ETV Bharat / jammu-and-kashmir

عصمت دری کیس میں ملیالم اداکار صدیق کو راحت، سپریم کورٹ نے پیشگی ضمانت منظور کر لی

سپریم کورٹ نے شکایت کنندہ کی جانب سے آٹھ سال بعد شکایت درج کروانے اور بروقت پولیس سے رجوع نہ کرنے پر سوال اٹھایا۔

ملیالم اداکار صدیق
ملیالم اداکار صدیق (File Photo : ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 2 hours ago

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مبینہ عصمت دری کیس میں ملیالم اداکار صدیق کو منگل کو پیشگی ضمانت دے دی۔ جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس ستیش چندر شرما کی بنچ نے پوچھا کہ شکایت کنندہ آٹھ سال تک خاموش کیوں رہی؟ ساتھ ہی اس نے ملیالم سنیما میں خواتین کے خلاف جنسی ہراسانی اور صنفی عدم مساوات پر جسٹس ہیما کمیٹی کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد الزامات لگائے۔

بنچ نے کہا، "اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ شکایت کنندہ نے 2016 میں پیش آنے والے مبینہ واقعے کے تقریباً 8 سال بعد شکایت درج کروائی اور اس نے 2018 میں کہیں فیس بک پر پوسٹ بھی کی تھی، جس میں مبینہ جنسی استحصال کے تعلق سے عرضی گزار سمیت 14 لوگوں کے خلاف الزامات لگائے تھے۔ یہ بھی سچ ہے کہ وہ اپنی شکایت درج کرانے کے لیے کیرالہ ہائی کورٹ کی طرف سے تشکیل دی گئی ہیما کمیٹی کے پاس نہیں گئی تھی۔

پاسپورٹ جمع کرانے کی ہدایت

بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ "ہم موجودہ درخواست کو شرائط کے ساتھ قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔ درخواست گزار کی گرفتاری کے وقت ٹرائل کورٹ کی طرف سے عائد کردہ شرائط کے تحت ضمانت پر رہا کیا جائے گا۔" بنچ نے مزید کہا کہ صدیق کو اپنا پاسپورٹ جمع کرانا ہوگا۔ سماعت کے دوران جسٹس ترویدی نے پوچھا کہ شکایت کنندہ کو فیس بک پر شکایت پوسٹ کرنے کی ہمت تھی مگر وہ پولیس کے پاس نہیں گئی۔

شکایت کنندہ کی وکیل ورندا گروور نے دلیل دی کہ ان کے موکل نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں واقعہ کے بارے میں بات کرنے کی کوشش تھی۔ انہوں نے کہا کہ شکایت کنندہ کو صدیق کے پیروکاروں کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔

سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ جسٹس ہیما کمیٹی کی رپورٹ سے متعدد کیسز کے سامنے آئے جس پر کیرالہ ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد شکایت کنندہ کو شکایت درج کرنے کی ہمت ملی۔ صدیق کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل مکل روہتگی نے دلیل دی کہ شکایت کنندہ نے سب کے خلاف ایک جیسے الزامات لگائے ہیں۔ روہتگی نے اصرار کیا کہ صدیق کسی غلط کام میں ملوث نہیں ہے۔

'صدیق حکام سے تعاون نہیں کر رہے'

کیرالہ حکومت کے وکیل اور سینئر ایڈوکیٹ رنجیت کمار نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ صدیق حکام کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے صدیق کی اپیل کو قبول کرنے کے بعد کمار نے بنچ سے درخواست کی کہ وہ یہ ہدایت دے کہ ٹرائل کورٹ ضمانت کی شرائط کا فیصلہ کرنے سے پہلے سرکاری وکیل کو ضرور سنا جائے۔

