ممبئی: خوابوں کی نگری ممبئی کے لال باغ کے راجہ کو ہر برس وسرجن کے لیے چوپاٹی لے جایا جاتا ہے اور اس جلوس میں لاکھوں کی تعداد میں عقیدت مندوں کی موجودگی رہتی ہے۔ لال باغ کے راجہ کو عقیدت مندوں کے ذریعے اس علاقے میں گھمایا جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ لوگ ممبئی کی متعدد جگہوں سے گزر کر گرگاؤں چوپاٹی پہنچتے ہیں۔ لیکن ان سب کے بیچ سب سے اہم یہ ہے کہ لال باغ کے راجہ کی سواری جن جگہوں سے گزرتی ہے وہ مسلم علاقے ہیں۔ اور ان علاقوں میں مسلمانوں کے ذریعے منڈل کے لوگوں کا استقبال کیا جاتا ہے۔ ناگپاڑہ علاقے میں جب لال باغ کے راجہ کے قافلے کا گزر ہوتا ہے تو اس دوران بوہرہ فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد لال باغ کے راجہ کا شاہانہ استقبال کرتے ہیں اور ہار چڑھاتے ہیں۔
اس استقبال کے دوران ممبئی کے ناگپاڑہ علاقے میں موجود مرزا غالب روڈ پر بڑی شدت سے انتظار کیا جاتا ہے۔ یہاں پھولوں کی بارش اور رنگ برنگ روشنیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے اور زمین سے 200 فٹ اوپر سے لال باغ کے راجہ کے اوپر پھولوں کا ہار چڑھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اطراف میں مقیم مسلمانوں اور مسلم اسٹوڈنٹ کی خاصی تعداد یہاں تعینات رہتی ہے جو لال باغ کے راجہ، منڈل کے کارکنان اور عقیدت مندوں کی مدد کرتے اُنہیں کھانے پینے کی چیزیں تقسیم کرتے ہیں۔ اسی مرزا غالب روڈ پر کبھی افسانہ نگار سعادت حسن منٹو رہا کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: History Of Lal Shah Baba Dargha صوفی لال شاہ بابا کے نام سے لال باغ کا نام رکھا گیا Lalbaugcha Raja ممبئی میں رات 10 بجے تک مسلم اکثریتی علاقوں سے لال باغ کے گنیش کا گزر ہوگا |
اس منظر کو دیکھنے کے لیے دور دراز سے لوگ یہاں آتے ہیں ہر ایک اس منظر کو اپنے کیمرے میں قید کرنا چاہتا ہے۔ میڈیا کا ایک بڑا طبقہ اس منظر کو ہندو اور مسلم اتحاد اور گنگا جمنی تہذیب کی مثالوں کے ساتھ پیش کرتا ہے۔ منڈل کے کارکنان اور علاقے کے لوگوں کا ایک باہمی رشتہ ہے۔
تاج قریشی ناگپاڑہ علاقے میں دور طفلی سے رہتے ہیں۔ تاج قریشی کہتے ہیں کہ میں نے بچپن سے اس منظر کو دیکھا ہے ہجوم اور گہما گہمی کا ماحول رہتا ہے۔ یہ ماحول خوشی اور جوش سے بھرپور رہتا ہے۔ منڈل کے لوگ جب یہاں آتے ہیں تو کچھ وقت کے لیے رک جاتے ہیں۔ حال چال دریافت ہوتے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء ہم تقسیم کرتے ہیں۔ منڈل اور یہاں کی غیر سرکاری تنظیموں کے کارکنان کا یہ بہت پرانا رشتہ ہے۔ اس لیے ہم نے اسے برقرار رکھا۔