ETV Bharat / state

ممبئی سے متصل نالا سوپارہ میں 41 غیر قانونی عمارتوں پر ہوگی انہدامی کارروائی - Illegal buildings in Nala Supara

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 30, 2024, 5:27 PM IST

ریاست مہاراشٹر کے دار الحکومت ممبئی کے علاقے نالاسوپارہ کے اگروال وسنت نگری میں سروے نمبر 22 سے 30 تک ایک بڑا پلاٹ تھا۔ اس میں سے کچھ زمین ڈمپنگ گراؤنڈ اور ایس ٹی پی پلانٹ کے لیے مختص تھی۔ تاہم یہاں پر غیر قانونی تعمیرات کی گئی جس کے خلاف ہائی کورٹ اپیل دائر کی گئی اور اب اس معاملے کی سماعت 31 جولائی کو ہوگی۔

ممبئی سے متصل نالا سوپارہ
ممبئی سے متصل نالا سوپارہ (Etv bharat)

ممبئی: نالاسوپارہ کے اگروال نگر میں واقع ڈمپنگ گراؤنڈ اور ایس ٹی پی پلانٹ میں تعمیر کی گئی متنازع 41 عمارتوں میں رہنے والے ہزاروں خاندانوں کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ممبئی ہائی کورٹ میں داخل پی آئی ایل کے فیصلے پر ہائی کورٹ نے تمام عمارتوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم تمام سیاسی پارٹیوں کے احتجاج کے بعد میونسپل کارپوریشن نے فلیٹ ہولڈرز کو 30 ستمبر تک راحت دے دی ہے لیکن مکینوں کو خدشہ ہے کہ ان کے گھروں پر انہدامی کارروائی کی جائے گی۔

اس معاملے کی سماعت 31 جولائی کو ہائی کورٹ میں ہونی ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف بڑھ گیا ہے کہ تین دن بعد کیا فیصلہ کیا جائے گا اس سلسلے میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ اس دوران تمام سیاسی جماعتوں کے عہدیداران بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ آپ کو بتا دیں کہ نالاسوپارہ کے اگروال وسنت نگری میں سروے نمبر 22 سے 30 تک ایک بڑا پلاٹ تھا۔ اس میں سے کچھ زمین ڈمپنگ گراؤنڈ اور ایس ٹی پی پلانٹ کے لیے مختص تھی کچھ زمین اجے شرما کے نام تھی۔2006 سے پہلے اس زمین پر سابق بہوجن وکاس اگھاڑی کارپوریٹر سیتارام گپتا اور ان کے بھتیجے ارون گپتا کا قبضہ تھا۔ زمین پر غیر قانونی عمارتیں بنانا شروع کر دیں۔2012 تک یہاں چار چار منزلوں کی 41 عمارتیں تعمیر کی گئیں۔سیتارام نے تمام عمارتوں کے فلیٹ بیچ دیے۔

الزام ہے کہ بلڈر کو ان غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر میں سڈکو اور میونسپل کارپوریشن کے اس وقت کے افسران سے مکمل تحفظ حاصل تھا۔ اراضی کے مالک اجے شرما نے متعدد بار میونسپل کارپوریشن سے کئی بار شکایت کی لیکن کارپوریٹر کے دبدبہ اور عہدیداروں کی لاپرواہی کی وجہ سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس کے بعد زمین کے مالک نے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی۔ تاہم عدالتی حکم کے بعد غیر قانونی تعمیر کرنے والے سیتارام اور ارون کے خلاف گزشتہ برس دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اس پر دونوں کو جیل بھیج دیا گیا۔

ہائی کورٹ نے حال ہی میں میونسپل کارپوریشن کو تمام عمارتوں کو گرانے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت کے حکم کے بعد بلدیہ اب اس پش و پیش کا شکار ہے کہ 41 عمارتوں میں رہنے والے تقریباً دو ہزار خاندانوں کے مکانات کیسے خالی کیے جائیں۔ یہاں جب میونسپل کارپوریشن نے فلیٹ ہولڈرز کو نوٹس دینا شروع کیا تو تمام سیاسی جماعتوں نے احتجاج شروع کردیا اور میونسپل کارپوریشن ہیڈ کوارٹر پر احتجاج بھی کیا۔

سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں نے بلدیہ کمشنر انیل کمار پوار سے مانسون کے دوران کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد کمشنر نے ستمبر تک کوئی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن لوگوں کی مشکلات کم نہیں ہو رہی ہیں۔ اب اس معاملے کی سماعت ہائی کورٹ میں 31 جولائی کو ہو رہی ہے اور لوگ بہت خوفزدہ ہیں۔ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں نے مکینوں سے کہا کہ وہ عدالت سے اسٹے لیں گے اور کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ ہماری پوری کوشش ہوگی کہ عمارتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو اس کے لیے سپریم کورٹ میں بھی کوشش کی جائے گی۔

ممبئی: نالاسوپارہ کے اگروال نگر میں واقع ڈمپنگ گراؤنڈ اور ایس ٹی پی پلانٹ میں تعمیر کی گئی متنازع 41 عمارتوں میں رہنے والے ہزاروں خاندانوں کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ممبئی ہائی کورٹ میں داخل پی آئی ایل کے فیصلے پر ہائی کورٹ نے تمام عمارتوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم تمام سیاسی پارٹیوں کے احتجاج کے بعد میونسپل کارپوریشن نے فلیٹ ہولڈرز کو 30 ستمبر تک راحت دے دی ہے لیکن مکینوں کو خدشہ ہے کہ ان کے گھروں پر انہدامی کارروائی کی جائے گی۔

اس معاملے کی سماعت 31 جولائی کو ہائی کورٹ میں ہونی ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف بڑھ گیا ہے کہ تین دن بعد کیا فیصلہ کیا جائے گا اس سلسلے میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ اس دوران تمام سیاسی جماعتوں کے عہدیداران بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ آپ کو بتا دیں کہ نالاسوپارہ کے اگروال وسنت نگری میں سروے نمبر 22 سے 30 تک ایک بڑا پلاٹ تھا۔ اس میں سے کچھ زمین ڈمپنگ گراؤنڈ اور ایس ٹی پی پلانٹ کے لیے مختص تھی کچھ زمین اجے شرما کے نام تھی۔2006 سے پہلے اس زمین پر سابق بہوجن وکاس اگھاڑی کارپوریٹر سیتارام گپتا اور ان کے بھتیجے ارون گپتا کا قبضہ تھا۔ زمین پر غیر قانونی عمارتیں بنانا شروع کر دیں۔2012 تک یہاں چار چار منزلوں کی 41 عمارتیں تعمیر کی گئیں۔سیتارام نے تمام عمارتوں کے فلیٹ بیچ دیے۔

الزام ہے کہ بلڈر کو ان غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر میں سڈکو اور میونسپل کارپوریشن کے اس وقت کے افسران سے مکمل تحفظ حاصل تھا۔ اراضی کے مالک اجے شرما نے متعدد بار میونسپل کارپوریشن سے کئی بار شکایت کی لیکن کارپوریٹر کے دبدبہ اور عہدیداروں کی لاپرواہی کی وجہ سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس کے بعد زمین کے مالک نے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی۔ تاہم عدالتی حکم کے بعد غیر قانونی تعمیر کرنے والے سیتارام اور ارون کے خلاف گزشتہ برس دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اس پر دونوں کو جیل بھیج دیا گیا۔

ہائی کورٹ نے حال ہی میں میونسپل کارپوریشن کو تمام عمارتوں کو گرانے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت کے حکم کے بعد بلدیہ اب اس پش و پیش کا شکار ہے کہ 41 عمارتوں میں رہنے والے تقریباً دو ہزار خاندانوں کے مکانات کیسے خالی کیے جائیں۔ یہاں جب میونسپل کارپوریشن نے فلیٹ ہولڈرز کو نوٹس دینا شروع کیا تو تمام سیاسی جماعتوں نے احتجاج شروع کردیا اور میونسپل کارپوریشن ہیڈ کوارٹر پر احتجاج بھی کیا۔

سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں نے بلدیہ کمشنر انیل کمار پوار سے مانسون کے دوران کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد کمشنر نے ستمبر تک کوئی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن لوگوں کی مشکلات کم نہیں ہو رہی ہیں۔ اب اس معاملے کی سماعت ہائی کورٹ میں 31 جولائی کو ہو رہی ہے اور لوگ بہت خوفزدہ ہیں۔ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں نے مکینوں سے کہا کہ وہ عدالت سے اسٹے لیں گے اور کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ ہماری پوری کوشش ہوگی کہ عمارتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو اس کے لیے سپریم کورٹ میں بھی کوشش کی جائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.