گیا:گیا پارلیمانی حلقہ سمیت دیگر حلقوں میں این ڈی اے کو لوک پریہ سمتا پارٹی نے حمایت کی ہے۔ گزشتہ برس ہی انصاری مہا پنچایت کو سیاسی حصے داری کے لئے لوک پریہ سمتا پارٹی میں تبدیل کردیا گیا تھا، پارٹی کی طرف سے پارلیمانی انتخابات میں اب تک ایک بھی اُمیدوار انتخابی میدان میں نہیں ہے تاہم اس الکشن میں وسیم نئیر انصاری نے اپنی پارٹی لوک پریہ سمتا پارٹی کے ذریعے این ڈی اے کو حمایت کی ہے۔
آج اُن سے جب ای ٹی وی بھارت اُردو نے سوال کیا کہ آخر کار وہ بھی پسماندہ طبقات کی سیاسی حصے داری کی بات کرتے ہوئے خود ہی بی جے پی میں شامل ہوگئے جبکہ دوسری طرف آپکے اس عمل سے وہ بھی حیران ہیں جو آپکے ساتھ تھے۔ اس کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ بہار میں عظیم اتحاد کی بڑی پارٹی آرجے ڈی سے سنہ 2019 سے پسماندہ برادریوں کے سیاسی حقوق کی باتیں اور مانگ کی جارہی تھیں ، تجسوی یادو سے کئی بار وفد کے ساتھ ملاقات ہوئی اور ان سے پسماندہ برادریوں کی سیاسی حالات پر تبادلہ خیال ہوا۔
ان سے سیاسی حصے داری کی مانگ کی گئی لیکن وہ اس وقت وہ حالات اور ضرورت کا حوالہ دیکر اسمبلی انتخابات میں سیاسی حصے داری کا خیال رکھنے کی بات کی تاہم وہ اس وعدے کو پورا نہیں کرسکے۔ این ڈی اے کی حمایت کے سوال پر کہا کہ برسوں سے پسماندہ برادریاں اس اتحاد کو ووٹ کرتی ہیں تاہم سیاسی طور پر ہمیں ہی حاشیے پر رکھا ہے۔ و قومی دھارے سے جوڑنے کی بات کی ہے، پسماندہ برادری نے لوک سبھا انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کے ہاتھ مضبوط کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ پسماندہ برادری کو فرنٹ لائن میں کھڑا ہونا ہوگا اور جہاں تک ٹکٹ نہیں دینے کی بات ہے تو ذرا یہ بھی تو دیکھیں ہم نے بی جے پی کو ووٹ دیا ہی نہیں ہے تو پھر ہم ٹکٹ کیسے مانگیں
یہ بھی پڑھیں:تیجسوی کا وزیراعظم پر تنقید کہا نوجوانوں کے لیے ہر سال 𝟐 کروڑ نوکریوں کا کیا ہوا؟ - Lok Sabha Election 2024
واضح ہوکہ وسیم نیئرانصاری گزشتہ پانچ چھ برسوں قبل سماجی تنظیم انصاری مہاپنچایت قائم کر پسماندہ برادریوں کے درمیان سیاسی حصے داری کے لیے مہم کا آغاز کیا تھا۔ اس دوران وہ کئی سماجی اندولن میں بھی شامل رہے لیکن گزشتہ برس انہوں نے اپنی سماجی تنظیم انصاری مہا پنچایت کو سیاسی پارٹی کے ڈھانچے میں تبدیل کردیا اور اب وہ این ڈی اے کی حمایت کررہے ہیں۔ وہیں این ڈی اے کی حمایت پر انکی مخالفت پسماندہ برادریوں میں بھی ہورہی ہے۔ حالانکہ اس پر وہ خود کہتے ہیں کہ چند ایسے ہونگے جو پارٹی کے فیصلے کے ساتھ نہیں ہوں لیکن ان سے کوئی فرق نہیں ہوگا ۔