ETV Bharat / state

دیواروں پر مصوری کے ذریعے مسلمانوں کی مخصوص شناخت بنانے سے ناراضگی - disenchantment of Muslim identity - DISENCHANTMENT OF MUSLIM IDENTITY

جے جے اسپتال کی دیواروں پر تصاویربنائی گئی ہیں جو بہت دلکش دکھائی دے رہی ہیں مگر انہیں تصاویر میں ایک مسلمان کو چاقو پر دھار لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس پر لوگوں کو تشویش ہو رہی ہے کہ مسلمان اور بھی شعبوں میں نمایاں کردار نبھا رہے ہیں مگر اس طرح کی تصاویر پیش کرکے مسلم قوم کی شبیہ کو خراب کیا جا رہا ہے۔

پینٹنگ کے ذریعے مسلم تشخص کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش
پینٹنگ کے ذریعے مسلم تشخص کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 7, 2024, 1:31 PM IST

پینٹنگ کے ذریعے مسلم تشخص کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش (ETV Bharat)

ممبئی: جے جے اسپتال کی ان دیواروں کی تزئین کاری کی گئی ہے۔ یہ دیواریں شہر ممبئی کی عکاسی کرتی ہیں۔ دیواروں پر بنائی گئی مصوری ممبئی کی روز مرہ کی زندگی کو نمایاں کر رہی ہیں اس کا مقصد یہاں سے روزانہ گزرنے والے اس دیوار اور اسکے رنگ روغن سے بھری فن مصوری کی عمدہ مثال دیکھ سکیں اور ممبئی کے اصل وجود اور اس کی اصل شناخت کی پہچان کر سکیں۔ مصوری بھی انسان کے نازک احساسات کا نتیجہ ہے۔ یہی سبب ہے کہ یہاں ممبئی کے اصل وجود کو فن مصوری کے ذریعے نمایاں کیا گیا ہے۔

فن مصوری کے ذریعے بنائی گئی یہ تصویریں:
یہ تصاویر بہت کچھ کہتی ہیں۔ ان تصویروں کا تعلق متعد طبقات ،متعد مذاھب اور فنکاروں سے ہے۔ لیکن ایک تصویر جس سے نظریں چاہ کر بھی نہیں ہٹ سکتی ہیں، یہ تصویر ایک مسلمان کی ہے جس کو دکھایا گیا ہے کہ وہ چاقو میں دھار لگارہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس میں مسلمان کو چھری میں دھار لگاتے کیوں دکھایا گیا ہے۔ آخر مسلمانوں کے خلاف ایسی منفی سوچ کیوں نہیں بدلتی ہے۔

مسلمانوں کو ہمیشہ منفی کردار میں ہی کیوں دکھایا جاتا ہے؟

بات فلموں کی ہو یا کسی اور شعبہ کی، مسلمانوں کو اسی منفی نظر اور منفی کردار میں پیش کیا جاتا ہے۔ پروفیسر سعید خان اس مصوری کے اس فن کی تعریف کرتے ہیں لیکن اس سوچ کے خلاف ہیں جو مسلمانوں کو منفی کردار میں عوام کے سامنے پیش کرتی ہے۔

شعیب خطیب جو جامع مسجد کے ٹرسٹی ہیں کہتے ہیں کہ بی ایم سی علاقائی تہذیب و تمدن، ثقافت سے عوام کو روشناس کرتی ہے لیکن کیا مسلمانوں کی شناخت کے لیے صرف یہی ایک پیشہ تھا، کیا اُنہیں یہ نہیں پتہ کہ مسلمانوں نے کیا کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں؟

اس طرح کے منفی کردار فلموں میں بھی دکھائے جاتے ہیں۔ بیشتر فلموں میں ولن کے کردار میں کسی مسلم شخص کو ہی کیوں دکھایا جاتا ہے؟ ریل لائف کی یہ سوچ دیواروں پر کب پیوست ہو جائے گی یہ شاید کسی نے نہیں سوچا ہوگا۔

