اننت ناگ (جموں کشمیر): ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ علاقے میں گڈویل اور اس سے متصل دیہات کے باشندوں کا کہنا ہے کہ ’’ایک جانب حکومت تعمیر و ترقی اور لوگوں کو سہولیات پہنچانے کی غرض سے پر عزم ہونے کے بلند و بانگ دعوے کر رہی ہے، وہیں دوسری جانب گڈویل جیسے دور دراز علاقوں میں حکومت کے دعوے سراب ثابت ہو رہے ہیں، کیونکہ لوگوں کو پینے کے صاف پانی جیسی بنیادی ضرورت کے لیے ترسنا پڑ رہا ہے۔‘‘
لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک پہاڑی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں پینے کے صاف پانی کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ جل شکتی انہیں ہفتے میں دو یا تین مرتبہ ہی پانی فراہم کر رہا ہے۔ میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’برفباری کے موسم میں علاقے کی کثیر آبادی برف کو برتنوں میں جمع کرتے ہیں جسے بعد میں پگھلا کر پینے کے لئے استعمال میں لایا جاتا ہے، جبکہ بارشوں کے موسم میں لوگوں کو بارش کے پانی سے گزارا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’آج تک علاقے میں کئی سیاسی رہنما آئے اور ان سے الیکشن کے وقت کئی وعدے بھی کئے گئے، تاہم اقتدار میں آنے کے بعد اُن سیاسی رہنماؤں کے وعدے بس وعدوں تک ہی محدود رہے، سیاسی رہنما اُن وعدوں کو عملی جامہ پہنانے میں تاحال ناکام رہے ہیں۔‘‘ گڈویل کے باشندوں نے مزید کہا کہ محکمہ جل شکتی کی جانب سے چند کئی قبل ایک اسکیم کے تحت علاقے کو پانی فراہم کرنے کی یقین دہانی کی اور پروجیکٹ پر کام بھی شروع کیا گیا تاہم لوگوں کے مطابق پروجیکٹ پر انتہائی سست رفتاری سے کام ہو رہا ہے۔ لوگوں نے سست رفتار پر کام کے تئیں سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے متعلقہ محکمہ سے گزارش کی ہے کہ وہ اس تعمیراتی سرگرمی میں سرعت لائیں جس سے لوگوں کے مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ماگم، کوکرناگ میں پانی کی عدم دستیابی سے لوگ پریشان