کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کسانوں کی تحریک کی حمایت میں ٹوئٹ کرتےہوئے کہا کہ کسانوں کا عدم تشدد 'ستیہ گرہ' آج بھی برقرار ہے لیکن استحصال پسند حکومت کو یہ پسند نہیں ہے۔
وہیں کسان رہنما راکیش ٹکیت نے ایک بیان میں کہا کہ ایمبولینس، ڈاکٹر اور ہنگامی وجوہات کے سبب سفر کرنے والوں کو گزرنے کی اجازت دی جائے گی۔ ہم نے کوئی راستہ سیل نہیں کیا ہے۔ ہم صرف ایک پیغام دینا چاہتے ہیں۔ ہم دکانداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی دکانیں ابھی بند رکھیں اور شام 4 بجے کے بعد کھولیں۔
واضح رہے کہ تقریباً 40 تنظیموں کے متحدہ کسان مورچہ نے پیر کی صبح 6:00 بجے سے شام 4:00 بجے تک ملک بھر میں جگہ جگہ دھرنے اور مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کسانوں کے بھارت بند کی حمایت کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایجی ٹیشن کا راستہ ترک کرکے بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کریں۔
مزید پڑھیں:۔ کسانوں کی جانب سے آج بھارت بند کا اعلان
کسان تنظیموں کی جانب سے بھارت بند کے پیش نظر اترپردیش سے دہلی کے غازی پور بارڈر کی جانب سے داخل ہونے والی ٹریفک روکا گیا ہے۔ قومی دارالحکومت دہلی میں، لال قلعہ کے اطراف سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور اس کی طرف جانے والے والے کچھ راستے بند کردیئے گئے ہیں۔
کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر ہریانہ ، اتر پردیش اور دہلی سمیت کئی دیگر ریاستوں کی پولیس نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔
(یو این آئی)