پلوامہ (جموں کشمیر) : جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی جنوبی کشمیر کے ترال علاقہ میں بھی سیاسی چہل پہل شروع ہو گئی ہے۔ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جموں کشمیر میں تین مرحلوں میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے اعلان پر ترال کے سیاسی رہنماؤں سمیت سماجی کارکنان نے بھی مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے، تاہم پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے اس بڑے اعلان پر اپنے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
ترال کی ایک غیر سیاسی و غیر سرکاری تنظیم ’’اسٹیزن کونسل‘‘ کے سربراہ فاروق ترالی نے میڈیا کو بتایا کہ ’’الیکشن کمیشن کا فیصلہ خوش آیند ہے کیونکہ لمبے عرصے سے کشمیر سیاسی تعطل کا شکار رہا ہے اور اب امید ہے کہ عوامی حکومت کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔‘‘ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اسمبلی انتخابات میں وہ گھروں سے نکل کر ووٹ ڈالیں تاکہ اپنے من پسند نمائندے کا انتخاب کرکے وہ اپنے مسائل کو حل کروا سکیں۔
سابق رکن پارلیمان علی محمد نایک کے فرزند رفیق احمد نے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کو ’’دیر آید درست آید‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس اعلان کے ساتھ ہی یہاں سیاسی چہل پہل دیکھنے کو مل رہی ہے۔ وہیں عوامی مشکلات کے ازالے کے لیے بھی راہ ہموار ہو رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ عوامی حکومت قائم ہونے سے لوگوں کے دیرینہ مسائل بشمول بے روزگاری میں کمی واقع ہونے کی امید ہے۔ نائک نے کہا کہ بجلی، سڑک اور پانی کے علاوہ بھی کئی مسائل ہیں جن کا صرف عوامی حکومت ہی ازالہ کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دس برس بعد اسمبلی انتخابات: جانیے اس دہائی میں جموں کشمیر کی سیاست کیسے بدلی - JK Assembly Election