گیا : بہار کے جہان آباد سے تعلق رکھنے والے کرشن بھوشن یادو مگدھ یونیورسیٹی میں اُردو سے پی ایچ ڈی کررہے ہیں، اردو میں تعلیم حاصل کرنا دادا کی خواہش تھی، تاہم آج ان کی ذاتی دلچسپی نے مزید فوقیت بخشی ہے۔ اردو ادب کا وہ گہرائی سے مطالعہ کررہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بھو شن نے کہا کہ موجودہ وقت میں اردو کے بارے میں غلط فہمی پھیلائی گئی ہے کہ یہ ایک خاص فرقے کی زبان ہے۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ غلط فہمی پیدا کرنےوالوں کو ' اردو ' کے تعلق سے جانکاری نہیں ہے۔
ادب سے وابستہ افراد کے درمیان تفریق نہیں ہے، اردو ہمارے ملک کی مشترکہ وراثت کی امین ہے۔ یہ خالص ہندوستانی زبان ہے اور ہماری مشترکہ ثقافت کی نمائندگی کرتی ہے۔ اسکی ترویج و اشاعت میں ہندؤں اور مسلمانوں سمیت سبھی مذہب اور علاقے نے مل جل کر حصہ لیا ہے۔
دادا کو اردو پڑھانے کا تھا خواب
بھوشن یادو کے دادا ٹیچر تھے اور وہ جہان آباد کے ایک سرکاری اسکول میں بحال تھے، جس گاؤں کے اسکول میں وہ استاد رہے اس اسکول میں اُردو پڑھنے والے طالب علموں کی تعداد زیادہ تھی۔ لیکن اسکول میں ایک بھی استاد اُردو کا نہیں تھا، انہوں نے اس کمی کو دور کرنے کے لیے اپنے خرچ پر اردو کے ایک ٹیچر کو رکھا اور وہاں کے بچوں کو اردو پڑھواتے تھے، بھوشن کے دادا نے تبھی ارادہ کیا کہ وہ اپنے پوتوں کو اردو ضرور پڑھوائیں گے، یہی وجہ ہے کہ بھوشن اور انکے بھائی کو ابتدائی تعلیم سے ہی نصاب میں اُردو کو شامل رکھوایا، مگدھ یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی اردو کورس ورک 2021 کا طالب علم ہے۔ بھوشن کے دو بھائی جنکا انتقال ہوچکا ہے انہوں نے بھی اردومیں اعلی تعلیم حاصل کی تھی بلکہ ایک بھائی پٹنہ یونیورسیٹی میں گولڈ میڈلسٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: گیا کے اقلیتی ادارہ اقرا اسکول میں سائنس لیبارٹری کا افتتاح
اردو میں مستقبل کی تلاش
بھوشن نے کہاکہ وہ ناصرف اردو میں ہی اپنے مستقبل کو سنواریں گے۔ بلکہ اپنے گھرکے افراد کو بھی اردو سے جوڑیں گے۔ اردو اپنی زبان ہے اور یہ بھارتیہ زبان ہے۔ اردو بڑی تیزی سے عالمی سطح پر پھیلی ہے۔