گلبرگہ :رسم اجرا تقریف کے موقع پر ڈاکٹر جلیل تنویر نے اپنے شاگرد رشید ڈاکٹر عبدالباری کی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب میں گلبرگہ کے مشاہیر ادب کو بہترین خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔انہوں نے گل و برگ چہر ے کو گلبرگہ کی ادبی تاریخ میں اضافہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کتاب میں جن شخصیات پر مضامین شامل کئے گئے ہیں ان پر اب تک بہت کچھ لکھا گیا ہے۔
ڈاکٹر جلیل تنویر نے ان شخصیات پر بھی مضامین لکھنے پر زور دیا جن پر آج تک نہیں لکھا گیا۔کسی نے لکھنے کی بھی کوشش نہیں کی۔میں مصنف کو مبارکباد اور مستقبل کے لئے نیک خواہش بھی پیش کرتاہوں۔
کتاب کے مصنف ڈاکٹر عبدالباری نے کہا کہ وہ جنشخصیات سے متاثر ہوئے ہیں۔ان کے مضامین کو اپنی کتاب میں شامل کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کتاب میں کل 22 شخصیات خدمات کو سراہتے ہوئے ہوئے ان پر مضامین لکھے گئے ہیں ۔بعض شخصیات راہ گئیں ہیں جن پر انہیں مضامین لکھنا چاہئے تھا۔لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:گلبرگہ: حضرت خسرو حسینی، مولانا خالد سیف اللّٰہ رحمانی کو تہنیت پیش کی گئی
اس موقع پر ادبا و شعراء لکچررز اور مختلف اداروں کے ذمہ داران نے کثیر تعد اد میں شرکت کی۔مختلف شخصیات،اداروں اور تنظیموں کی جانب سے ڈاکٹر عبد الباری کی شالپوشی و گلپوشی کی گئی-