ETV Bharat / jammu-and-kashmir

این سی ای آر ٹی نصاب میں خمینی کی توہین ناقابل برداشت: مجلس علمائے ہند - NCERT

NCERT Book Shows Khumaini as Evil sparks row این سی ای آر ٹی کی ایک نصابی کتاب میں ایرانی انقابل کے بانی آیت اللہ خمینی کے بارے میں شائع توہین آمیز الفاظ پر شیعہ علماء نے پرنٹر پبلشر کی سخت سرزنش کی ہے۔

ا
ا
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 27, 2024, 6:20 PM IST

لکھنؤ (اتر پردیش) : مکتب امامیہ کے عظیم رہنما آیت اللہ العظمیٰ سید روح اللہ خمینی کے بارے میں NCERT کی چھٹی کلاس کی کتاب میں شائع ’’غلط اور اہانت آمیز‘‘ الفاظ کی مذمت کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند نے پرنٹر، پبلشر اور مرتب کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ علماء نے کہا ہے کہ ’’پرنٹر اور پبلشر نے اس سلسلے میں معذرتی بیان جاری کیا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ امام خمینی کے متعلق جو الفاظ شائع کئے گئے تھے ان کو ہٹا دیاگیاہے، تایہ یہ کافی نہیں ہے۔ انہیں چاہیے کہ اس کتاب کی تقسیم بندکرکے جہاں جہاں یہ کتاب پہونچی ہے، فوراً اس کی کاپیوں کو واپس طلب کیا جائے اور امام خمینیؒ کی شخصیت کو ان کے شایان شان نصاب میں شامل کیا جائے۔‘‘

مجلس علمائے ہند کے اراکین نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس ادارہ نے نصابی کتاب کو شائع کیا ہے اور جس نے اس کو مرتب کیا ہے - دونوں مجرم ہیں۔ انہیں چاہیے تھا کہ پہلے امام خمینی کی حیات اور انقلاب کی فکری بنیادوں کے بارے میں آگاہی حاصل کرتے۔ امام خمینیؒ نے کبھی اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب کے خلاف کوئی بات نہیں کی اور نہ غیر مسلموں کے قتل یا اہانت کے متعلق کوئی بیان جاری کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’خمینی نے شاہ ایران اور استعماری طاقتوں کے ظلم اور آمرانہ نظام کے خلاف تحریک شروع کی تھی، جس میں علماء اور عوام ان کے ساتھ تھے اور بے شمار قربانیاں پیش کرکے انقلاب کو کامیاب بنایا۔‘‘ علماء نے کہا ہے کہ ’’ایران اور ہندوستان کے رشتے ہمیشہ دوستانہ اور خوشگوار رہے ہیں۔ امام خمینیؒ کے انتقال کے بعد ہندوستان میں سوگ کا اعلان کیا گیا تھا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام خمینی کی شخصیت ہمہ گیر تھی۔ وہ فقط سیاسی رہنما نہیں تھے بلکہ مذہبی رہبر بھی تھے جن کے علم و فضل اور سیاسی نظریے کا اعتراف پوری دنیا کی شخصیات نے کیا ہے۔‘‘

علماء نے مزید کہا کہ ’’ایران میں آج بھی پارسیوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کے بعد غیر مسلموں کے ساتھ کوئی ناروا سلوک نہیں کیا گیا۔‘‘ مجلس علمائے ہند کے جنرل سیکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ ’’اس نصابی کتاب کے پبلشر اور پرنٹر کو چاہیے کہ وہ اس کتاب کی تقسیم کو فوراً بند کریں اور جو کتابیں بازار اور اسکولوں تک پہونچ چکی ہیں انہیں واپس طلب کیا جائے۔ نیز اس کی اصلاح کرکے دوبارہ کتاب کو بازار میں بھیجا جائے تاکہ طلباء امام خمینی کی شخصیت کے بارے میں گمراہی کا شکار نہ ہوں۔‘‘

مولانا نے امام خمینی کی شخصیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ نے ہمیشہ مظلوموں، مستضعفین اور انسانیت کے لئے کام کیا۔ مولانا نے این سے ای آر ٹی میں خمینی کے متعلق شائع کلمات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اس کتاب میں ان شخصیات کو ظالم اور آمر کہا گیا ہے جو امریکہ اور اسرائیل کے خلاف تھے۔ آخر دنیا کے بڑے ظالموں کو اس فہرست میں شامل کیوں نہیں کیا گیا؟ جس میں نتن یاہو اور بائیڈن کو سب سے پہلے ہونا چاہیے۔ غزہ میں نتن یاہو نے بے گناہ اور معصوم بچوں، عورتوں اور جوانوں کا بے دریغ قتل عام کیا ہے اس کو شامل کیا جانا چاہیے تھا۔ اسرائیل جس کی مدد سے یہ نسل کشی کر رہا ہے اس کو بھی شامل کرناچاہیے جس میں امریکی صدر جوبائیڈن پیش پیش ہیں۔‘‘

مجلس علمائے ہند کے اراکین میں مولانا حسین مہدی حسینی ممبئی، مولانا محمد علی محسن تقوی دہلی، مولانا سید کلب جواد نقوی، مولانا تقی حیدر نقوی دہلی، مولانا عابد عباس مظفر نگری، مولانا رضا حسین رضوی، مولانا تسنیم مہدی زید پوری، مولانا تقی آغا حیدرآباد، مولانا نثار احمد زین پوری، مولانا صفدر حسین جونپوری، مولانا کرامت حسین جعفری کشمیر، مولانا غلام مہدی خان چنئی، مولانا اظہر علی عابدی علی پور، مولانا رضا حیدر زیدی، مولانا سرتاج حیدر زیدی، مولانا احمد رضا چنئی، مولانا امانت حسین بہار اور دیگر علماء شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Seminar on Khumanie: آیت اللہ خمینی کی 34ویں برسی پر بڈگام میں سیمنار

