ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں نے کشمیری مہاجر پنڈتوں Kashmiri Migrant Pandits کو پھر سے کشمیر میں بسانے Relief and Rehabilitation اور انہیں نوکریاں و دیگر سہولیات دستیاب کرانے کا وعدہ کیا، تاہم 5 اگست 2019 کو مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی نے جموں کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دلانے والی دفعہ 370 کو منسوخ Article 370 کرکے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیرانتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا۔ جبکہ مودی حکومت Modi Government نے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ کے دفعات کو ختم کرنے کی وجہ تعمیر و ترقی اور حفاظتی انتظامات کو مضبوط بنانا قرار دیا اور کشمیر سے ہجرت کرنے والے کشمیری مہاجر پنڈتوں Kashmiri Migrants Pandit کی بازآباد کاری کو اولین مقصد قرار دیا تھا۔
کشمیری مہاجر پنڈتوں کو بی جے پی کے وعدے اب سبزباغ کیوں لگنے لگے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے وقت مرکزی حکومت نے یہ دعوہ کیا تھا کہ اب جموں وکشمیر کو ملک کی دیگر ریاستوں کے برابر بناکر سبھی محروم طبقے خاص کر کشمیری مہاجر پنڈتوں کو انصاف دلایا جائے گا، تاہم دو برس گزرجانے کے بعد بھی ان کشمیری مہاجر پنڈتوں سے کیے گئے وعدوں کو عملی جامہ نہیں پہنایا گیا اور اب انہیں انصاف کی توقع بھی نہیں رہی۔ 5 اگست 2019 کی کاروائی کے وقت جن لوگوں نے ڈھول نگاڑے بجائے تھے آج وہ مایوس ہیں، ان میں 90 کی دہائی میں کشمیر چھوڑ کر ملک کے دیگر حصوں میں آباد ہونے والوں میں کشمیری مہاجر پنڈت بھی شامل ہیں، انہوں نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم بھی اس امید سے کیا تھا کہ ان کے دن بدل جائیں گے، لیکن اس تعلق سے اب کشمیری پنڈتوں کا کہنا ہے کہ انہیں صرف سہانے خواب دکھائے گئے تھے جبکہ اس کی اصل حقیقت کچھ بھی نہیں۔ایک کشمیری مہاجر پنڈت سنیل بٹ جو کہ ضلع کولگام کے ونپوہ علاقہ کے رہنے والے ہیں اور جموں میں پچھلے 30 سالوں سے رہائش پذیر ہیں انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے کئی سالوں سے کشمیری مہاجرپنڈتوں کے ساتھ جھوٹے وعدے کئے ہیں، خاص کر دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے آج تک زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں ہوا ہے، جو کہ ان کے دعوے محض کاغذی کاروائی تک ہی محدود ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مرکز میں برسراقتدار بی جے پی نے کشمیری مہاجر پنڈتوں کی گھر واپسی کے تعلق سے یہاں پنڈت کالونیز آباد کرنے اور انہیں نوکریاں دلانے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم آج تک ایسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملا جبکہ آج تک ایک بھی کشمیری مہاجرپنڈت کی گھر واپسی نہیں ہوئی۔
وہیں اس تعلق سے سرینگر کی رہنی والی ایک خاتون کلثوم ٹکو نے بتایا کہ چند برسوں میں کشمیری مہاجر پنڈتوں کی فلاح بہبود کے کام ہوئے ہیں، لیکن آج تک کشمیری مہاجر پنڈتوں کو حکومت واپس کشمیر لانے میں ناکام ہوئی ہے۔ جگتی ٹاؤن شپ میں عارضی طور پر بنائے جانے والے مکانوں کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ مکان بنانے سے کشمیری مہاجر پنڈتوں کا مسئلہ حل نہیں ہوگا وہ عارضی گھر ہیں اصل گھر کشمیر میں ہے۔