شکایت کنندہ کا الزام

صدیق کے خلاف یہ مقدمہ ملیالم سنیما میں خواتین کے خلاف جنسی ہراسانی اور صنفی عدم مساوات پر جسٹس ہیما کمیٹی کی رپورٹ کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ شکایت کنندہ خاتون نے رپورٹ جاری ہونے کے بعد میڈیا کے توسط سے یہ الزام لگایا۔ خاتون نے ترواننت پورم سٹی پولیس میں شکایت درج کرائی اور تعزیرات ہند کی دفعہ 376 (ریپ) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ یہ جرم 2016 میں ترواننت پورم کے ایک ہوٹل میں ہوا تھا۔ صدیق نے ان الزامات کو مسترد کیا اور اسے ملیالم فلم انڈسٹری کی ساکھ کو داغدار کرنے کی مجرمانہ سازش قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مبینہ عصمت دری کیس میں ملیالم اداکار صدیق کو منگل کو پیشگی ضمانت دے دی۔ جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس ستیش چندر شرما کی بنچ نے پوچھا کہ شکایت کنندہ آٹھ سال تک خاموش کیوں رہی؟ ساتھ ہی اس نے ملیالم سنیما میں خواتین کے خلاف جنسی ہراسانی اور صنفی عدم مساوات پر جسٹس ہیما کمیٹی کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد الزامات لگائے۔

بنچ نے کہا، "اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ شکایت کنندہ نے 2016 میں پیش آنے والے مبینہ واقعے کے تقریباً 8 سال بعد شکایت درج کروائی اور اس نے 2018 میں کہیں فیس بک پر پوسٹ بھی کی تھی، جس میں مبینہ جنسی استحصال کے تعلق سے عرضی گزار سمیت 14 لوگوں کے خلاف الزامات لگائے تھے۔ یہ بھی سچ ہے کہ وہ اپنی شکایت درج کرانے کے لیے کیرالہ ہائی کورٹ کی طرف سے تشکیل دی گئی ہیما کمیٹی کے پاس نہیں گئی تھی۔

پاسپورٹ جمع کرانے کی ہدایت

بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ "ہم موجودہ درخواست کو شرائط کے ساتھ قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔ درخواست گزار کی گرفتاری کے وقت ٹرائل کورٹ کی طرف سے عائد کردہ شرائط کے تحت ضمانت پر رہا کیا جائے گا۔" بنچ نے مزید کہا کہ صدیق کو اپنا پاسپورٹ جمع کرانا ہوگا۔ سماعت کے دوران جسٹس ترویدی نے پوچھا کہ شکایت کنندہ کو فیس بک پر شکایت پوسٹ کرنے کی ہمت تھی مگر وہ پولیس کے پاس نہیں گئی۔

شکایت کنندہ کی وکیل ورندا گروور نے دلیل دی کہ ان کے موکل نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں واقعہ کے بارے میں بات کرنے کی کوشش تھی۔ انہوں نے کہا کہ شکایت کنندہ کو صدیق کے پیروکاروں کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔

سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ جسٹس ہیما کمیٹی کی رپورٹ سے متعدد کیسز کے سامنے آئے جس پر کیرالہ ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد شکایت کنندہ کو شکایت درج کرنے کی ہمت ملی۔ صدیق کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل مکل روہتگی نے دلیل دی کہ شکایت کنندہ نے سب کے خلاف ایک جیسے الزامات لگائے ہیں۔ روہتگی نے اصرار کیا کہ صدیق کسی غلط کام میں ملوث نہیں ہے۔

'صدیق حکام سے تعاون نہیں کر رہے'

کیرالہ حکومت کے وکیل اور سینئر ایڈوکیٹ رنجیت کمار نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ صدیق حکام کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے صدیق کی اپیل کو قبول کرنے کے بعد کمار نے بنچ سے درخواست کی کہ وہ یہ ہدایت دے کہ ٹرائل کورٹ ضمانت کی شرائط کا فیصلہ کرنے سے پہلے سرکاری وکیل کو ضرور سنا جائے۔

شکایت کنندہ کا الزام

صدیق کے خلاف یہ مقدمہ ملیالم سنیما میں خواتین کے خلاف جنسی ہراسانی اور صنفی عدم مساوات پر جسٹس ہیما کمیٹی کی رپورٹ کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ شکایت کنندہ خاتون نے رپورٹ جاری ہونے کے بعد میڈیا کے توسط سے یہ الزام لگایا۔ خاتون نے ترواننت پورم سٹی پولیس میں شکایت درج کرائی اور تعزیرات ہند کی دفعہ 376 (ریپ) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ یہ جرم 2016 میں ترواننت پورم کے ایک ہوٹل میں ہوا تھا۔ صدیق نے ان الزامات کو مسترد کیا اور اسے ملیالم فلم انڈسٹری کی ساکھ کو داغدار کرنے کی مجرمانہ سازش قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.