جموں : شیو سینا ڈوگرا فرنٹ نامی تنظیم کے کارکنان نے منگل کو جموں میں احتجاج کرتے ہوئے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے خلاف کارروائی کیے جانے کا مطالبہ کیا۔ احتجاجیوں نے راہل گاندھی پر ’’ہندو اکثریتی آبادی کے جذبات کو ٹھیس‘‘ پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے جموں میں احتجاجی مارچ برآمد کیا۔ احتجاج میں شامل تنظیم کے کارکان نے راہل گاندھی کے خلاف نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے راہل گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ’’وہ جان بوجھ کر ہندو اکثریت کو ناراض کر رہے ہیں، تاکہ کانگریس کی حمایت کرنے والی دوسری کمیونٹی کو خوش کر سکیں۔‘‘ شیو سینا ڈوگرہ فرنٹ کے سربراہ اشوک گپتا کی قیادت میں پارٹی کارکنوں نے جموں شہر کے رانی پارک علاقے میں مارچ نکالا۔ قومی پرچم، پلے کارڈز اور شیو سینا کے بانی بال ٹھاکرے کی تصاویر اٹھائے ہوئے انہوں نے راہل گاندھی کے خلاف نعرزے بازی کی اور ان سے عوامی معافی کا مطالبہ کیا۔
اشوک گپتا نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ’’یہمسئلہ ہندو برادری کے لیے عزت اور وقار کا ہے، یہ گندی سیاست کھیلی جارہی ہے۔‘‘ لوک سبھا میں راہل گاندھی کے ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے گپتا نے سوال کیا، ’’کیا ہندو فطری طور پر ایسے ہیں؟ کیا 110 کروڑ ہندو تشدد اور نفرت پھیلاتے ہیں؟ راہل گاندھی کا یہ بیان شرمناک اور ہندوؤں کے تئیں تضحیک آمیز ہے۔‘‘
آبادیاتی تبدیلیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے مزید کہا: ’’سال 1947 میں ہندوستان میں صرف پانچ کروڑ مسلمان تھے اور اب 20 کروڑ ہیں۔ پاکستان میں (1947میں) 20 فیصد ہندو تھے لیکن اب صرف دو فیصد ہیں۔ نفرت پھیلانے کا اصل ذمہ دار کون ہے؟‘‘ بال ٹھاکرے کی تصویر کی اور اشارہ کرتے ہوئے گپتا نے سوال کیا،’’کیا وہ متشدد تھے؟ نفرت پھیلا رہے تھے؟ ان کے بیٹے کو اس کا جواب دینا چاہیے۔ کوئی بھی پوری ہندو برادری کو بدنام نہیں کر سکتا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ میں شیوسینا ادھوگروپ کی میٹنگ - Meeting In Pulwama