ETV Bharat / international

غزہ میں موسم سرما کا ستم، بے گھر فلسطینیوں کو شدید سردی کا سامنا - WINTER IN GAZA

جنگ زدہ غزہ کی بیشتر آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔ خیموں میں زندگی گزار رہے فلسطینوں کو شدید سردی کا سامنا ہے۔

غزہ میں موسم سرما کا ستم، بے گھر فلسطینیوں کو شدید سردی کا سامنا
غزہ میں موسم سرما کا ستم، بے گھر فلسطینیوں کو شدید سردی کا سامنا (AP)
author img

By AP (Associated Press)

Published : 5 hours ago

خان یونس، غزہ کی پٹی: اسرائیلی جارحیت سے کھنڈر میں تبدیل ہو چکے غزہ کو کڑاکے کی سردی نے اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اسرائیل کے ساتھ 14 ماہ کی تباہ کن جنگ کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں میں سے بیشتر کو آندھی، سردی اور بارش سے خود کو بچانے کے لیے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔

امدادی کارکنوں اور رہائشیوں کے مطابق، غزہ میں کمبل اور گرم کپڑوں کی کمی ہے۔ آگ لگانے کے لیے تھوڑی سی لکڑی میسر ہے۔ جو خاندان پیوند زدہ خیموں میں رہ رہے ہیں وہ مہینوں کے بھاری استعمال کے بعد تیزی سے کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔

جنوبی شہر رفح سے ساحلی علاقے مواسی کی طرف بے گھر ہونے والی شادیہ ایادہ کے پاس اپنے آٹھ بچوں کو اپنے نازک خیمے کے اندر سردی کے ستم سے بچانے کے لیے صرف ایک کمبل اور ایک گرم پانی کی بوتل ہے۔

شادیہ ایادہ نے کہا کہ، جب بھی موسم کی پیشین گوئی میں بارش اور آندھی کی خبر ہوتی ہے تو ہم خوفزدہ ہو جاتے ہیں کیونکہ ہمارے خیمے تیز ہوا کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ایادہ کو ڈر ہے کہ سردی کی وجہ سے اس کے بچے بیمار ہو جائیں گے۔

اقوام متحدہ نے غیر معمولی عارضی پناہ گاہوں میں زندگی گزار رہے لوگوں سے متعلق کہا ہے کہ، یہ لوگ شاید موسم سرما میں زندہ نہ رہ سکیں۔ اقوام متحدہ نے منگل کو ایک اپڈیٹ میں کہا کہ کم از کم 945,000 لوگوں کو موسم سرما کے نقصانات سے بچانے کے لیے وسائل کی ضرورت ہے، جو غزہ میں مہنگی ہو گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کو یہ بھی خدشہ ہے گزشتہ موسم سرما کی طرح اس مرتبہ بھی غذائی قلت کے درمیان متعدی بیماریوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین، انروا (UNRWA) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ، غزہ میں موسم سرما کے لیے سارا سال منصوبہ بندی کے باوجود جو امداد وہ علاقے میں پہنچانے میں کامیاب رہی وہ لوگوں کے لیے ناکافی ہے۔

انروا نے گزشتہ چار ہفتوں کے دوران شمالی غزہ میں 6,000 عارضی خیمے تقسیم کیے لیکن وہ انہیں غزہ کے دیگر حصوں بشمول ان علاقوں تک پہنچانے میں ناکام رہے جہاں اسرائیلی حملے جاری ہیں۔

فوڈ ایڈ، واٹریج نے کہا کہ، اردن میں تقریباً 22,000 خیمے اور چھ لاکھ کمبل پھنسے ہوئے ہیں۔ مصر کی سرحد پر گدوں سے بھرے 33 ٹرک طویل مدت سے اسرائیلی منظوری کا اور محفوظ راستے کا انتظار کر رہے ہیں۔

غزہ میں امدادی ترسیل کو مربوط کرنے کی ذمہ دار اسرائیلی سرکاری ایجنسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ، اسرائیل نے غزہ میں موسم سرما کی تیار کے طور پر بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مہینوں تک کام کیا ہے، جس میں ہیٹر، گرم ملبوسات، خیموں اور کمبلوں کی کھیپ کی سہولت فراہم کرنا شامل ہے۔ ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے اردن سے امداد کی منتقلی کو کبھی نہیں روکا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں 45000 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ وزارت کے مطابق ہلاکتوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیلی فوج ثبوت فراہم کیے بغیر دعویٰ کرتی آئی ہے کہ، اس کی فوج نے اب تک 17000 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

