گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے وزیر گنج تھانہ علاقے کے بھریتی محلہ میں ایک لڑکی سے چھیڑ چھاڑ کے معاملے پر دو فرقوں کے درمیان پر تشدد ہنگامہ ہوا ہے۔ اس معاملے پر فرقوں میں جم کر سنگ باری اور ہنگامہ آرائی بھی ہوئی۔ اس جھڑپ میں دونوں طرف سے قریب آٹھ سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس فوری طور پر موقعے پر پہنچی اور کسی طرح معاملہ کو پرسکون کرایا۔ سبھی زخمیوں کو علاج کے لیے ضلع اسپتال میں بھرتی کرایا گیا ہے۔ وہیں معاملہ میں پولیس نے آٹھ لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔ معاملہ کو لے کر مقامی لوگوں نے بتایا کہ گاؤں کے ایک فرقہ کے لڑکے کی طرف سے ایک لڑکی کو ہمیشہ پریشان کرنے کی بات سامنے آرہی تھی۔ راستے میں وہ روک کر لڑکی سے موبائل نمبر مانگتا تھا، آخر کار تنگ آکر لڑکی نے اس کی شکایت گھر والوں سے کردی۔ جس کے بعد لڑکی کے گھر والوں نے لڑکے کی بے رحمی سے پٹائی کردی۔ اسی بات کو لے کر تنازعہ اور بڑھ گیا اور دونوں طرف سے جم کر مار پیٹ کا واقعہ پیش آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
حکومت کو دو ماہ میں پاکسو عدالتیں قائم کرنے کا حکم
Molestation And POCSO Cases: پاکسو اور چھیڑخانی کا کیس درج کرنے سے قبل ڈی سی پی کی اجازت لازمی
واقعہ کو لے کر پولیس گاؤں میں کیمپ کر رہی ہے تاکہ امن و قانون کی صورتحال برقرار رہے۔ وہیں واقعہ کی جانکاری وزیر گنج تھانہ کے تھانہ انچارج نے گیا پولیس کپتان آشش بھارتی کو دیا ہے۔ ایس ایس پی بھارتی سے ملی ہدایات کی روشنی میں امن وقانون کو برقرار رکھنے اور حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے صدر ایس ڈی او کشلیے شریواستو، اے ایس پی وزیر گنج سمیت بڑی تعداد میں پولیس افسران کی ٹیم دیر رات گاؤں پہنچی۔ آس پاس کے لوگوں سے پوچھ تاچھ کرکے واقعہ کے تعلق سے جانکاری حاصل کی گئی۔ اس کے بعد دونوں فرقوں کے لوگوں سے تنازعہ میں شامل آٹھ لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی زخمی لوگوں کو پرائمری ہیلتھ سینٹر وزیر گنج میں علاج کے لیے بھیجا گیا ہے۔
واقعہ کے تعلق سے ایس ایس پی آشش بھارتی نے معلومات حاصل ہونے کے بعد اس واقعہ پر سنجیدگی دکھاتے ہوئے فوری طور پر گاؤں میں پہنچ کر جائزہ لیا اور اس دوران انہوں نے کئی ضروری کارروائی کرنے کے لیے بھی ایڈیشنل پولیس ایس پی کو ہدایت دی۔ ایس ایس پی نے کہا کہ ابھی حالات نارمل بتائے جا رہے ہیں پھر بھی نگرانی رکھی جا رہی ہے اور دونوں فرقے کے خلاف وزیر گنج تھانہ میں ایف آئی آر درج کرانے کے بعد آگے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔ سکیوریٹی کے لحاظ سے پولیس جوانوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال پولیس وہاں کیمپ کر رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دراصل ضلع کے وزیر گنج تھانہ علاقہ کے ایک محلہ میں دو طبقوں میں شدید مار پیٹ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ مار پیٹ کے واقعہ کی وجہ کے تعلق سے بتایا جا رہا ہے کہ وارڈ نمبر 10 نگر نگم کے پارشد (کونسلر) محمد عمران کا بھانجہ اسی گاؤں کی ایک لڑکی سے چھیڑ چھاڑ کرتا تھا۔ اطلاع کے مطابق لڑکی گاؤں میں ہی ایک دکان پر گئی ہوئی تھی جہاں اس لڑکے نے لڑکی کو اپنا موبائل نمبر دیا اور اس سے رات میں فون پر بات کرنے کو کہا۔ تبھی لڑکی نے کاغذ پر لکھے نمبر کو ساتھ لے کر اپنے گھر گئی اور رشتہ داروں کو واقعہ کے بارے میں جانکاری دی۔
اس کے بعد پارشد کے بھانجہ کی لڑکی کے گھر والوں کی جانب سے پٹائی کر دی گئی۔ اسی بات کے سبب پارشد اور لڑکی کے گھر والوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا اور اسی بات کو لے کر دونوں طرف سے شدید مار پیٹ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ زخمیوں میں محمد عمران، شرون کمار، چھوٹو کمار، روہت کمار، سنی پریمی، محمد گڈو، محمد گلفام اور وریندر یادو شامل ہیں جب کہ لڑکے والوں کا کہنا ہے کہ ان پر الزام بے بنیاد ہے۔ لڑکے کے ساتھ مارپیٹ کسی اور بات کو لے کر کی گئی تھی۔ پوچھے جانے پر دوسرے فرقہ پر حملہ کردیا گیا حالانکہ پولیس ابھی پورے معاملہ کی تفتیش کر رہی ہے۔