ممبئی: کورونا کے سبب معیشت میں گراوٹ اور تہوار کے سیزن کے پیش نظر ڈیمانڈ بڑھانے کے لیے سود کی شرحوں میں کمی کیے جانے کی امید کو جمعہ کے روز اس وقت مایوسی ہاتھ لگی جب ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی مانیٹری پالیسی کی کمیٹی نے مستقبل قریب میں مہنگائی کے اندیشے کے پیش نظر پالیسی جات شرحوں کو حسب سابق برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے گھر اور کار کی قسطوں میں کمی کا امکان فوراً ختم ہو گیا ہے۔
کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی برس کی دوسری ششماہی میں اشیائے خوردنی کی مہنگائی کی شرح 5.4 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ حالانکہ کمیٹی نے رواں مالی برس کی باقی ماندہ وقت میں ایکوموڈیٹیو رجحان قائم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے آگے سود کی شرحوں میں کمی کیے جانے کی امید ہے۔
پالیسی جات شرحوں کو حسب سابق رکھنے کے ساتھ ٹارگیٹ لانگ ٹرم ریپو آپریشن (ٹی ایل ٹی آر او) 2.0 کے ذریعے 31 مارچ 2001 تک بینکوں کو ایک لاکھ کروڑ روپے تک مہیا کروانے کے فیصلے کا شیئر بازار نے زبردست خیر مقدم کیا جس سے بی ایس ای کے 30 شیئر والے سینسری انڈیکس سینسیکس میں تقریباً 300 پوائنٹز کا اضافہ درج کیا گیا۔ اس سے بینکنگ اور فائنانس گروپ میں تیزی رہی۔
آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس کی صدارت میں ہوئے اس میٹنگ میں کمیٹی نے پالیسی جات شرحوں کو جوں کے توں رکھنے کا فیصلہ کیا۔ مسٹر داس نے کہا کہ کمیٹی نے متفقہ طور پر ریپو ریٹ کو چار فیصد، ریورس ریپو ریٹ کو 3.35 فیصد، بینک کی شرح کو 4.25 فیصد اور مارجنل اسٹینڈنگ فیسلیلٹی (ایم ایس ایف) کو 4.25 فیصد پر جوں کے توں رکھنے کا فیصلہ کیا۔
مانیٹری پالیسی کی کمیٹی کی یہ تیسری میٹنگ پہلے 29 ستمبر سے یکم اکتوبر تک ہونی تھی لیکن کمیٹی نے تین باہری اراکین کے طور پر مقرر ڈاکٹر چیتن گھاٹے، داکٹر پمِّی دُآ اور ڈاکٹر رویندر ڈھولکیا کی مدت کار 30 ستمبر کو ختم ہو رہی تھی جس کے سبب ان کی جگہ نئے اراکین کی تقرری تک میٹنگ ملتوی کر دی گئی تھی۔
ممبئی میں واقع اندرا گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ ریسرچ کے پروفیسر ڈاکٹر اسیما گویل، احمدآباد میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ میں بزنس کے پروفیسر ڈاکٹر جینت آر ورما اور دہلی کے نینشل کونسل آف اپلائیڈ اکنومی ریسرچ کے ریسرچ پروگرام کے سینیئر صلاح کار ڈاکٹر ششانک بھڈے کی چار برس کے لیے تقرری کے بعد کمیٹی کی تین روزہ میٹنگ 07 اکتوبر کو شروع ہوئی تھی۔