستان اور طالبان پر بیان بازی کرتے ہوئے اپنی سیاست کو چمکانے میں لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے سیاسی رہنماؤں کے رویہ کو دیکھتے ہوئے پنچایتی کانفرنس نے پانچ نکاتی پروگرام بناکر جموں وکشمیر یو ٹی کے عوام کے بنیادی حقوق کی بحالی کے حوالے سے کام کرنے کا عزم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سری نگر: علیحدگی پسند رہنما معراج الدین کلوال پیرول پر رہا
پریس کانفرس کے دوران انہوں نے لداخ کے طرز پر ڈومیسائل سرٹیفیکٹ کو رد کرکے اسٹیٹ کی بحالی پر زود دیتے ہوئے پانچ نکاتی مطالبات کو مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ کے سامنے پیش کیا تاکہ یہاں کے عوام کو بنیادی تحفظات فراہم کیا جاسکے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے بچوں کے لیے سرکاری نوکریاں مخصوص کرنے، بجلی، پانی کے بلز اور پراپرٹی ٹیکس کو معاف کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے غیرمقامی ٹھیکداروں کو دیے گئے مائننگ ٹھیکوں کو بھی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