علیگڑھ: بھارتیہ سماج سیوک سنگٹھن کے صدر اور ایڈوکیٹ افراہیم حسین نے مرکزی وزیر داخلہ اور آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے صدر کو ایک خصوصی خط لکھ کر بھیجا ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کہ مسلم پرسنل لاء میں مجرمانہ عنصر کو بھی شامل کیا جائے۔ ایڈوکیٹ افراہیم حسین نے صحافیوں کو بتایا کہ برطانوی دور میں بنے ،مسلم پرسنل لاء1937 شریعت اپلیکیشن میں نکاح، وراثت، طلاق اور خاندانی فیصلہ کو تسلیم کیا گیا ہے جبکہ چوری, ڈکیتی، لوٹ، عصمت دری، قتل، بدعنوانی، زمینوں پر قبضہ وغیرہ جیسے جرائم پیشہ عناصر کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ یہ انگریزوں کا مسلمانوں کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد افراد اس قانون کی آڑ میں مراعات اور سہولیات لے رہے ہیں۔ ایسے میں قانون کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔ اسکے لیے ضروری ہے کہ مختلف جرائم میں کارروائی اور سزا کی دفعات شامل کیا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انگریزوں نے مسلمانوں کے خلاف سازش کے تحت اور مسلمانوں کو برباد کرنے کے لئے مسلم پرسنل لاء بنایا تھا جس میں سے کریمنل ایلیمنٹ کو نکال دیا گیا۔
افراہیم حسین نے مسلم پرسنل لاء سے متعلق وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے ایک اچھا بیان بتایا اور کہا کہ اگر مسلمانوں کو شریعت پر چلنا ہے تو پورے شریعت پر چلیں۔