احمدآباد: رام مندر کے افتتاح سے قبل قومی یکجہتی کا پروگرام کرنے کے معاملہ پر صوبہ خان پٹھان نے کہا کہ اس پروگرام کے بعد مجھ پر بہت سارے سوال کیے گئے۔ مجھے منافق بھی کہا گیا مجھے دوبارہ کلمہ پڑھانے کو بھی کہا گیا۔ بہت لوگوں نے مجھے پسند بھی کیا کیونکہ میں حضور شاہ عالم کا خادم ہوں اور حضور شاہ عالم درگاہ میں، میں نے تمام مذاہب کے لوگوں کو اکٹھا کرکے قومی ایکتا اور امن و امان کی بات کی۔ اور اللہ سے دعا مانگی بابری مسجد کے مسئلہ کو حل کرنے کی۔ اس معاملہ پر حل نکلا اور رام مندر تعمیر ہوا۔ صرف مندر نہیں بلکہ مسجد بھی بنائی جائے گی۔ سرکار بھی مسلمانوں کے ساتھ نہ انصافی نہیں چاہتی۔
یہ بھی پڑھیں:
رام مندر افتتاح: شاہ عالم درگاہ پر 101 دیے جلائے گئے
پٹھان نے کہا کہ میں بی جے پی سے نہیں ہوں۔ میں صرف شاہ عالم کا خادم ہوں، غلام ہو،ں مجھے بی جے پی نے بہت سارے عہدے دینے کی کوشش کی لیکن میں نے اب تک اسے قبول نہیں کیا۔ لیکن میں اپنی حکومت کو دیکھ رہا ہوں اور اس کے کام کی تعریف کر رہا ہوں تو لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے۔
کیسریہ کھیس پر کہا کہ میں خود کیسری رنگ کا گمچھا یا گھیس پہنتا ہوں۔ یہ کوئی بی جے پی کا نہیں ہے۔ یہ حضور غریب نواز کے لباس کا رنگ ہے۔ یہ چشتیہ رنگ ہے۔ شربتی رنگ ہے۔ اسے بھگوا بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن میں نے چشتیہ رنگ کو اپنایا ہے۔ رام مندر کے تعلق سے پٹھان نے کہا کہ افتتاح ہو گیا اچھے سے ہوا اور شانتی رہی اور ہمارے پروگرام کی وجہ سے احمدآباد میں امن و امان کا ماحول رہا۔ اور جہاں پروگرام نہیں ہوا وہاں کچھ بناؤ بھی بنے۔ لیکن اسے بھی کنٹرول کر لیا گیا۔