بارہمولہ (جموں کشمیر): شمالی کشمیر سے عمر عبداللہ اور سجاد لون کو شکست دینے والے انجینئر رشید کو پارلیمنٹ میں حلف لینے کے معاملے میں این آئی اے نے رضامندی ظاہر کی ہے۔ این آئی اے نے آزاد امیدوار عبدالرشید شیخ المعروف انجینئر رشید کو پانچ جولائی کو پارلیمنٹ میں حلف لینے کی اجازت دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ تاہم این آئی اے نے مشروط اجازت دی ہے۔
این آئی اے کا کہنا ہے کہ رضامندی کچھ ضوابط کے ساتھ مشروط ہے، جس میں میڈیا کے ساتھ بات چیت نہ کرنا بھی شامل ہے۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ آئندہ کل یعنی 2 جولائی کو اس بارے میں حکم جاری کرے گا۔ یاد رہے کہ انجینئر رشید نے بطور رکن پارلیمنٹ حلف لینے کے لیے عبوری ضمانت یا حراست میں پیرول کی درخواست کی ہے۔
کورٹ نے اس معاملے میں این آئی اے سے اپنے اعتراضات جمع کرنے کا کہا تھا جنہوں نے کم از کم دو مرتبہ کورٹ سے وقت مانگا۔ اب اس معاملے میں این آئی اے کی جانب سے مشروط رضامندی ظاہر کیے جانے سے امکان ہے کہ انجینئر رشید پارلیمنٹ میں حلف لیں گے۔ یاد رہے کہ لوک سبھا انتخابات 2024 میں انجینئر رشید نے شمالی کشمیر کی بارہمولہ نشست پر جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو دو لاکھ سے بھی زائد ووٹوں سے شکست دی تھی۔ انجینئر رشید کو سال 2019 میں این آئی اے نے گرفتار کیا تھا اور اس وقت بھی وہ تہاڑ جیل میں ہی بند ہیں۔
انجینئر رشید نے جیل سے ہی بارہمولہ نشست کے لیے بحیثیت آزاد امیدوار الیکشن میں شرکت کی اور انہوں نے قریب پونے پانچ لاکھ ووٹ لےکر عمر عبداللہ سمیت سجاد غنی لون کو بھی شکست دی۔ واضح رہے کہ انجینئر رشید ضلع کپوارہ کی لنگیٹ اسمبلی نشست کی دو مرتبہ نمائندگی کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا تہاڑ جیل میں بند انجینئر رشید کو رکن پارلیمنٹ کا حلف لینے کی اجازت ملے گی؟