ترال(پلوامہ): وادی کشمیر میں 21 مارچ یعنی نو روز کے دن لوگ لیچ تھرپی یا جونک سے علاج جس کو کشمیری زبان میں 'درکہ' کہتے ہیں۔ اس کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے اور یہ سلسلہ طبعی شعبے میں انقلابی نوعیت کی تبدیلیاں رونما ہونے کے بعد آج بھی جاری ہے، جو اس بات کا غماز ہے کہ یہ طریقہ کار اب بھی عوام میں مقبول ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف یونانی معالج ڈاکٹر ماجد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیچ تھرپی گزشتہ دس برسوں سے عوام میں زیادہ مقبول ہو رہی ہے اور لوگ اس روایتی یونانی طریقہ علاج سے مستفید ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹر ماجد کے بقول جونک کے تھوک میں ہیروڈین، ایک اینٹی کوگولنٹ، اور دیگر اجزاء ہوتے ہیں جو کہ فاسد خون کو چوس کر انسانی جسم میں خون کی بہتر گردش، خون کے موٹاپے اور دیگر چیزوں کو ٹریک پر لاتی ہیں، کیونکہ جونک میں سو سے زائد انزایمز موجود ہوتے ہیں جو کہ انسانی جسم میں داخل ہوتے ہی مریض کو ریفریش کرتے ہیں جو کہ بہت ہی اچھی بات ہے۔
ان کا کہنا ہے نو روز کے موقعے پر لیچ تھرپی اس لیے کی جاتی ہے کیونکہ یہاں ایک روایت رہی ہے کہ آج کے دن جسم سے فاسد خون اور دیگر مواد باہر نکلنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:
ڈاکٹر ماجد کے بقول لیچ تھرپی جلد کی بیماریوں، گاوٹ، ہائی بلڈ پریشر، ہائپر ٹینشن، جوڈوں کے درد اور دیگر بیماریوں میں بہت ہی مفید ہے اور سب سے بڑھ کر اس میں سائڈ افیکٹ نہیں ہوتا ہے۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ لیچ تھرپی کے دوران بھی احتیاط لازم ہے، کیونکہ استعمال شدہ لیچ کا دوبارہ استعمال نہیں ہونا چاہیے۔