ETV Bharat / state

ریسرچ اسکالروں کے لیے تین ہفتہ کے تربیتی پروگرام کی تکمیل - UGC Human Research Development Cent

Research Scholars Program in AMU۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبۂ تاریخ، سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی میں ’ریسرچ میتھڈولوجی: تاریخ، مآخذ، طریق ہائے عمل‘ کے موضوع پر ریسرچ اسکالروں کے لیے تین ہفتہ کا ایک تربیتی پروگرام منعقد کیا گیا۔

Completion of a three week training program for research scholars
Completion of a three week training program for research scholars
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 30, 2024, 4:38 PM IST

علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے یو جی سی ہیومن ریسرچ ڈیولپمنٹ سنٹر کے زیر اہتمام ’ریسرچ میتھڈولوجی: تاریخ، مآخذ، طریق ہائے عمل‘ کے موضوع پر ریسرچ اسکالروں کے لیے تین ہفتہ کا ایک تربیتی پروگرام منعقد کیا گیا۔ آن لائن اور آف لائن موڈ میں متنوع تاریخی موضوعات اور امور پر 36 سیشن منعقد کیے گئے۔ ریسورس پرسن میں ہندوستان کی ممتاز مرکزی یونیورسٹیوں جیسے کہ دہلی یونیورسٹی، اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی، الہٰ آباد یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مؤرخین اور اسکالرز شامل تھے۔ ہندوستانی امور کی روسی ماہر اور رشیئن اکیڈمی آف سائنسز میں سینٹر فار انڈین اسٹڈیز سے وابستہ پروفیسر یوجینیا وینینا نے ایک خصوصی لیکچر دیا، جس میں انہوں نے ایک اوریئنٹلسٹ کی نظر سے ہندوستان کی تاریخ کے تصورات اور تشریحات پر روشنی ڈالی اور اسکالرز پر زور دیا کہ وہ تاریخی بیانیہ کا تنقیدی تجزیہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں:

اے ایم یو کے ٹریننگ و پلیسمنٹ آفس نے ملازمت کے حصول میں 700 سے زائد طلباء کی مدد کی

اگنو کے پروفیسر رویندر شریواستو نے اپنی گفتگو میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ 1960 اور 1970 کی دہائیوں نے ہندوستان میں تاریخ نویسی میں ایک تبدیلی کا دور تشکیل دیا گیا، جب کہ پروفیسر فرحت نسرین (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے حوالہ جات وغیرہ میں دیانتداری سے کام لینے پر زور دیا۔ پروفیسر آر پی بہوگنا (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے اپنے لیکچر میں اینالیز اسکول کی چار نسلوں کا تنقیدی تجزیہ کیا، جس میں انہوں نے مشہور فرانسیسی مورخین فرنینڈ براؤڈیل، جارجز ڈوبی، لی رائے لاڈوری، راجر چارٹیئر، اور دیگر کی علمی بحث پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے خاص طور پر قرون وسطیٰ کی ہندوستانی تاریخ نویسی میں اینالیز اسکول کے محدود اثر کا ذکر کیا۔

پروفیسر سیما باوا (دہلی یونیورسٹی) نے قدیم ہندوستان کے ماضی کی تشکیل نو کے لیے متنوع ثبوتوں کے ساتھ نوشتہ جات اور سکے سمیت مادی شواہد کو کیسے پڑھیں اس موضوع پر لیکچر دیا۔ پروفیسر عارف نذیر، ڈین، فیکلٹی آف آرٹس نے مقالہ نگاری کی پیچیدگیوں پر اظہار خیال کیا اور ہندی و سنسکرت مآخذ کی شناخت پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر مرزا اسمر بیگ، ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنس نے سماجی اور سیاسی مظاہر کی پیچیدگیوں کو سمجھنے کے لیے معیاری اور مقداری تحقیق کے طریقہ کار پر گفتگو کی۔ مولانا آزاد لائبریری کے ڈاکٹر منور اقبال نے مختلف ریسرچ سپورٹ ٹولز جیسے کہ جے ایس ٹی او آر، گوگل اسکالر، سرقہ کا پتہ لگانے والے ٹولز، اوپن ایکسیز ڈاٹا بیس اور مولانا آزاد لائبریری، اے ایم یو میں دستیاب دیگر وسائل تک رسائی کے طریقوں پر روشنی ڈالی۔

پروگرام کے اختتامی اجلاس میں پروفیسر گلفشاں خان، چیئرپرسن و کوآرڈینیٹر، سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ اور ڈاکٹر فائزہ عباسی، ڈائریکٹر، یوجی سی ایچ آر ڈی سنٹر نے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے پروگرام کے شرکاء، ریسورس پرسنز، تدریسی و غیر تدریسی عملے کے اراکین کا شکریہ ادا کیا۔ اے ایم یو کے یو جی سی ہیومن ریسرچ ڈیولپمنٹ سنٹر کے زیر اہتمام منعقدہ یہ پروگرام یو جی سی کی خصوصی گرانٹ کے ساتھ کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔

علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے یو جی سی ہیومن ریسرچ ڈیولپمنٹ سنٹر کے زیر اہتمام ’ریسرچ میتھڈولوجی: تاریخ، مآخذ، طریق ہائے عمل‘ کے موضوع پر ریسرچ اسکالروں کے لیے تین ہفتہ کا ایک تربیتی پروگرام منعقد کیا گیا۔ آن لائن اور آف لائن موڈ میں متنوع تاریخی موضوعات اور امور پر 36 سیشن منعقد کیے گئے۔ ریسورس پرسن میں ہندوستان کی ممتاز مرکزی یونیورسٹیوں جیسے کہ دہلی یونیورسٹی، اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی، الہٰ آباد یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مؤرخین اور اسکالرز شامل تھے۔ ہندوستانی امور کی روسی ماہر اور رشیئن اکیڈمی آف سائنسز میں سینٹر فار انڈین اسٹڈیز سے وابستہ پروفیسر یوجینیا وینینا نے ایک خصوصی لیکچر دیا، جس میں انہوں نے ایک اوریئنٹلسٹ کی نظر سے ہندوستان کی تاریخ کے تصورات اور تشریحات پر روشنی ڈالی اور اسکالرز پر زور دیا کہ وہ تاریخی بیانیہ کا تنقیدی تجزیہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں:

اے ایم یو کے ٹریننگ و پلیسمنٹ آفس نے ملازمت کے حصول میں 700 سے زائد طلباء کی مدد کی

اگنو کے پروفیسر رویندر شریواستو نے اپنی گفتگو میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ 1960 اور 1970 کی دہائیوں نے ہندوستان میں تاریخ نویسی میں ایک تبدیلی کا دور تشکیل دیا گیا، جب کہ پروفیسر فرحت نسرین (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے حوالہ جات وغیرہ میں دیانتداری سے کام لینے پر زور دیا۔ پروفیسر آر پی بہوگنا (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے اپنے لیکچر میں اینالیز اسکول کی چار نسلوں کا تنقیدی تجزیہ کیا، جس میں انہوں نے مشہور فرانسیسی مورخین فرنینڈ براؤڈیل، جارجز ڈوبی، لی رائے لاڈوری، راجر چارٹیئر، اور دیگر کی علمی بحث پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے خاص طور پر قرون وسطیٰ کی ہندوستانی تاریخ نویسی میں اینالیز اسکول کے محدود اثر کا ذکر کیا۔

پروفیسر سیما باوا (دہلی یونیورسٹی) نے قدیم ہندوستان کے ماضی کی تشکیل نو کے لیے متنوع ثبوتوں کے ساتھ نوشتہ جات اور سکے سمیت مادی شواہد کو کیسے پڑھیں اس موضوع پر لیکچر دیا۔ پروفیسر عارف نذیر، ڈین، فیکلٹی آف آرٹس نے مقالہ نگاری کی پیچیدگیوں پر اظہار خیال کیا اور ہندی و سنسکرت مآخذ کی شناخت پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر مرزا اسمر بیگ، ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنس نے سماجی اور سیاسی مظاہر کی پیچیدگیوں کو سمجھنے کے لیے معیاری اور مقداری تحقیق کے طریقہ کار پر گفتگو کی۔ مولانا آزاد لائبریری کے ڈاکٹر منور اقبال نے مختلف ریسرچ سپورٹ ٹولز جیسے کہ جے ایس ٹی او آر، گوگل اسکالر، سرقہ کا پتہ لگانے والے ٹولز، اوپن ایکسیز ڈاٹا بیس اور مولانا آزاد لائبریری، اے ایم یو میں دستیاب دیگر وسائل تک رسائی کے طریقوں پر روشنی ڈالی۔

پروگرام کے اختتامی اجلاس میں پروفیسر گلفشاں خان، چیئرپرسن و کوآرڈینیٹر، سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ اور ڈاکٹر فائزہ عباسی، ڈائریکٹر، یوجی سی ایچ آر ڈی سنٹر نے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے پروگرام کے شرکاء، ریسورس پرسنز، تدریسی و غیر تدریسی عملے کے اراکین کا شکریہ ادا کیا۔ اے ایم یو کے یو جی سی ہیومن ریسرچ ڈیولپمنٹ سنٹر کے زیر اہتمام منعقدہ یہ پروگرام یو جی سی کی خصوصی گرانٹ کے ساتھ کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.