بڈگام (جموں کشمیر) : رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کیے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ہوئے کہا: ’’سال 2019 میں اپنی شناخت کھونے والی ریاست میں اسمبلی الیکشن کے لیے تاریخوں کا اعلان کر دیا گیا ہے، جس سے عوام کو تھوڑی سی راحت ملے گی اور اپنے نمائندے چننے کا موقع ملے گا جو لوگوں کے مسائل حل کریں گے۔‘‘
آغا روح اللہ نے مرکزی سرکار کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی رو سے چھ ماہ سے زیادہ دیر تک انتخابات کو موخر نہیں کیا جا سکتا جبکہ جموں کشمیر 2018سے الیکشن سے محروم ہے۔ انہوں نے کہا: ’’در اصل جموں کے باشندوں کو عوامی نمائندوں اور حقیقی جمہوریت سے رکھا گیا اور وہ لوگ یہاں کی انتظامیہ چلا رہے ہیں جو نہ یہاں کے باشندے ہیں اور نہ ہی یہاں کے حالات اور لوگوں کی امیدوں اور آرزوؤں سے واقف ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر کو نہ صرف انتخابات اور عوامی نمائندے چننے سے دور رکھا گیا بلکہ یہاں کی اسمبلی کو ’’ڈی گریڈ‘‘ کر دیا گیا اور حالیہ دنوں ’’آئینی چوری کرکے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات دئے گئے۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’حکومت کی جانب سے جتنے بھی فیصلے لیے گئے ان کا عوام حساب لے گی۔ یہ جنہیں آپ ایل جی کہتے ہیں دراصل حکومت ہند کا وائس رائے ہے ان سے بھی حساب لیا جائے گا۔‘‘
عمر عبداللہ کی جانب سے الیکشن نہ لڑنے کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ممبر پارلیمنٹ نے کہا: ’’پارٹی کا ہر رکن یہ چاہتا ہے کہ عمر عبداللہ الیکشن لڑے۔‘‘ پارٹی کے منشور کے حوالہ سے آغا روح اللہ نے کہا: ’’پارٹی کا منشور جلد ہی منظر عام پر آئے گا۔ جتنے بھی عوام کش فیصلے لیے گئے ان کی بات مینیفیسٹو میں کی گئی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے اسمبلی انتخابات کا خیر مقدم کیا - JK Assembly Election