گوہاٹی: آسام پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) نے آئی آئی ٹی گوہاٹی کے ایک طالب علم کو ہفتہ کی رات آسام کے کامروپ ضلع میں ہاجو کے قریب سے حراست میں لیا۔ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ وہ مبینہ طور پر آئی ایس آئی ایس شدت پسند تنظیم میں شامل ہونے کے لیے جا رہا تھا۔
آسام کے ڈائریکٹر جنرل پولیس جی پی سنگھ نے ایکس پر پوسٹ کیا "آئی آئی ٹی گوہاٹی کے طالب علم کو سفر کے دوران حراست میں لیا گیا ہے اور مزید قانونی پیروی کی جائے گی۔" ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ٹی ایف) کلیان کمار پاٹھک نے کہا ہے کہ "ہم نے ایک ای میل موصول ہونے کے بعد مواد کی صداقت کی تصدیق کی اور تحقیقات شروع کی... ای میل طالب علم کی جانب سے لکھی گئی تھی، جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ داعش میں شامل ہونے جارہا ہے''۔
پاٹھک کے مطابق آئی آئی ٹی گوہاٹی کے حکام کو فوراً مطلع کیا گیا اور یہ معلوم ہوا کہ زیر بحث طالب علم "لاپتہ" ہو گیا تھا اور اس کا سیل فون بند کر دیا گیا تھا۔ پولیس افسر نے بتایا کہ طالب علم کا تعلق دہلی کے اوکھلا سے ہے اور وہ چوتھے سال کا طالب علم تھا۔
پولیس کے مطابق تلاشی مہم شروع کرنے کے بعد طالب علم کو مقامی لوگوں کی مدد سے گوہاٹی سے تقریباً 30 کلومیٹر دور ہاجو کے علاقے میں تلاش کرلیا گیا۔ پاٹھک نے کہا کہ "ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد اسے ایس ٹی ایف کے دفتر لے جایا گیا ہے۔ ہم ای میل کے محرک کی تصدیق کر رہے ہیں"۔
پاٹھک کے مطابق طالب علم کے کمرے سے مبینہ طور پر داعش سے ملتا جلتا ایک سیاہ جھنڈا ملا تھا اس ضمن میں مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔ کلیان پاٹھک نے ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس پہلے ہی کافی معلومات حاصل کر چکی ہے۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید بتانے سے انکار کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: آسام میں داعش کے دو مبینہ سرکردہ رہنما گرفتار
قابل ذکر ہے کہ مبینہ آئی ایس آئی ایس انڈیا کے سربراہ اور اس کے ساتھ کو دو روز قبل آسام کے ضلع دھوبری سے گرفتار کیا گیا تھا۔ دونوں کو آسام پولیس پہلے ہی این آئی اے کے حوالے کر چکی ہے۔