لکھنؤ: کانگریس پارٹی نے مسلسل پارٹی مخالف بیان دینے کے الزام میں آچاریہ پرمود کرشنم کو فوری اثر کے ساتھ چھ سال کے لیے پارٹی سے نکال دیا۔ کانگریس کے ریاستی صدر اجے رائے کی جانب سے پارٹی کے خلاف بار بار بیان دینے پر آچاریہ پرمود کرشنم کو پارٹی سے نکالنے کی تجویز مرکزی کمیٹی کو بھیجی گئی۔ اس کے بعد پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے ہفتہ کو پرمود کرشنم کو چھ سال کے لیے پارٹی سے نکال دیا۔
واضح رہے کہ کلکی دھام کے پیٹھادھیشور آچاریہ پرمود کرشنم نے حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی تھی اور انہیں 19 جنوری کو کلکی دھام کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں مدعو کیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ مسلسل کانگریس پارٹی کے موقف سے ہٹ کر کھلے عام پارٹی کے خلاف بیانات دے رہے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ آچاریہ پرمود کرشنم کانگریس کے ٹکٹ پر دو بار لوک سبھا الیکشن لڑ چکے ہیں۔ سال 2014 میں پارٹی نے انہیں سنبھل لوک سبھا سیٹ سے اور 2019 میں لکھنؤ لوک سبھا سیٹ سے نامزد کیا تھا۔ کانگریس کی سیاست میں، خاص طور پر یوپی میں کوئی ایسا لیڈر نہیں ہے، جو رام مندر کی تعمیر اور وزیر اعظم مودی کی تعریف میں اتنا بول رہا ہو جتنا آچاریہ پرمود کرشنم بول رہے ہیں۔
پرمود کرشنم نے کئی بار ایسے بیانات دیے جس سے کانگریس پارٹی مشکل صورت حال سے دوچار ہوئی۔ گزشتہ سال جب ملکارجن کھڑگے نے کانگریس کے قومی صدر منتخب ہونے کے بعد اپنی ٹیم کا اعلان کیا تو آچاریہ پرمود کرشنم پرامید تھے کہ قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی سے قربت کی وجہ سے انہیں کانگریس ورکنگ کمیٹی میں ضرور جگہ دی جائے گی، لیکن ملیکارجن کھڑگے نے انہیں اپنی ٹیم میں جگہ نہیں دی۔ اس کے بعد وہ کانگریس کے خلاف مسلسل محاذ کھولتے رہے۔ وہ میڈیا کے سامنے رام مندر اور مودی کی حمایت اور انڈیا اتحاد پر مسلسل تنقید کرتے رہے تھے۔ پارٹی لائن سے ہٹ کر اپنے بیانات کی وجہ سے وہ مسلسل کانگریس قائدین کا نشانہ بن رہے تھے لیکن اس کی پرواہ کیے بغیر انہوں نے پارٹی کے خلاف بیانات دینے کا سلسلہ بند نہیں کیا۔