کھِرم اَشدر (اننت ناگ): جموں و کشمیر میں طبی ڈھانچے کو مستحکم بنانے کے لیے ہر سال ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، تاہم جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے دور افتادہ علاقہ کھِرم اَشدر میں طبی مرکز کا کوئی نام و نشان تک موجود نہیں۔ دور حاضر میں بھی یہ علاقہ کافی پچھڑا ہوا ہے۔
مقامی آبادی کے مطابق، محکمہ صحت اور مقامی سیاست دانوں نے عوام کو صحت عامہ جیسی بنیادی سہولت بہم پہنچانے کی غرض سے کئی خواب دکھائے مگر انتظامیہ ان خوابوں کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام ثابت ہوئی۔
مقامی باشندوں نے بتایا کہ ڈسپنسری نہ ہونے کی وجہ سے انہیں کئی کلو میٹر کی مسافت طے کرکے مریض کو اننت ناگ لے جانا پڑتا ہے جبکہ معمولی طبی معائنے کی غرض سے بھی انہیں ضلع اسپتال کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سر درد کا معائنہ کرانے کے لیے بھی انہیں تقریباً پندرہ کلومیٹر دور اسپتال کا رخ کرنا پڑتا ہے، جس کے سبب انہیں روزانہ کئی مشکلات جھیلنی پڑتی ہیں اور وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
گنجان آبادی پر مشتمل کھرم اَشدر علاقے کے باشندوں کو برف باری کے ایام میں طبی لحاظ سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض اوقات مریض کو چارپائی پر اسپتال لے جانا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق انہوں نے کئی مرتبہ انتظامیہ سے پبلک ہیلتھ سروس (پی ایچ سی) کو فعال بنانے سے متعلق گزارشات کیں، تاہم ہر بار ان کی آواز صدا بہ صحر ثابت ہوئی۔مقامی لوگوں کی مانگ ہے کہ علاقے میں جلد سے جلد میں طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