بنگلورو: بلا شبہ ملت کے نونہال خوبیوں و بے شمار صلاحیتوں کے مالک ہیں، لیکن کہیں نہ کہیں ان میں سے کئی طلباء غربت کی وجہ سے تعلیمی میدان میں اپنا لوہا منوانے میں ناکام ہوجاتے ہیں۔ ان کی تعلیم کا سفر منقطع ہوجاتا ہے، صرف اس لئے کہ ان یے پاس اسکول یا کالج کی فیس کے لئے رقم نہ تھی۔
اسکالرشپ بیداری پروگرامز میں طلبا کو بتایا جارہا ہے کہ کون کونسی سرکاری اسکالرشپ کی اسکیموں یے تحت وہ کن کاغذات کو سبمٹ کرکے اسن کا فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔
علاوہ ازیں غیر سرکاری یعنی شہر کے کون کونسے این جی اوز ہیں جو مستحق طلباء و طالبات کو ان کی تعلیم مکمل کرنے کے لئے اسکالرشپ دیتے ہیں اور انہیں حاصل کیسے کہا جائے۔
اس موقع پر سگما فاؤنڈیشن کے فاؤنڈر امین مدثر اور ملی کونسل کرناٹک کے ذمہ دار سید مظہر قادری نے بتایا کہ شہر میں کئی سماجی تنظیموں کی جانب سے مستحق طلباء کو اسکالرشپ دی جاتی ہے، لیکن کیا ہی بہتر ہوگا کہ اسے سینٹرالائز کیا جائے اور بڑے پیمانے پر ملت جے افراد کو باخبر کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:اسٹریٹ وینڈرز کے چیلنجز اور حقوق پر ایڈوکیٹ لیکھا سے خاص بات چیت
انہوں نے مزید کہاکہ یہ ممکن ہے کہ شہر یا ریاست میں بہت سارے طلباء ان اسکالرشپس سے مستفیض ہوںگے اور اپنی پڑھائی کو با آسانی مکمل کرکے کامیاب ہونگے۔