خان یونس، غزہ کی پٹی: اسرائیلی جارحیت سے کھنڈر میں تبدیل ہو چکے غزہ کو کڑاکے کی سردی نے اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اسرائیل کے ساتھ 14 ماہ کی تباہ کن جنگ کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں میں سے بیشتر کو آندھی، سردی اور بارش سے خود کو بچانے کے لیے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔

امدادی کارکنوں اور رہائشیوں کے مطابق، غزہ میں کمبل اور گرم کپڑوں کی کمی ہے۔ آگ لگانے کے لیے تھوڑی سی لکڑی میسر ہے۔ جو خاندان پیوند زدہ خیموں میں رہ رہے ہیں وہ مہینوں کے بھاری استعمال کے بعد تیزی سے کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔

جنوبی شہر رفح سے ساحلی علاقے مواسی کی طرف بے گھر ہونے والی شادیہ ایادہ کے پاس اپنے آٹھ بچوں کو اپنے نازک خیمے کے اندر سردی کے ستم سے بچانے کے لیے صرف ایک کمبل اور ایک گرم پانی کی بوتل ہے۔

شادیہ ایادہ نے کہا کہ، جب بھی موسم کی پیشین گوئی میں بارش اور آندھی کی خبر ہوتی ہے تو ہم خوفزدہ ہو جاتے ہیں کیونکہ ہمارے خیمے تیز ہوا کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ایادہ کو ڈر ہے کہ سردی کی وجہ سے اس کے بچے بیمار ہو جائیں گے۔

اقوام متحدہ نے غیر معمولی عارضی پناہ گاہوں میں زندگی گزار رہے لوگوں سے متعلق کہا ہے کہ، یہ لوگ شاید موسم سرما میں زندہ نہ رہ سکیں۔ اقوام متحدہ نے منگل کو ایک اپڈیٹ میں کہا کہ کم از کم 945,000 لوگوں کو موسم سرما کے نقصانات سے بچانے کے لیے وسائل کی ضرورت ہے، جو غزہ میں مہنگی ہو گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کو یہ بھی خدشہ ہے گزشتہ موسم سرما کی طرح اس مرتبہ بھی غذائی قلت کے درمیان متعدی بیماریوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین، انروا (UNRWA) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ، غزہ میں موسم سرما کے لیے سارا سال منصوبہ بندی کے باوجود جو امداد وہ علاقے میں پہنچانے میں کامیاب رہی وہ لوگوں کے لیے ناکافی ہے۔

انروا نے گزشتہ چار ہفتوں کے دوران شمالی غزہ میں 6,000 عارضی خیمے تقسیم کیے لیکن وہ انہیں غزہ کے دیگر حصوں بشمول ان علاقوں تک پہنچانے میں ناکام رہے جہاں اسرائیلی حملے جاری ہیں۔

فوڈ ایڈ، واٹریج نے کہا کہ، اردن میں تقریباً 22,000 خیمے اور چھ لاکھ کمبل پھنسے ہوئے ہیں۔ مصر کی سرحد پر گدوں سے بھرے 33 ٹرک طویل مدت سے اسرائیلی منظوری کا اور محفوظ راستے کا انتظار کر رہے ہیں۔

غزہ میں امدادی ترسیل کو مربوط کرنے کی ذمہ دار اسرائیلی سرکاری ایجنسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ، اسرائیل نے غزہ میں موسم سرما کی تیار کے طور پر بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مہینوں تک کام کیا ہے، جس میں ہیٹر، گرم ملبوسات، خیموں اور کمبلوں کی کھیپ کی سہولت فراہم کرنا شامل ہے۔ ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے اردن سے امداد کی منتقلی کو کبھی نہیں روکا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں 45000 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ وزارت کے مطابق ہلاکتوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیلی فوج ثبوت فراہم کیے بغیر دعویٰ کرتی آئی ہے کہ، اس کی فوج نے اب تک 17000 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.