ETV Bharat / jammu-and-kashmir

مسلکی منافرت پھیلانے سے گریز کیا جائے: متحدہ مجلس علماء - MMU on Religious Harmony

محرم الحرام کے متبرک ایام میں سوشل میڈیا پر بعض خطباء، واعظین کی جانب سے اپنے مسلک یا نظریہ کی تشریح کے دوران دوسرے مسالک پر تنقید اور بیان بازی کو روکنے اور امت کو متحد کرنے کی اپنی کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے متحدہ مجلس علماء جموں کشمیر نے خصوصی اور غیر معمولی اجلاس کا انعقاد عمل میں لایا۔

متحدہ مجلس علماء
متحدہ مجلس علماء کا سرینگر میں اجلاس منعقد (Photo: MMU)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 22, 2024, 7:19 PM IST

سرینگر (جموں کشمیر) : متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر نے کشمیر میں مسلکی منافرت پھیلانے اور روایتی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو زک پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا پوری قوت سے مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر میں مختلف مکاتب فکر اور مسالک سے وابستہ علماء کرام، ائمہ مساجد اور سوشل میڈیا پر سرگرم واعظین سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ بے شک اپنے اپنے عقیدے اور مسلک پر قائم اورعمل پیرا رہیں لیکن کسی دوسرے کے عقیدے، نظریات، مسلک اور مقدسات کو نشانہ بنانے کی کوششوں سے گریز کریں۔

متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر کا سرینگر میں اجلاس منعقد (متحدہ مجلس علماء)

متحدہ مجلس علماء نے ایک ہنگامی اور غیر معمولی اجلاس زیر صدارت میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے انجام دی۔ اس اجلاس میں جناب مولانا رحمت اللہ میر القاسمی، جناب آغا سید حسن الموسوی الصفوی، مفتی اعظم جموں کشمیر کشمیر مفتی ناصر الاسلام فاروقی، مولانا مسرور عباس انصاری، جناب مفتی محمد یعقوب بابا، جناب مولانا غلام رسول حامی، جناب آغا سیدمحمد ہادی الموسوی اور مولانا شوکت حسین کینگ نے شرکت کی اور کئی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ’’بحیثیت ملت اسلامیہ ہم مختلف سطحوں پر شدید مسائل اور مشکلات سے دوچار ہیں جن کا مقابلہ صرف اور صرف کلمہ توحید کو بنیاد بنا کر ایک وحدت کی حیثیت سے ہی کیا جاسکتا ہے۔‘‘

بیان میں کہا گیا کہ ’’گزشتہ کچھ دنوں سے یہاں چند حلقوں کی جانب سے مسلکی منافرت کو ہوا دینے کی جو کوشش کی گئی وہ نہ صرف افسوسناک اور قابل مذمت ہے بلکہ اس طرح کی حرکات سے یہاں کے بھائی چارے اور ملی اتحاد کی فضا کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے اور ہم اس مرحلے پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ تمام مسالک کی اہم شخصیات اور مقدسات ہم سب کیلئے قابل احترام ہیں اور چونکہ ہم سب دین اسلام سے جڑے ہیں اور ہمارے تمام مسائل اور اہداف مشترکہ ہیں لہٰذا چند عناصر کی طرف سے اپنے حقیر مقاصد کی تکمیل کیلئے فروعی مسائل کو باعث نزاع بنانا کسی بھی طور ملت اسلامیہ کشمیر کے مجموعی مفاد میں نہیں ہے۔‘‘

اجلاس کے دوران اس بات پر گہرے افسوس کا اظہار کیا گیا کہ ’’یہاں کی مقتدر اور با اثر دینی جماعتوں کی جانب سے ملت کشمیر کے مفاد کی حامل مثبت کوششوںکو سراہنے کے بجائے ہم منفی اور سنسنی خیز نظریات اور ایک دوسرے کی کھینچا تانی میں لگے ہیں جس سے صرف اسلام اور اتحاد دشمن عناصر کو پنپنے کا موقع مل رہا ہے۔‘‘

بیان کے مطابق ’’مجلس علماء اس موقع پر یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ شر انگیزی مسلکی منافرت اور ایک دوسرے کے عقائد کی تضحیک و توہین کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائیگا اور ایک ذمہ دار فورم کی حیثیت سے متحدہ مجلس علماء یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ ایسے عناصر کا نہ صرف پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا جائیگا بلکہ ان کو عوامی کٹہرے میں بھی کھڑا کیا جائیگا۔‘‘ بیان میں مزید گیا کہ متحدہ مجلس علما کے دروازے ہر اُس ادارے، جو ملت کشمیر کی خیرخواہ اور وسیع تر اتحاد کا حامی ہو، کے لئے کھلے ہیں اور ہم آج کے اس نازک صورتحال پر پورے ملت کشمیر تمام ذی حس افراد، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کے اداروں سے درمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس قوم کے ایک ذمہ دار کی حیثیت سے ملت کی شیرازہ بندی میں اپنا کردار ادا کریں۔‘‘

اس موقع پر اجلاس میں اتحاد بین المسلمین کے کاز کو مزید تقویت پہنچانے کیلئے کئی تجاویز پر غور و خوض کرنے کے ساتھ ساتھ مجلس میں پورے جموں و کشمیر سے بااثر دینی شخصیات اور سرکردہ علمائے کرام کو نمائندگی دینے کا فیصلہ لیا گیا تاکہ مجلس کی ہر سطح پر ایک بااثر، فعال اور نمائندہ فورم کی حیثیت سے تشکیل ہو سکے اور یہ فورم ملت کو درپیش مختلف سماجی اور معاشرتی، معاشی، دینی، ملی مسائل کو حل کرنے کیلئے باہمی مشاورت سے لائحہ عمل مرتب کرسکے اور ملت کشمیر کے بنیادی مفادات کا تحفظ یقینی بن سکے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلکی منافرت کے بجائے اصلاح امت کی خاطر کام کریں: مفتی ناصر الاسلام

