ترال:ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر میں بھی 21 فروری کو عالمی یوم مادری زبان کے موقع پر پروگرام کے اہتمام کئے گئے ۔اس موقع پر ترال علاقے کے مشہور شاعر غلام نبی ہویدا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کشمیری زبان پر روشنی ڈالی۔
غلام نبی ہویدا نے بتایا کہ مادری زبان کا عالمی دن تو اس لیے منایا جاتا ہے کہ مادری زبان کو فروغ دیا جائے لیکن بدقسمتی سے یہاں اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کے بجائے زبان بازی کی جاتی ہے۔اس کے لئے زبانی جمع خرچ سے کام لیا جا رہا ہے ۔جو ورکشاپ یا سیمنار آج کے دن کی مناسبت سے منعقد ہوتے ہیں اسے بھی محدود کر دیا گیا ہے۔ زبان کے فروغ کے حوالے سے اقدامات نظر نہیں آتے۔
انھوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے والدین اپنے بچوں کے ساتھ کشمیری زبان میں بات نہیں کرتے۔ اب صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ بچوں کو کشمیری میں گنتی بھی نہیں آتی۔ بدقسمتی تو یہ ہے کہ ہمارے نوجوان شعراء بھی اپنی کشمیری شاعری میں دیگر زبانوں کے الفاظ استعمال کرتے ہیں جو کہ انتہائی مایوس کن ہے۔
یہ بھی پڑھیں:الخیر ویلفئیر سوسائٹی کی جانب سے غریب کنبوں کے درمیان کھانے پینے کے سامان تقسیم
شاعر غلام نبی ہویدا نے بتایا کہ مادری زبان کو فروغ دینے کے لیے سرکاری اداروں کی جانب دیکھنے کے بجائے لوگوں کو افرادی طور پر کوشش کرنی چاہئے۔غلام نبی ہویدا ترال کے ستورہ سے تعلق رکھنے والے کشمیری شاعر ہیں جن کی کتاب نالہ صباح حال ہی میں شایع ہوئی ہے