میرٹھ: اٰلہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کو غیر آئینی بتائے جانے کے بعد مدارس طلباء و مدرسہ منتظمین میں مایوسی دیکھی جا رہی ہے۔ ہائی کورٹ کے ذریعہ یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے قیام کو غیر آئینی بتائے جانے کے فیصلہ سے جہاں ہزاروں مدرسہ طلباء و طالبات کا مستقبل خطرے میں نظر آ رہا ہے۔ وہیں مدرسہ منتظمین کے سامنے بھی بہت سے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ ایسے میں اب مدرسہ بورڈ اور اس سے منسلک لوگ مدارس کے وجود کو باقی رکھنے کے لیے سپریم کورٹ میں جانے کی بات کہہ رہے ہیں تاکہ مدرسہ بورڈ کے وجود کو بچایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
'مدرسہ بورڈ کو کامل اور فاضل کو بی اے اور ایم اے کے مساوی کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں'
ریاست اتر پردیش میں مدرسہ تعلیمی بورڈ کے تحت ہزاروں مدارس میں لاکھوں طلباء و طالبات دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ میرٹھ میں بھی یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے تحت تین مدارس میں قریب ایک ہزار سے زائد طلباء و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان سے منسلک سو سے زائد اسٹاف ان طلباء کو درس وتدریس کی خدمت انجام دیتا ہے۔ ایسے اٰلہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ نے مدرسہ تعلیمی بورڈ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ان تمام مدارس کے طلباء کو کسی دوسرے بورڈ کے اسکولوں میں جوڑنے کی بات کہی ہے۔ جس سے مدارس طلباء کے مستقبل کو لےکر بھی خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
میرٹھ میں مدرسہ اسلامیہ عربیہ اندر کوٹ اور منصبیہ عربی کالج کے استاد کا ماننا ہے کہ ہو سکتا ہے عدالت میں ہم لوگوں کے وکیل اپنی بات کو واضح نہ کر سکے ہوں۔ لیکن ابھی ہم سپریم کورٹ میں مدارس کی اہمیت اور اس کے بورڈ کو بچانے کے لیے جائیں گے۔ تاکہ مدارس کے طلباء کے مستقبل کو بچایا جا سکے اور بورڈ کی بقا کو باقی رکھا جا سکے۔ کیونکہ ہمارے مدارس میں دینی تعلیم کے علاوہ دنیاوی تعلیم پر پوری محنت سے توجہ دی جاتی ہے اور درس وتدریس کی جاتی ہے۔ ایسے میں یہ کہنا کہ مدارس میں صرف مذہبی تعلیم ہی دی جاتی ہے یہ سراسر غلط ہے۔