نیویارک: مائیکروسافٹ نے منگل کو برطانوی مصنوعی ذہانت کے علمبردار مصطفیٰ سلیمان کو اپنے اے آئی ڈویژن کا سی ای او نامزد کیا ہے۔ سلیمان گوگل کے ڈیپ مائنڈ کے شریک بانی ہیں اور اب وہ براہ راست مائیکرو سافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا کو رپورٹ کریں گے۔
بلومبرگ کے مطابق، سلیمان کی خدمات حاصل کرنے سے مائیکروسافٹ کے تمام کنزیومر اے آئی پروجیکٹس کو پہلی بار ایک لیڈر کے تحت رکھا جائے گا اور اپنے نئے کردار میں، وہ ونڈوز میں اے آئی کو پائلٹ کے انضمام اور کمپنی کے بنگ سرچ انجن میں گفتگو کے عناصر کو شامل کرنے جیسے کام کی نگرانی کریں گے۔
مصطفیٰ سلیمان نے خود سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر یہ جانکاری دی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ وہ مائیکروسافٹ میں نئی ٹیم کے سی ای او کے طور پر شامل ہوئے ہیں۔ یہ ٹیم کمپنی کے صارفین کو اے آئی مصنوعات کا کام دیکھی گی۔
مصطفی سلیمان نے اے آئی لیب ڈیپ مائنڈ کو سال 2010 میں کو فاؤنڈ کیا۔ اسی سال 2014 میں گوگل نے اسے حاصل کیا تھا۔ گوگل ڈیپ مائنڈ کے ذریعہ ہی آرٹیفشل انٹیلیجنس میں مائیکروسافٹ سے ٹکر لینے کی تیاری میں ہے۔ تاہم، سلیمان گزشتہ کئی سالوں سے اس پروجیکٹ کا حصہ نہیں تھے۔ انہیں سال 2019 میں چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔
اسٹاف کو پریشان کرنے کے الزام کا سامنا کر رہے سلیمان نے 2022 میں گوگل سے استعفیٰ دے دیا اور اے آئی انفلیکشن سٹارٹ اپ کو فاونڈ کیا۔
کیون اسٹاک مائیکرو سافٹ کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر اور اے آئی ڈویژن کے ایگزیکٹو نائب صدر بنے رہیں گے۔ اس موقع پر ستیہ نڈیلا نے ملازمین کو ایک شیئر میمو میں کہا ہے کہ، 'میں مصطفی کو کئی سالوں سے جانتا ہوں۔ ڈیپ مائنڈ اور انفلیکشن کے بانی کے طور پر، میں ایک بصیرت، ایک پروڈکٹ بنانے والا اور بہترین ٹیمیں بنانے کے لیے ان کی تعریف کرتا رہا ہوں۔
- مصطفیٰ سلیمان کون ہیں؟
مصطفی سلیمان اگست 1984 میں پیدا ہوئے ۔ مصطفیٰ سلیمان ایک برٹش آرٹفِشِل انٹیلیجنس انٹرپرینیور ہے۔ مصطفیٰ سلیمان شامی نژاد ٹیکسی ڈرائیور والد اور ایک انگریز نرس کے بیٹے ہیں، جو لندن بورو آف آئلنگٹن میں پلے بڑھے ہیں۔ وہ فلسفہ اور الہیات سیکھنے کے لیے آکسفورڈ میں داخل ہوے لیکن اپنے دوسرے سال میں ہی انھوں نے تعلیم چھوڑ دی اور مسلم یوتھ ہیلپ لائن شروع کی۔ یہ ہیلپ لائن برطانیہ کا ایک خیراتی ادارہ ہے جو کمزور نوجوانوں کو نشاندہی کرتا ہے اور ان کے مذہب کی پہچان کو مخفی رکھتے ہوئے امدادی خدمات فراہم کرتا ہے۔ یہ تنظیم بعد میں برطانیہ میں مسلمانوں کے لیے مینٹل ہیلتھ سرویسز کی سب سے بڑی خدمات میں سے ایک بن گئی۔
یہ بھی پڑھیں: