بھوپال: آئندہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے کانگریس پارٹی کو ایک بڑا جھٹکا دیتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر سریش پچوری ہفتہ کو بھوپال میں بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ اہم بات یہ ہے کہ ملک کی سب سے پرانی پارٹی کو یہ دھچکا صرف ایک دن بعد لگا جب راہل گاندھی کی بھارت جوڑو نیائے یاترا مدھیہ پردیش میں ایک مختصر ٹھہراؤ کے بعد گجرات میں داخل ہوئی۔ عام انتخابات سے قبل کانگریس کے سینیئر رہنما کے بی جے پی میں شامل ہونے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے اس کو ملک کی سب سے قدیم پارٹی میں 'قیادت کی کمی' کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
شیوراج سنگھ چوہان نے ہفتہ کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے چوہان نے کہا ہے کہ "ایسا لگتا ہے کہ راہل گاندھی کانگریس کو ختم کرنے کے بعد ہی آرام کا سانس لیں گے۔ کانگریس کے تمام اچھے لیڈر پارٹی کی بے سمت حالت سے تنگ آچکے ہیں۔ کانگریس ختم ہونے کے دہانے پر دکھائی دیتی ہے۔"
پارٹی کے ریاستی صدر وی ڈی شرما نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ "سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر سریش پچوری مدھیہ پردیش کانگریس میں ایک قد آور لیڈر ہیں۔ چونکہ ان کے قد کے رہنماؤں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ کانگریس میں اب وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں کام کریں گے''۔
یہ بھی پڑھیں:ایڈوکیٹ کوستو باگچیی نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا
بی جے پی کے رہنما کیلاش وجے ورگیہ نے کانگریس رہنما کے بی جے پی میں شامل ہونے پر کہا ہے کہ "تمام قد آور لیڈر کانگریس کو چھوڑ رہے ہیں حالانکہ راہل گاندھی اپنی نیائے یاترا میں مصروف ہیں۔ تو بہت سے لوگ اپنا رخ بدل کر بی جے پی میں شامل ہو رہے ہیں۔" اس سے قبل فروری میں سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے ریاستی سربراہ کمل ناتھ کے بی جے پی میں شامل ہونے کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں۔ تاہم وہ بی جے پی میں شامل نہیں ہوئے۔
(اے این آئی)