نئی دہلی: لوک سبھا میں اپوزیشن کے اعتراضات کے درمیان کوآپریٹیو بینکوں کے ریگولیشن کے سلسلے میں ریزرو بینک (آر بی آئی) کو زیادہ اختیارات دینے کا ایک نیا بل آج پیش کیا گیا بینکنگ ریگولیشن (ترمیمی) بل 2020 کو ایوان میں پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ یہ بل آر بی آئی کو ضرورت پڑنے پر کوآپریٹو بینکوں کے انتظام میں تبدیلی کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس سے کوآپریٹیو بینکوں میں پیسہ جمع کرنے والے عام لوگوں کے مفادات کا تحفظ ہوسکے گا۔ اس سے قبل انہوں نے رواں برس کے 3 مارچ کو پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے بینکنگ ریگولیشن (ترمیمی) بل 2020 کو واپس لے لیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ' واپس لیے گئے بل کی تمام دفعات کے علاوہ چند نئی دفعات کو بھی آج پیش کیے جانے والے بل میں شامل کیا گیا ہے۔ کووڈ-19 کے دوران حکومت ان اضافی دفعات کے ساتھ ایک آرڈیننس لائی تھی جس کی جگہ یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جارہا ہے۔
بل کے مقاصد و اغراض سے متعلق بیان میں انہوں نے کہا کہ' آر بی آئی کو کوآپریٹیو بینکوں کے معمول کے کام کاج پر روک لگائے بغیر اس کے انتظام میں تبدیلی کرنے کا منصوبہ بنانے کا اختیار مل جائے گا۔ بینادی طورپر زراعت کے شعبے میں کام کرنے والی زراعتی کوآپریٹیو کمیٹیاں اس بل کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گی۔
ریولیشنری سوشلسٹ پارٹی (آر ایس پی) کے رہنما این کے پریم چندرن نے بل واپس لینے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ' آرڈیننس صرف غیر معمولی حالات میں لایا جاتا ہے جب حکومت قانون چاہتی ہے لیکن اب وزیر خزانہ اس بل کو واپس لینے آئے ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ' جب آپ قانون سازی کی تجویز لاتے ہیں تو معاشرے کے دیرینہ مفاد کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ حکومت کی طرف سے سنجیدگی کی کمی قانون کی عملداری میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ آرٹیکل 123 کے آئینی اختیار کے ناجائز استعمال کا واضح معاملہ ہے۔ میں بل کی مخالفت کرتا ہوں۔'
کانگریس کے ششی تھرور نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ' کوآپریٹو قانون ریاستی موضوع ہے اور اس موضوع پر بل لانا ریاستی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں مداخلت ہے۔ انہوں نے بل کو نظر ثانی کے لیے پارلیمانی قائمہ کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک معاملہ کیرالہ ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے اور ایوان میں اس پر بحث نہیں کی جاسکتی ہے۔
سیتارمن نے کہا کہ کوآپریٹو بینکوں کا ريگولیشن 1955 سے ریزرو بینک کے پاس ہے۔ یہ بل اس میں صرف ایک توسیع ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ریاستوں کے کوآپریٹو قوانین اس بل سے متاثر نہیں ہوں گے۔ معاملہ عدالت میں اٹھائے جانے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مدراس ہائی کورٹ نے اس معاملے میں کسی بھی قانون سازی پر پابندی نہیں لگائی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آج کوآپریٹو بینکوں کی مالی حالت کمزور ہے۔ ملک میں 277 یو سی بی خسارے میں ہیں 105 شہری پبلک سیکٹر بینک کم سے کم سرمایہ کی ضرورت کو پورا نہیں کرپا رہے ہیں۔
سیتارمن نے کہا کہ' جب حال ہی میں یس بینک کی مالی حالت خراب ہوئی تو اس میں رقم جمع کرنے والوں کا پیسہ اس لیے بچ گیا کیونکہ آر بی آئی نے فوری کارروائی کی اور اس کی انتظامیہ میں تبدیلی کی۔ یہ ایک کمرشل بینک تھا اس لیے ریزرو بینک کو انتظامیہ میں تبدیلی کا اختیار حاصل تھا۔ اس بل کے قانون بن جانے کے بعد اگر کوآپریٹو بینک میں بھی ایسا ہی کچھ ہوتا ہے تو پھر اس میں رقم جمع کرنے والوں کے مفادات کا تحفظ ہوسکے گا۔