سرینگر (جموں کشمیر) : متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر نے کشمیر میں مسلکی منافرت پھیلانے اور روایتی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو زک پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا پوری قوت سے مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر میں مختلف مکاتب فکر اور مسالک سے وابستہ علماء کرام، ائمہ مساجد اور سوشل میڈیا پر سرگرم واعظین سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ بے شک اپنے اپنے عقیدے اور مسلک پر قائم اورعمل پیرا رہیں لیکن کسی دوسرے کے عقیدے، نظریات، مسلک اور مقدسات کو نشانہ بنانے کی کوششوں سے گریز کریں۔

متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر کا سرینگر میں اجلاس منعقد (متحدہ مجلس علماء)

متحدہ مجلس علماء نے ایک ہنگامی اور غیر معمولی اجلاس زیر صدارت میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے انجام دی۔ اس اجلاس میں جناب مولانا رحمت اللہ میر القاسمی، جناب آغا سید حسن الموسوی الصفوی، مفتی اعظم جموں کشمیر کشمیر مفتی ناصر الاسلام فاروقی، مولانا مسرور عباس انصاری، جناب مفتی محمد یعقوب بابا، جناب مولانا غلام رسول حامی، جناب آغا سیدمحمد ہادی الموسوی اور مولانا شوکت حسین کینگ نے شرکت کی اور کئی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ’’بحیثیت ملت اسلامیہ ہم مختلف سطحوں پر شدید مسائل اور مشکلات سے دوچار ہیں جن کا مقابلہ صرف اور صرف کلمہ توحید کو بنیاد بنا کر ایک وحدت کی حیثیت سے ہی کیا جاسکتا ہے۔‘‘

بیان میں کہا گیا کہ ’’گزشتہ کچھ دنوں سے یہاں چند حلقوں کی جانب سے مسلکی منافرت کو ہوا دینے کی جو کوشش کی گئی وہ نہ صرف افسوسناک اور قابل مذمت ہے بلکہ اس طرح کی حرکات سے یہاں کے بھائی چارے اور ملی اتحاد کی فضا کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے اور ہم اس مرحلے پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ تمام مسالک کی اہم شخصیات اور مقدسات ہم سب کیلئے قابل احترام ہیں اور چونکہ ہم سب دین اسلام سے جڑے ہیں اور ہمارے تمام مسائل اور اہداف مشترکہ ہیں لہٰذا چند عناصر کی طرف سے اپنے حقیر مقاصد کی تکمیل کیلئے فروعی مسائل کو باعث نزاع بنانا کسی بھی طور ملت اسلامیہ کشمیر کے مجموعی مفاد میں نہیں ہے۔‘‘

اجلاس کے دوران اس بات پر گہرے افسوس کا اظہار کیا گیا کہ ’’یہاں کی مقتدر اور با اثر دینی جماعتوں کی جانب سے ملت کشمیر کے مفاد کی حامل مثبت کوششوںکو سراہنے کے بجائے ہم منفی اور سنسنی خیز نظریات اور ایک دوسرے کی کھینچا تانی میں لگے ہیں جس سے صرف اسلام اور اتحاد دشمن عناصر کو پنپنے کا موقع مل رہا ہے۔‘‘

بیان کے مطابق ’’مجلس علماء اس موقع پر یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ شر انگیزی مسلکی منافرت اور ایک دوسرے کے عقائد کی تضحیک و توہین کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائیگا اور ایک ذمہ دار فورم کی حیثیت سے متحدہ مجلس علماء یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ ایسے عناصر کا نہ صرف پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا جائیگا بلکہ ان کو عوامی کٹہرے میں بھی کھڑا کیا جائیگا۔‘‘ بیان میں مزید گیا کہ متحدہ مجلس علما کے دروازے ہر اُس ادارے، جو ملت کشمیر کی خیرخواہ اور وسیع تر اتحاد کا حامی ہو، کے لئے کھلے ہیں اور ہم آج کے اس نازک صورتحال پر پورے ملت کشمیر تمام ذی حس افراد، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کے اداروں سے درمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس قوم کے ایک ذمہ دار کی حیثیت سے ملت کی شیرازہ بندی میں اپنا کردار ادا کریں۔‘‘

اس موقع پر اجلاس میں اتحاد بین المسلمین کے کاز کو مزید تقویت پہنچانے کیلئے کئی تجاویز پر غور و خوض کرنے کے ساتھ ساتھ مجلس میں پورے جموں و کشمیر سے بااثر دینی شخصیات اور سرکردہ علمائے کرام کو نمائندگی دینے کا فیصلہ لیا گیا تاکہ مجلس کی ہر سطح پر ایک بااثر، فعال اور نمائندہ فورم کی حیثیت سے تشکیل ہو سکے اور یہ فورم ملت کو درپیش مختلف سماجی اور معاشرتی، معاشی، دینی، ملی مسائل کو حل کرنے کیلئے باہمی مشاورت سے لائحہ عمل مرتب کرسکے اور ملت کشمیر کے بنیادی مفادات کا تحفظ یقینی بن سکے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلکی منافرت کے بجائے اصلاح امت کی خاطر کام کریں: مفتی ناصر الاسلام

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.