ETV Bharat / state

زکوٰۃ مالی عبادت ہے، جس کے معنی پاکیزگی کے ہیں - Zakat is financial worship

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 30, 2024, 9:46 PM IST

Zakat is financial worship زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جو ہر صاحب نصاب شخص پر واجب ہے۔ اس کا بنیادی مقصد غریبوں کی مدد، معاشرتی فلاح و بہبود اور مستحق لوگوں کی زندگی میں آسانی پیدا کرنا ہے، زکوٰۃ کے معنی ہی پاکیزگی کے ہیں۔

زکوٰۃ مالی عبادت ہے، جس کے معنی پاکیزگی کے ہیں
زکوٰۃ مالی عبادت ہے، جس کے معنی پاکیزگی کے ہیں
زکوٰۃ مالی عبادت ہے، جس کے معنی پاکیزگی کے ہیں

علیگڑھ: زکوٰۃ اللہ تعالیٰ نے اس لئے فرض کیا ہے تاکہ انسان اپنی کمائی سے کچھ حصہ نکال کر غریبوں کو دے دے تو اس کا مال بھی پاک ہو جاتا ہے اور اس کا وجود بھی پاک ہو جاتا ہے، زکوٰۃ کے معنی ہی پاکیزگی کے ہیں۔ اسلامی اسکالر محمد طارق ایوبی نے زکوٰۃ سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا جیسے نماز بدنی عبادت ہے، روزہ جسمانی عبادت ہے ویسے ہیں زکوٰۃ مالی عبادت ہے اس لئے زکوٰۃ کو ٹیکس کہنا مناسب نہیں ہے۔

زکوٰۃ نکالنے کے لیے ویسے تو وقت مقرر نہیں ہے عام طور سے لوگوں نے رمضان کا وقت مقرر کیا ہوا ہے۔ اللہ تعالی نے کہا ہے کہ تم اگر ڈھائی فیصد زکوٰۃ نکالو گے تو باقی مال تمہارا پاک ہو جائے گا۔ رمضان کے مہینے میں مسلمانوں کے دل کھل جاتے ہیں ان کے ہاتھ کھل جاتے ہیں اسی لئے کوئی بھی غریب ان کے گھر سے واپس نہیں جاتا۔ عام طور پر زکوٰۃ کا نساب بتایا جاتا ہے کہ جس شخص کے پاس 7.5 تولہ سونا یا 52.5 تولہ چاندی یا ان کے برابر قیمت ہو تو اس شخص کو مال کی 2.5 فیصد زکوٰۃ نکالنی ہے۔

مسلمانوں کو منصوبہ بند طریقے سے زکوت نکالنی چاہیے، کسی بھی شخص کو بیس پچیس روپے دے دینا آسان ہے، لیکن اگر کوئی غریب ہے تو اسے زکوت دینے کے بجائے اسے مالی طور پر مستحکم کیا جائے، اسے چھوٹا کاروبار کروا دیا جائے تاکہ وہ بھی خود مختار ہوسکے، زکوٰۃ لیے والے سے زکوٰۃ دینے والا بن سکے، زکوٰۃ کا مقصد ہی سماج کے کمزور لوگوں کو آگے بڑھانے کے ہیں۔ جس مال کی زکوٰۃ نکال دی جاتی ہے وہ مال اسلام کی نظر میں پاک مانا جاتا ہے اور جس مال سے زکوٰۃ نہیں نکالی جاتی وہ ناپاک مانا جاتا ہے۔ صدقۂ فطر فوری طور پر ادا کرنے والا صدقہ ہے اور زکوٰۃ وہ صدقہ ہے جو سال میں ایک مرتبہ ادا کیا جاتا ہے۔

رسول اللہؐ نے فرمایا کہ عید کی نماز سے قبل تم صدقۂ فطر نکال دیا کرو، صدقۂ فطر واجب ہے۔ رسول پاکﷺ ہمیشہ صدقہ نکالا کرتے تھے، اس کی مقدار بہت تھوڑی ہے 1.633 گرام اناج۔ اس کی حکمت یہ ہے غرباء بھی عید کی خوشیاں مناسکیں۔ مختصر یہ کہ معاشرے میں خاصی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو غریب ہے، لیکن خود داری کے سبب کسی کے سامنے دست سوال دراز نہیں کرتے ہیں، تاہم وہ ضرورتمند ہوتے ہیں، ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم ایسے لوگوں کو پہچانیں اور ان کی مدد کریں۔