آپ کو بتا دیں کی علاقائی رکن اسمبلی یامنی یشونت جادھو نے کچھ برس قبل یہ تزئین کاری کی ہے۔ حالانکہ ہر آنے جانے والے نے اس فنکاری کو دیکھا ہے لیکن کسی نے اس کے پیچھے کی سوچ کے بارے میں شاید نہیں سوچا۔ جب ان سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے اس موضوع پر بات کرنے سے صاف انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:

پینٹنگ کے ذریعے مسلم تشخص کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش (ETV Bharat)

ممبئی: جے جے اسپتال کی ان دیواروں کی تزئین کاری کی گئی ہے۔ یہ دیواریں شہر ممبئی کی عکاسی کرتی ہیں۔ دیواروں پر بنائی گئی مصوری ممبئی کی روز مرہ کی زندگی کو نمایاں کر رہی ہیں اس کا مقصد یہاں سے روزانہ گزرنے والے اس دیوار اور اسکے رنگ روغن سے بھری فن مصوری کی عمدہ مثال دیکھ سکیں اور ممبئی کے اصل وجود اور اس کی اصل شناخت کی پہچان کر سکیں۔ مصوری بھی انسان کے نازک احساسات کا نتیجہ ہے۔ یہی سبب ہے کہ یہاں ممبئی کے اصل وجود کو فن مصوری کے ذریعے نمایاں کیا گیا ہے۔

فن مصوری کے ذریعے بنائی گئی یہ تصویریں:
یہ تصاویر بہت کچھ کہتی ہیں۔ ان تصویروں کا تعلق متعد طبقات ،متعد مذاھب اور فنکاروں سے ہے۔ لیکن ایک تصویر جس سے نظریں چاہ کر بھی نہیں ہٹ سکتی ہیں، یہ تصویر ایک مسلمان کی ہے جس کو دکھایا گیا ہے کہ وہ چاقو میں دھار لگارہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس میں مسلمان کو چھری میں دھار لگاتے کیوں دکھایا گیا ہے۔ آخر مسلمانوں کے خلاف ایسی منفی سوچ کیوں نہیں بدلتی ہے۔

مسلمانوں کو ہمیشہ منفی کردار میں ہی کیوں دکھایا جاتا ہے؟

بات فلموں کی ہو یا کسی اور شعبہ کی، مسلمانوں کو اسی منفی نظر اور منفی کردار میں پیش کیا جاتا ہے۔ پروفیسر سعید خان اس مصوری کے اس فن کی تعریف کرتے ہیں لیکن اس سوچ کے خلاف ہیں جو مسلمانوں کو منفی کردار میں عوام کے سامنے پیش کرتی ہے۔

شعیب خطیب جو جامع مسجد کے ٹرسٹی ہیں کہتے ہیں کہ بی ایم سی علاقائی تہذیب و تمدن، ثقافت سے عوام کو روشناس کرتی ہے لیکن کیا مسلمانوں کی شناخت کے لیے صرف یہی ایک پیشہ تھا، کیا اُنہیں یہ نہیں پتہ کہ مسلمانوں نے کیا کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں؟

اس طرح کے منفی کردار فلموں میں بھی دکھائے جاتے ہیں۔ بیشتر فلموں میں ولن کے کردار میں کسی مسلم شخص کو ہی کیوں دکھایا جاتا ہے؟ ریل لائف کی یہ سوچ دیواروں پر کب پیوست ہو جائے گی یہ شاید کسی نے نہیں سوچا ہوگا۔

آپ کو بتا دیں کی علاقائی رکن اسمبلی یامنی یشونت جادھو نے کچھ برس قبل یہ تزئین کاری کی ہے۔ حالانکہ ہر آنے جانے والے نے اس فنکاری کو دیکھا ہے لیکن کسی نے اس کے پیچھے کی سوچ کے بارے میں شاید نہیں سوچا۔ جب ان سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے اس موضوع پر بات کرنے سے صاف انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.