عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ (پی اے جی ڈی) کی تشکیل نے نہ صرف کشمیر کی مرکزی پارٹیوں کو اکٹھا کیا، بلکہ تمام قائدین کے مابین خوشگوار تعلقات کی راہ ہموار کردی ہیں۔ایسی ہی ایک مثال پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی اور نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر کے مابین دیکھنے کو ملی۔
محبوبہ مفتی اور علی محمد ساگر نے پیر کو سری نگر میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) کے سامنے ہتک عزت کے مقدمے کو خارج کرنے کے لئے درخواست دائر کی۔
واضح رہے کہ سنہ 2004 میں ساگر نے محبوبہ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا، جب محبوبہ مفتی نے لوک سبھا انتخابات کے دوران علی محمد ساگر پر دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا۔ساگر اس وقت جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ کے چیف پولنگ ایجنٹ تھے۔
تاہم ، گذشتہ ہفتے محبوبہ مفتی نے اس کیس کو برخاست کرنے کے لئے جموں وکشمیر ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے محبوبہ مفتی کی درخواست خارج کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو آگے کی کارروائی کرنے کی ہدایت کردی۔
آج دونوں فریقوں کے وکلاء نے سرینگر کی عدالت میں مشترکہ درخواست دائر کی تاکہ اس کیس کو خارج کیا جاسکے۔ ایڈوکیٹ شبیر احمد خان اور ایڈوکیٹ رفیق احمد علی محمد ساگر کی طرف سے پیش ہوئے جبکہ ایڈووکیٹ جواد ریشی نے محبوبہ مفتی کی نمائندگی کی۔
یڈوکیٹ احمد نے کہا کہ دونوں رہنما عوام کے مفاد کے لیے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔چونکہ اب یہ دونوں نے مل کر کام کر رہے ہیں، اس لیے اس معاملے پر آگے بڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ محبوبہ مفتی اور علی محمد ساگر نے تمام تمام اختلافات کو ختم کرنے کے لئے کیس واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