ETV Bharat / state

جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ سے معافی مانگی

Justice Abhijit Gangopadhyay React جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے اپنے سخت ریمارکس کی وجہ سے ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل (اے جی) کشور دتہ سے معافی مانگ لی ہے۔ انہوں نے منگل کو عدال میں ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ کو طلب کرکے کہا کہ دوست مجھے معاف کردیں اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ دتہ سے ان کے قریبی تعلقات ہیں۔ جج نے یہ بھی کہا کہ اس دن انہوں نے غصے میں بہت ہی سخت باتیں کہہ دی تھیں ۔

جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ سے معافی مانگی
جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ سے معافی مانگی
author img

By UNI (United News of India)

Published : Feb 6, 2024, 6:23 PM IST

کولکاتا:جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے اپنے سخت ریمارکس کی وجہ سے ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل (اے جی) کشور دتہ سے معافی مانگ لی ہے۔ انہوں نے منگل کو عدال میں ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ کو طلب کرکے کہا کہ دوست مجھے معاف کردیں اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ دتہ سے ان کے قریبی تعلقات ہیں۔ جج نے یہ بھی کہا کہ اس دن انہوں نے غصے میں بہت ہی سخت باتیں کہدی تھیں۔

جسٹس گنگوپادھیائے نے میڈیکل کالج داخلہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے اے جی کے خلاف بھی سخت تبصرہ کیا تھا۔اس سخت تبصرہ کے بعد سے ہی کلکتہ ہائی کورٹ کے وکلا کے ایک گروپ نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر جسٹس ابھیجیت گنگو پادھیائے کے خلاف شکایت کی تھی ۔وکلا نے جسٹس ابھیجیت گنگو پادھیائے سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جسٹس ابھیجیت گنگو پادھیائے کو ایڈوکیٹ جنرل سے معافی مانگنی چاہیے۔

کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنم کو لکھے گئے خط میں وکلا نے شکایت کی ہے کہ جسٹس گنگوپادھیائے نے ایڈوکیٹ جنرل کی توہین کی ہے۔اس کے بعد جسٹس ابھیجیت گنگو پادھیائے نے ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ سے معافی مانگی ہے۔انہوں نے بار ایسوسی ایشن کے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے جج نے کہا کہ آپ نہیں جانتے کہ کشور نے مجھے کتنا فائدہ پہنچایا ہے۔

جسٹس گنگوپادھیائے نے کہاکہ ’’مجھے اپنے دوست کشور سے معافی مانگنی ہے ، میری باتوں سے انہیں تکلیف پہنچی ہے۔جسٹس نے کہا کہ میں آپ کو کئی سالوں سے جانتا ہوں۔ ہم تقریباً 37 سالوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔ میں آپ سے معافی چاہتا ہوں۔ مجھے بہت افسوس ہے۔اس دن جو میں نے کہا کہ وہ غصے میں تھا۔مجھے یہ باتیں نہیں کہنی چاہیے۔

24 جنوری کو جسٹس گنگوپادھیائے نے ریاست کے سرکاری میڈیکل کالجوں میں داخلوں میں بے ضابطگیوں سے متعلق معاملے کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔ اسی دن ڈویژن بنچ کے جسٹس سومن سین نے اس حکم پر روک لگا دی۔ اگلے دن یعنی 25 جنوری کی صبح جسٹس سین اور جسٹس ادے کمار کی ڈویژن بنچ نے سی بی آئی کی طرف سے دائر ایف آئی آر کو خارج کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:ممتا بنرجی کا دہلی دورہ منسوخ

اس کے بعد جسٹس گنگوپادھیائے نے جسٹس سین کے خلاف جوابی حکم جاری کیا۔ الزام لگایا کہ جسٹس سین سیاسی پارٹی کے مفادات میں کام کررہے ہیں ۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے فل کورٹ روم میں سوال اٹھایا کہ جسٹس سین کے خلاف مواخذے کی کارروائی کیوں شروع نہیں کی جارہی ہے۔

یواین آئی

کولکاتا:جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے اپنے سخت ریمارکس کی وجہ سے ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل (اے جی) کشور دتہ سے معافی مانگ لی ہے۔ انہوں نے منگل کو عدال میں ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ کو طلب کرکے کہا کہ دوست مجھے معاف کردیں اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ دتہ سے ان کے قریبی تعلقات ہیں۔ جج نے یہ بھی کہا کہ اس دن انہوں نے غصے میں بہت ہی سخت باتیں کہدی تھیں۔

جسٹس گنگوپادھیائے نے میڈیکل کالج داخلہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے اے جی کے خلاف بھی سخت تبصرہ کیا تھا۔اس سخت تبصرہ کے بعد سے ہی کلکتہ ہائی کورٹ کے وکلا کے ایک گروپ نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر جسٹس ابھیجیت گنگو پادھیائے کے خلاف شکایت کی تھی ۔وکلا نے جسٹس ابھیجیت گنگو پادھیائے سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جسٹس ابھیجیت گنگو پادھیائے کو ایڈوکیٹ جنرل سے معافی مانگنی چاہیے۔

کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنم کو لکھے گئے خط میں وکلا نے شکایت کی ہے کہ جسٹس گنگوپادھیائے نے ایڈوکیٹ جنرل کی توہین کی ہے۔اس کے بعد جسٹس ابھیجیت گنگو پادھیائے نے ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ سے معافی مانگی ہے۔انہوں نے بار ایسوسی ایشن کے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے جج نے کہا کہ آپ نہیں جانتے کہ کشور نے مجھے کتنا فائدہ پہنچایا ہے۔

جسٹس گنگوپادھیائے نے کہاکہ ’’مجھے اپنے دوست کشور سے معافی مانگنی ہے ، میری باتوں سے انہیں تکلیف پہنچی ہے۔جسٹس نے کہا کہ میں آپ کو کئی سالوں سے جانتا ہوں۔ ہم تقریباً 37 سالوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔ میں آپ سے معافی چاہتا ہوں۔ مجھے بہت افسوس ہے۔اس دن جو میں نے کہا کہ وہ غصے میں تھا۔مجھے یہ باتیں نہیں کہنی چاہیے۔

24 جنوری کو جسٹس گنگوپادھیائے نے ریاست کے سرکاری میڈیکل کالجوں میں داخلوں میں بے ضابطگیوں سے متعلق معاملے کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔ اسی دن ڈویژن بنچ کے جسٹس سومن سین نے اس حکم پر روک لگا دی۔ اگلے دن یعنی 25 جنوری کی صبح جسٹس سین اور جسٹس ادے کمار کی ڈویژن بنچ نے سی بی آئی کی طرف سے دائر ایف آئی آر کو خارج کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:ممتا بنرجی کا دہلی دورہ منسوخ

اس کے بعد جسٹس گنگوپادھیائے نے جسٹس سین کے خلاف جوابی حکم جاری کیا۔ الزام لگایا کہ جسٹس سین سیاسی پارٹی کے مفادات میں کام کررہے ہیں ۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے فل کورٹ روم میں سوال اٹھایا کہ جسٹس سین کے خلاف مواخذے کی کارروائی کیوں شروع نہیں کی جارہی ہے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.