لکھنؤ (اتر پردیش) : مکتب امامیہ کے عظیم رہنما آیت اللہ العظمیٰ سید روح اللہ خمینی کے بارے میں NCERT کی چھٹی کلاس کی کتاب میں شائع ’’غلط اور اہانت آمیز‘‘ الفاظ کی مذمت کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند نے پرنٹر، پبلشر اور مرتب کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ علماء نے کہا ہے کہ ’’پرنٹر اور پبلشر نے اس سلسلے میں معذرتی بیان جاری کیا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ امام خمینی کے متعلق جو الفاظ شائع کئے گئے تھے ان کو ہٹا دیاگیاہے، تایہ یہ کافی نہیں ہے۔ انہیں چاہیے کہ اس کتاب کی تقسیم بندکرکے جہاں جہاں یہ کتاب پہونچی ہے، فوراً اس کی کاپیوں کو واپس طلب کیا جائے اور امام خمینیؒ کی شخصیت کو ان کے شایان شان نصاب میں شامل کیا جائے۔‘‘

مجلس علمائے ہند کے اراکین نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس ادارہ نے نصابی کتاب کو شائع کیا ہے اور جس نے اس کو مرتب کیا ہے - دونوں مجرم ہیں۔ انہیں چاہیے تھا کہ پہلے امام خمینی کی حیات اور انقلاب کی فکری بنیادوں کے بارے میں آگاہی حاصل کرتے۔ امام خمینیؒ نے کبھی اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب کے خلاف کوئی بات نہیں کی اور نہ غیر مسلموں کے قتل یا اہانت کے متعلق کوئی بیان جاری کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’خمینی نے شاہ ایران اور استعماری طاقتوں کے ظلم اور آمرانہ نظام کے خلاف تحریک شروع کی تھی، جس میں علماء اور عوام ان کے ساتھ تھے اور بے شمار قربانیاں پیش کرکے انقلاب کو کامیاب بنایا۔‘‘ علماء نے کہا ہے کہ ’’ایران اور ہندوستان کے رشتے ہمیشہ دوستانہ اور خوشگوار رہے ہیں۔ امام خمینیؒ کے انتقال کے بعد ہندوستان میں سوگ کا اعلان کیا گیا تھا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام خمینی کی شخصیت ہمہ گیر تھی۔ وہ فقط سیاسی رہنما نہیں تھے بلکہ مذہبی رہبر بھی تھے جن کے علم و فضل اور سیاسی نظریے کا اعتراف پوری دنیا کی شخصیات نے کیا ہے۔‘‘

علماء نے مزید کہا کہ ’’ایران میں آج بھی پارسیوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کے بعد غیر مسلموں کے ساتھ کوئی ناروا سلوک نہیں کیا گیا۔‘‘ مجلس علمائے ہند کے جنرل سیکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ ’’اس نصابی کتاب کے پبلشر اور پرنٹر کو چاہیے کہ وہ اس کتاب کی تقسیم کو فوراً بند کریں اور جو کتابیں بازار اور اسکولوں تک پہونچ چکی ہیں انہیں واپس طلب کیا جائے۔ نیز اس کی اصلاح کرکے دوبارہ کتاب کو بازار میں بھیجا جائے تاکہ طلباء امام خمینی کی شخصیت کے بارے میں گمراہی کا شکار نہ ہوں۔‘‘

مولانا نے امام خمینی کی شخصیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ نے ہمیشہ مظلوموں، مستضعفین اور انسانیت کے لئے کام کیا۔ مولانا نے این سے ای آر ٹی میں خمینی کے متعلق شائع کلمات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اس کتاب میں ان شخصیات کو ظالم اور آمر کہا گیا ہے جو امریکہ اور اسرائیل کے خلاف تھے۔ آخر دنیا کے بڑے ظالموں کو اس فہرست میں شامل کیوں نہیں کیا گیا؟ جس میں نتن یاہو اور بائیڈن کو سب سے پہلے ہونا چاہیے۔ غزہ میں نتن یاہو نے بے گناہ اور معصوم بچوں، عورتوں اور جوانوں کا بے دریغ قتل عام کیا ہے اس کو شامل کیا جانا چاہیے تھا۔ اسرائیل جس کی مدد سے یہ نسل کشی کر رہا ہے اس کو بھی شامل کرناچاہیے جس میں امریکی صدر جوبائیڈن پیش پیش ہیں۔‘‘

مجلس علمائے ہند کے اراکین میں مولانا حسین مہدی حسینی ممبئی، مولانا محمد علی محسن تقوی دہلی، مولانا سید کلب جواد نقوی، مولانا تقی حیدر نقوی دہلی، مولانا عابد عباس مظفر نگری، مولانا رضا حسین رضوی، مولانا تسنیم مہدی زید پوری، مولانا تقی آغا حیدرآباد، مولانا نثار احمد زین پوری، مولانا صفدر حسین جونپوری، مولانا کرامت حسین جعفری کشمیر، مولانا غلام مہدی خان چنئی، مولانا اظہر علی عابدی علی پور، مولانا رضا حیدر زیدی، مولانا سرتاج حیدر زیدی، مولانا احمد رضا چنئی، مولانا امانت حسین بہار اور دیگر علماء شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Seminar on Khumanie: آیت اللہ خمینی کی 34ویں برسی پر بڈگام میں سیمنار

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.