زکوٰۃ مالی عبادت ہے، جس کے معنی پاکیزگی کے ہیں

علیگڑھ: زکوٰۃ اللہ تعالیٰ نے اس لئے فرض کیا ہے تاکہ انسان اپنی کمائی سے کچھ حصہ نکال کر غریبوں کو دے دے تو اس کا مال بھی پاک ہو جاتا ہے اور اس کا وجود بھی پاک ہو جاتا ہے، زکوٰۃ کے معنی ہی پاکیزگی کے ہیں۔ اسلامی اسکالر محمد طارق ایوبی نے زکوٰۃ سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا جیسے نماز بدنی عبادت ہے، روزہ جسمانی عبادت ہے ویسے ہیں زکوٰۃ مالی عبادت ہے اس لئے زکوٰۃ کو ٹیکس کہنا مناسب نہیں ہے۔

زکوٰۃ نکالنے کے لیے ویسے تو وقت مقرر نہیں ہے عام طور سے لوگوں نے رمضان کا وقت مقرر کیا ہوا ہے۔ اللہ تعالی نے کہا ہے کہ تم اگر ڈھائی فیصد زکوٰۃ نکالو گے تو باقی مال تمہارا پاک ہو جائے گا۔ رمضان کے مہینے میں مسلمانوں کے دل کھل جاتے ہیں ان کے ہاتھ کھل جاتے ہیں اسی لئے کوئی بھی غریب ان کے گھر سے واپس نہیں جاتا۔ عام طور پر زکوٰۃ کا نساب بتایا جاتا ہے کہ جس شخص کے پاس 7.5 تولہ سونا یا 52.5 تولہ چاندی یا ان کے برابر قیمت ہو تو اس شخص کو مال کی 2.5 فیصد زکوٰۃ نکالنی ہے۔

مسلمانوں کو منصوبہ بند طریقے سے زکوت نکالنی چاہیے، کسی بھی شخص کو بیس پچیس روپے دے دینا آسان ہے، لیکن اگر کوئی غریب ہے تو اسے زکوت دینے کے بجائے اسے مالی طور پر مستحکم کیا جائے، اسے چھوٹا کاروبار کروا دیا جائے تاکہ وہ بھی خود مختار ہوسکے، زکوٰۃ لیے والے سے زکوٰۃ دینے والا بن سکے، زکوٰۃ کا مقصد ہی سماج کے کمزور لوگوں کو آگے بڑھانے کے ہیں۔ جس مال کی زکوٰۃ نکال دی جاتی ہے وہ مال اسلام کی نظر میں پاک مانا جاتا ہے اور جس مال سے زکوٰۃ نہیں نکالی جاتی وہ ناپاک مانا جاتا ہے۔ صدقۂ فطر فوری طور پر ادا کرنے والا صدقہ ہے اور زکوٰۃ وہ صدقہ ہے جو سال میں ایک مرتبہ ادا کیا جاتا ہے۔

رسول اللہؐ نے فرمایا کہ عید کی نماز سے قبل تم صدقۂ فطر نکال دیا کرو، صدقۂ فطر واجب ہے۔ رسول پاکﷺ ہمیشہ صدقہ نکالا کرتے تھے، اس کی مقدار بہت تھوڑی ہے 1.633 گرام اناج۔ اس کی حکمت یہ ہے غرباء بھی عید کی خوشیاں مناسکیں۔ مختصر یہ کہ معاشرے میں خاصی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو غریب ہے، لیکن خود داری کے سبب کسی کے سامنے دست سوال دراز نہیں کرتے ہیں، تاہم وہ ضرورتمند ہوتے ہیں، ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم ایسے لوگوں کو پہچانیں اور ان کی مدد کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.