بریلی: اترپردیش کے بریلی میں انٹرمیڈیٹ کی ایک مسلم طالبہ کو بہلا پھسلا کر اس کا مذہب تبدیل کر دیا گیا۔ مندر میں شادی کرنے کے بعد ملزم نے اس کے ساتھ کئی بار جسمانی تعلقات بنائے۔ اب اس نے متاثرہ لڑکی کو بیوی ماننے سے انکار کر دیا۔ متاثرہ کی شکایت پر کلیدی ملزم مہیش پانڈے اور اس کے تین دوستوں کے خلاف بریلی کے پریم نگر پولیس اسٹیشن میں سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ معاملہ ضلع کے پریم نگر تھانہ حلقے کا ہے۔ یہاں رہنے والی انٹرمیڈیٹ کی ایک طالبہ نے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سے شکایت کی ہے۔ بدھ کو تھانے میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کو بتایا گیا ہے کہ تقریباً ڈیڑھ سال قبل ان کی ملاقات پریم نگر تھانہ حلقے کے مہیش پانڈے عرف آشو سے سیٹلائٹ بس اسٹینڈ پر ہوئی۔ بات چیت کے دوران مہیش پانڈے نے طالبہ سے موبائل نمبر لے لیا۔ پھر اس نے اسے جھوٹی محبت کے جال میں پھنسا کر اس کی عصمت دری کی۔ وہ اسے مانع حمل گولیاں بھی کھلاتا رہا۔
متاثرہ طالبہ نے الزام لگایا کہ جب اس نے مہیش سے شادی کے لیے کہا تو نومبر 2022 میں اس نے کالی باڑی کے ایک مندر میں ماتھے پر سندور لگا کر ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کی اور اس کا نام بھی بدل دیا۔ اس کے بعد وہ اسے کسی بھی وقت اپنے گھر بلاتا اور اس کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرتا۔ جب اس نے اسے اپنی بیوی کے طور پر اپنے ساتھ رکھنے پر اصرار کیا تو اس نے اسے مارا اور اسے رکھنے سے انکار کردیا۔ یہاں تک کہ جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔
متاثرہ طالبہ کی جانب سے بریلی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو تحریری شکایت دینے کے بعد پریم نگر تھانے کی پولیس نے ملزم مہیش پانڈے اور اس کے تین دوستوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس معاملے کی جانچ میں مصروف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لیو ان پارٹنرز پر بھی غیر قانونی تبدیلی مذہب ایکٹ لاگو ہوگا: الہ آباد ہائی کورٹ