گیا: ضلع گیا میں گذشتہ چند دنوں سے درجۂ حرارت 40 ڈگری سیلسیس سے اوپر رہا ہے۔ چلچلاتی دھوپ شدید گرمی اور لہر کی وجہ سے لوگوں کا جینا محال ہو گیا ہے۔ صبح آٹھ بجے سے ہی موسم میں تلخی آنی شروع ہو جاتی ہے۔ 11 بجتے بجتے بجتے سڑکیں سنسان پڑجاتی ہیں۔ دراصل ریاست بہار کے 20 اضلاع شدید گرمی اور لو کی زد میں ہیں۔ 11 شہروں میں ہیٹ ویو کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ان گیارہ اضلاع میں' ضلع گیا' بھی شامل ہے۔ محکمۂ موسمیات کی جانب سے جاری الرٹ نے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اگلے تین چار دنوں تک یہی صورتحال ہوگی۔ منگل کی دوپہر کو ضلع گیا میں درجۂ حرارت 41 ڈگری سیلسیس درج کیا گیا ہے۔ ضلع انتظامیہ کی جانب ضلع محکمۂ صحت کو الرٹ موڈ میں رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اڈیشہ میں شدید گرمی، 18 شہروں میں درجہ حرارت 41 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کر گیا - Heat Wave
خاص طور پر ہیٹ ویو کے متاثرین کو فوری طبی امداد پہنچانے کے لیے پرائمری، کمیونٹی، سب ڈویژن اور ضلع سطح کے اسپتالوں میں انتظامات کیے گئے ہیں۔ پرائمری اسپتالوں میں دو بیڈ مخصوص کیا گئے ہیں۔ جب کہ ضلع سطح کے اسپتالوں میں پانچ عدد بیڈ مخصوص ہیں۔ ضلع کے سب سے بڑے اسپتال ' اے این ایم سی ایچ ' میں 32 بیڈس ہیٹ ویو کے مریضوں کے لیے مخصوص کرکے خصوصی وارڈ بنایا گیا۔ سول سرجن رنجیت سنگھ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہیٹ ویو کے پیش نظر سبھی اسپتالوں کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ پہلی کوشش ہے کہ پرائمری سطح کے اسپتالوں میں ہی علاج پوری طرح سے ہو تاکہ ریفر کی نوبت نہیں پڑے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ریفر کی تعداد بھی کم ہوگی تاہم اگر کوئی سنگین حالت میں ہے تو اُسے فوری طور پر ضلع سطح کے اسپتال میں داخل کرایا جائے گا۔ اسپتالوں میں بیڈ کے علاوہ ضروری ادویات، آئس باکس، کولر، اے سی کے ساتھ اے سی ایمبولینس بھی سبھی اسپتالوں میں دستیاب کرادی گئی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہیٹ ویو کی زد میں آنے کی وجہ سے تیز بخار اس کی پہلی علامت ہے۔ بخار کے لیے پارا سٹا مول دوا ' ٹیبلٹ اور انجکشن ' دونوں ہی ہیں۔ جو مریض دوا کھانے کی حالت میں نہیں ہوں گے جیسے وہ بیہوش ہیں تو اُنھیں انجکشن دیا جائے گا۔ تاکہ فوری طور پر بخار کو کنٹرول کیا جائے اور اس کے بعد آگے کا علاج ہوگا۔ اُنہوں نے کہا کہ دوا اور دوسری چیزوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ سبھی اسپتالوں تک طبی امداد کی چیزیں پہنچ چکی ہیں۔
لو سے ایسے بچیں
سفر کے دوران ہمیشہ اپنے ساتھ پانی رکھیں اور پیتے رہیں۔ جب بھی آپ دھوپ میں نکلیں تو ڈھیلے فٹنگ اور ہلکے رنگ کے سوتی کپڑے پہنیں۔ جہاں تک ممکن ہو دھوپ کا چشمہ استعمال کریں۔ اپنے سر کو تولیہ یا ٹوپی سے ڈھانپیں اور ہمیشہ جوتے یا چپل پہنیں۔ ہلکا کھانا کھائیں، زیادہ سے زیادہ موسمی پھل کھائیں، جس میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، ککڑی، اورنج وغیرہ ہیں۔
گھریلو مشروبات جیسے لسی، نمک چینی کا گھول، چھاچھ، لیموں کا پانی، آم کا گھول وغیرہ باقاعدگی سے استعمال کریں۔
کچا پیاز، ستو، پودینہ، سونف کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں شامل کریں۔ اگر آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے یا آپ کو چکر آتے ہیں تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
کیا نہیں کرنا چاہیے
سول سرجن نے کہا کہ جہاں تک بات کیا نہیں کرنا؟ ہے کی، تو اس پر بھی پورا خیال رکھیں، جیسے جہاں تک ممکن ہو سخت دھوپ میں باہر نہ نکلیں۔ زیادہ درجۂ حرارت میں بہت زیادہ جسمانی مشقت اور ورزش نہ کریں۔ گرم مشروبات جیسے چائے، کافی اور نشہ آور اشیاء جیسے تمباکو وغیرہ کے استعمال کو کم سے کم کریں یا اس سے پرہیز کریں۔
زیادہ پروٹین والی غذائیں جیسے گوشت، انڈے اور خشک میوہ جات کے استعمال کو کم کریں یا ان سے بچیں اور اُن چیزوں کا بھی استعمال کم کریں جو جسم کے درجۂ حرارت کو بڑھاتے ہیں۔ اگر کوئی شخص گرمی یا فالج کی وجہ سے قے کرے یا بے ہوش ہو جائے تو اسے کھانے پینے کو کچھ نہ دیں۔ بچوں کو بند گاڑیوں میں تنہا نہ چھوڑیں۔
ہیٹ اسڑوک ہو تو کیا کریں
ہیٹ اسٹروک میں مبتلا شخص کو سائے میں لٹائیں۔ اگر اس کے جسم پر تنگ کپڑے ہوں تو انہیں ڈھیلے کر دیں یا اتار دیں، ہیٹ اسٹروک میں مبتلا شخص کے جسم کو کسی ٹھنڈے گیلے کپڑے سے صاف کریں یا اسے ٹھنڈے پانی سے نہلائیں
اس کے جسم کا درجۂ حرارت کم کرنے کے لیے کولر، پنکھے وغیرہ کا استعمال کریں۔
گیا کیوں ہوتا ہے اتنا گرم
ضلع گیا کو زیادہ گرم ہونے کی کئی وجہیں ہیں۔ مرزا غالب کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر تنویر عالم کہتے ہیں؛ کہ گیا کی جغرافیائی صورتحال مختلف ہے۔ یہ ضلع پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں شہر کے درمیان سے پھلگو ندی گزر رہی ہے۔ جس کا کنارہ اور مسافت طویل ہے تاہم اس میں پانی نہیں ہے۔ پانی کے بغیر خشک ندی کی وجہ سے بھی گرمی ہوتی ہے کیونکہ سورج کی تپش میں پہاڑ اور ریت تیزی سے گرم ہوجاتے ہیں۔ گیا میں ابھی اس طرح کی صورتحال ہوگی اور لو کا سامنا کرنا پڑے گا۔