ETV Bharat / state

مدھیہ پردیش میں سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق عبادت گاہوں کے لاؤڈ اسپیکر چالو ہوں گے - Supreme Court guidelines

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 16, 2024, 5:46 PM IST

مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں ضلع انتظامیہ نے تمام عبادت گاہوں کے لاؤڈ اسپیکریہ کہ کر ہٹوا دئے تھے کہ یہ صوبائی حکومت کا حکم ہے، جس پر ایک پٹیشن داخل کی گئی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی گائڈ لائنس پر عمل کر رہے ہیں پھر ریاستی حکومت ایسا کیوں کر رہی ہے؟ فی الحال اندور بینچ نے سماعت کرتے ہوئے کلکٹر سے کہا ہے کہ وہ اس پر غور کرے اور جواب دے کہ ایسا کیوں کیا گیا۔

سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق ہی عبادت گاہوں پر لاؤڈ اسپیکر لگیں گے
سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق ہی عبادت گاہوں پر لاؤڈ اسپیکر لگیں گے (Etv Bharat)

اندور (مدھیہ پردیش): ریاست مدھیہ پردیش میں گزشتہ دنوں ریاستی حکم کا حوالہ دیتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے تمام عبادت گاہوں کے لاؤڈ اسپیکر ہٹوا دیے تھے۔ جب اس پر پٹیشن داخل کی گئی تو اندور بینچ نے سماعت کرتے ہوئے کلکٹر سے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے رہنمائی خطوط کی روشنی میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے خلاف داخل کی گئی درخواستوں پر غور کریں۔

سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق ہی عبادت گاہوں پر لاؤڈ اسپیکر لگیں گے (ETV Bharat)

مدھیہ پردیش سرکار کے حکم کے بعد ضلع اور پولیس انتظامیہ نے صوبے کے کئی اضلاع میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر ہٹا دئے تھے۔ کاروائی کے دوران کچھ مقامات پر احتجاج بھی ہوا لیکن سختی سے کاروائی کے بعد لوگوں نے خود لاؤڈ اسپیکر ہٹا لیے تھے۔

اس سلسلے میں مذہبی مقامات کے ذمہ داران نے پولیس افسران سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنس کے مطابق ساؤنڈ سسٹم کا استعمال کرنے کو تیار ہیں لیکن معقول جواب نہ ملنے کی صورت میں اندور آزاد نگر حسینی مسجد کے رکن نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جس پر سماعت کے دوران اندور بینچ نے کلکٹر سے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے خطوط کی روشنی میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپر ہٹانے کے خلاف داخل کی گئی درخواستوں پر غور کریں اور 60 دن کے اندر اپنا موقف پیش کریں۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ یہ بھی بتانا ہوگا کہ کس بنیاد پر درخواست کو قبول یا مسترد کیا جا رہا ہے۔


ایڈوکیٹ شیخ علیم نے بتایا کہ جب صوبائی سرکار کے حکم پر انتظامیہ نے تمام مذاہب کے لاؤڈ اسپیکر کو ہٹا دیا تب ہم نے علاقے کے پولیس آفیسر سے ملاقات کی اور ان کو بتایا کہ ہم سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق ساؤنڈ سسٹم استعمال کرنے کے لیے راضی ہیں تو ان کا کہنا تھا کی صوبائی سرکار کی ہدایت اور علاقے میں امن و امان کے لیے آپ کو یہ مائک ہٹانا ہی پڑیں گے۔

ایڈوکیٹ شیخ علیم نے کہا کہ سماج کے لوگوں نے صوبائی حکومت کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر ہٹا لیے تھے اس پر آزاد نگر حسینی مسجد کے رکن النور نے میرے اور ساتھی امتیاز احمد ،عالیہ شیخ کے ذریعے اندور ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جس میں مطالبہ کیا تھا کہ ہم سپریم کورٹ کی جو پچپن ڈیسیبل تک کے ساؤنڈ سسٹم کی گائیڈ لائن ہے اس پر عمل کرنے کو تیار ہیں پھر مائک کیوں ہٹائے جا رہے ہیں جس پر سماعت کے بعد مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بینچ نے کلیکٹر سے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی گائڈلائنس کی روشنی میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے خلاف داخل کی گئی درخواستوں پر غور کریں اور اس پر اپنا جواب دیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اندور (مدھیہ پردیش): ریاست مدھیہ پردیش میں گزشتہ دنوں ریاستی حکم کا حوالہ دیتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے تمام عبادت گاہوں کے لاؤڈ اسپیکر ہٹوا دیے تھے۔ جب اس پر پٹیشن داخل کی گئی تو اندور بینچ نے سماعت کرتے ہوئے کلکٹر سے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے رہنمائی خطوط کی روشنی میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے خلاف داخل کی گئی درخواستوں پر غور کریں۔

سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق ہی عبادت گاہوں پر لاؤڈ اسپیکر لگیں گے (ETV Bharat)

مدھیہ پردیش سرکار کے حکم کے بعد ضلع اور پولیس انتظامیہ نے صوبے کے کئی اضلاع میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر ہٹا دئے تھے۔ کاروائی کے دوران کچھ مقامات پر احتجاج بھی ہوا لیکن سختی سے کاروائی کے بعد لوگوں نے خود لاؤڈ اسپیکر ہٹا لیے تھے۔

اس سلسلے میں مذہبی مقامات کے ذمہ داران نے پولیس افسران سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنس کے مطابق ساؤنڈ سسٹم کا استعمال کرنے کو تیار ہیں لیکن معقول جواب نہ ملنے کی صورت میں اندور آزاد نگر حسینی مسجد کے رکن نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جس پر سماعت کے دوران اندور بینچ نے کلکٹر سے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے خطوط کی روشنی میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپر ہٹانے کے خلاف داخل کی گئی درخواستوں پر غور کریں اور 60 دن کے اندر اپنا موقف پیش کریں۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ یہ بھی بتانا ہوگا کہ کس بنیاد پر درخواست کو قبول یا مسترد کیا جا رہا ہے۔


ایڈوکیٹ شیخ علیم نے بتایا کہ جب صوبائی سرکار کے حکم پر انتظامیہ نے تمام مذاہب کے لاؤڈ اسپیکر کو ہٹا دیا تب ہم نے علاقے کے پولیس آفیسر سے ملاقات کی اور ان کو بتایا کہ ہم سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق ساؤنڈ سسٹم استعمال کرنے کے لیے راضی ہیں تو ان کا کہنا تھا کی صوبائی سرکار کی ہدایت اور علاقے میں امن و امان کے لیے آپ کو یہ مائک ہٹانا ہی پڑیں گے۔

ایڈوکیٹ شیخ علیم نے کہا کہ سماج کے لوگوں نے صوبائی حکومت کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر ہٹا لیے تھے اس پر آزاد نگر حسینی مسجد کے رکن النور نے میرے اور ساتھی امتیاز احمد ،عالیہ شیخ کے ذریعے اندور ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جس میں مطالبہ کیا تھا کہ ہم سپریم کورٹ کی جو پچپن ڈیسیبل تک کے ساؤنڈ سسٹم کی گائیڈ لائن ہے اس پر عمل کرنے کو تیار ہیں پھر مائک کیوں ہٹائے جا رہے ہیں جس پر سماعت کے بعد مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بینچ نے کلیکٹر سے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی گائڈلائنس کی روشنی میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے خلاف داخل کی گئی درخواستوں پر غور کریں اور اس پر اپنا جواب دیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.