پلوامہ: جنوبی کشمیر میں سردی کے ان ایام میں آوارہ گھوڑوں کے گھومنے سے جہاں عام لوگ پریشانیوں میں مبتلا ہیں وہیں یہ آوارہ گھوڑے کھیت کھلیانوں میں فصلوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ٹاؤن ترال سمیت نزدیکی دیہات میں بھی آوارہ گھوڑوں کی بڑی تعداد ہے جس سے راہگیروں خاص کر طلبہ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آوارہ گھوڑے اور خچر ٹریفک کی رواں نقل و حمل میں حائل ہونے کے علاوہ سبزی کیاریوں اور دیگر فصلوں کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے بتایا کہ ’’آوارہ گھوڑوں کی خرمستیوں سے لوگ خاص کر بچوں اور بزرگوں کا گھروں سے باہر نکلنا دشوار ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بعض خود غرض لوگ سرما میں گھوڑوں کو مختلف کاموں میں استعمال میں لاتے ہیں، وہیں سردیوں میں چارہ بچانے کے لیے انہیں آوارہ چھوڑ دیتے ہیں۔
مقامی باشندوں نے بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے کئی بار انتظامیہ سے شکایت کی تاہم ان کے مطابق انتظامیہ خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی فصلوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ ان گھوڑوں کے مالکان کے خلاف کاروائی کی جائے تاکہ معاشرے میں سکون برقرار رہے۔ اس دوران انتظامی سطح پر بھی آوارہ گھوڑوں کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید کی جیل سے اسپتال منتقلی پر وزیراعلی عمرعبداللہ کا اظہار تشویش
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ویٹرنری اسسٹنٹ سرجن ترال ڈاکٹر محمد اقبال راتھر نے بتایا کہ آوارہ گھوڑے علاقہ کے لیے ایک نیا سماجی مسئلہ بنتے جا رہے ہیں اور اس حوالے سے عوامی سطح پر آگاہی مہم وقت کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ محکمہ کے پاس آوارہ گھوڑوں کے حوالے سے کوئی گائیڈ لائنز نہیں ہے۔ البتہ جب بھی ان میں سے کوئی گھوڑا زخمی ہوتا ہے تو محکمہ علاج کرتا ہے تاہم اس کے علاوہ ان کو ہم اپنے پاس نہیں رکھ سکتے۔