بڈگام (جموں و کشمیر): بڈگام اسمبلی حلقہ، نیشنل کانفرنس کا روایتی مرکز مانا جاتا ہے کیونکہ اس انتحابی نشست پر اب تک تقریباً سبھی اسمبلی انتخابات میں این سی کے امیدواروں نے ہی جیت درج کی ہے۔ ایسے میں اب اس مرتبہ سابق وزیر اعلی اور این سی امیدوار عمر عبدللہ میدان میں ہیں۔
لیکن پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) نے بھی این سی کو کڑی ٹکر دینے کے لیے سابق حریت اور شیعہ رہنما آغا سید حسن کے بیٹے آغا سید منتظر کو میدان میں اتارا ہے۔ آغا سید منتظر اور عمر عبدللہ بڈگام حلقے سے پہلی مرتبہ انتحابات لڑ رہے ہیں۔
اس نشست پر اگرچہ این سی اور پی ڈی پی سمیت 8 امیدوار میدان میں ہیں تاہم اصل مقابلہ عمر عبداللہ اور آغا سید منتظر کے درمیان مانا جارہا ہے۔ عمر عبداللہ کو اپنی جماعت کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی کی حمایت حاصل ہے اور یہ اپنے حلقہ انتحاب سے اب تک تین مرتبہ جیت درج کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
ایسے میں روح اللہ نہ صرف بڈگام کے قدآور سیاسی رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں بلکہ شیعہ رہنما کے طور بھی بڈگام میں اپنی خاصی پہچان رکھتے ہیں۔ تاہم تجزیہ نگاروں کے رائے میں عمر عبدللہ کے لیے اس نشست پر جیت درج کرنا آسان بھی نہیں ہوگا اور پی ڈی پی امیدوار آغا سید منتظر انہیں اس بار کڑی ٹکر دے سکتے ہیں۔ کیونکہ آغا سید منتظر کے والد آغا حسن معروف شیعہ عالم رہنما ہیں جو کہ بڈگام کے رائے دہنگان پر اچھی خاصی پکڑ رکھتے ہیں۔
بڈگام حلقہ انتخاب میں 1977 کے بعد سے این سی کا ہی دبدبہ رہا ہے اور 1972 کے اسمبلی کو چھوڑ کر اب تک یہاں این سی کے امیدوار ہی کامیاب ہوکر اسبملی پہنچے ہیں۔ ایسے میں سید غلام حیسن گیلانی نے 4 جبکہ آغا سید روح اللہ مہدی نے یہاں سے 3 مرتبہ جیت درج کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے سید غلام حسین گیلانی نے 1977 کے انتخابات میں جنتا پارٹی کی ٹکٹ پر الیکشن میں شرکت کرنے والے آغا سید حسن گیلانی کو تقریباً 2500 ووٹوں سے شکست دی تھی۔ 1983 میں سید غلام حسین نے دوسری مرتبہ جیت درج کر کے کانگریس کے اسد اللہ میر کو 8600 ووٹوں سے ہرا دیا تھا۔ جبکہ گیلانی نے سال 1987 میں بڈگام نشست پر دوسری مرتبہ جیت درج کر کے مسلم متحد محاذ کے محمد سلطان کو 6 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی تھی۔
اسی طرح 1996 کے انتخابات میں بھی این سی کے سید غلام حیسن نے چوتھی مرتبہ اپنا دبدبہ برقرار رکھتے ہوئے کانگرس کے سید مہدی کو ایک ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی تھی۔
نیشنل کانفرنس نے اس حلقہ انتخاب سے اپنی اس جیت کو برقرار رکھنے کی خاطر سال 2002 میں آغا سید روح اللہ مہدی کو میدان میں اتارا تھا جنہوں نے اس وقت کے کانگریس امیدوار آغا سید محمودالمصوی کو 6650 ووٹوں سے مات دے کر سیٹ این سی کے نام کی تھی۔ 2008 میں روح اللہ مہدی نے دوبارہ اپنی جیت کو دہرایا اور اپنے مدمقابل پی ڈی پی کے محمد کمال کو تقریباً 10 ہزار ووٹوں سے شکست دی۔
یہ بھی پڑھیں:
وہیں 2014 میں آغا سید مہدی نے اس نشست پر جیت برقرار رکھتے ہوئے اس وقت کے پی ڈی پی امیدوار منتظر محی الدین کو تقریباً 2800 ووٹوں سے شکست دے کر ہیٹرک بنانے میں کامیابی حاصل کی۔ ایسے میں دس برس بعد ہونے والے ان اسمبلی انتخابات میں یہ دیکھنا بڑا دلچسپ ہوگا کہ عمر عبدللہ بڈگام اسمبلی حلقے پر نیشنل کانفرس کا دبدبہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوں گے یا این سی کی دہائیوں کی جیت کا یہ تسلسل اس الیکشن میں ٹوٹے گا۔