سرینگر (جموں و کشمیر): نیشنل کانفرنس (این سی) نے اسمبلی انتخابات کے لیے پارٹی کا منشور جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کا یہ منشور دیگر سیاسی جماعتوں کے منشوروں سے مختلف ہوگا جو محض مطالبات اور دعووں پر مشتمل تھے۔ این سی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا منشور عملی اقدامات پر مبنی ہوگا، جنہیں ان کی حکومت قائم ہونے کے بعد عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
منشور کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت اور خصوصی درجے (دفعہ 370) کی بحالی کے لیے اسمبلی میں قرارداد منظور کرے گی۔ پارٹی نے 5 اگست 2019 کے بعد بنائے گئے قوانین کو منسوخ کرنے، زمین اور ملازمت کے حقوق کے تحفظ، اور جموں و کشمیر کے پاور پروجیکٹس کی ریاست کو منتقلی کے لیے بھی کام کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ این سی نے حکومت بننے کے بعد 180 دنوں کے اندر سرکاری محکموں میں تمام خالی آسامیوں کو پُر کرنے کا عزم بھی کیا ہے۔
پارٹی نے جموں و کشمیر اسمبلی کے سال 2000 میں پاس کردہ خودمختاری کی قرارداد کے نفاذ کے لیے بھی کوششیں کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، یونیورسٹی سطح تک مفت تعلیم فراہم کرنے، سیاحت کو صنعتی درجہ دینے، اور عوام کو 200 یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کے وعدے بھی شامل ہیں۔ پارٹی کے نائب صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کو سرینگر میں پارٹی دفتر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہماری پارٹی اقتدار میں آتے ہی مرکزی حکومت کے 5 اگست 2019 کے فیصلے کے خلاف قرارداد پاس کرے گی اور ریاستی حیثیت اور خصوصی درجے کی بحالی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مرکز ریاست کا درجہ بحال نہیں کرتا تو پارٹی اس کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
عمر عبداللہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت بھارت کی حکومت کو کرنی ہے، نہ کہ جموں و کشمیر کی حکومت کو۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم اپنے حقوق واپس حاصل کرنے کے لیے جد و جہد کریں گے اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: نیشنل کانفرنس کے ساتھ الائنس کے لئے گفتگو جاری ہے: کانگریس صدر - Cong NC Alliance