جموں:جمعرات کو جموں و کشمیر کے کٹھوعہ میں ایک اعلیٰ سطحی بین ریاستی سیکورٹی جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اس میٹنگ میں بی ایس ایف اور پولیس کے اعلیٰ افسران شامل تھے یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چند روز قبل بین الاقوامی سرحد کے پار سے دراندازی کرنے والے عسکریت پسندوں نے فوج کی گشتی ٹیم پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا۔
کٹھوعہ ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریباً 150 کلومیٹر دور بدنوٹا گاؤں کے قریب ماچدی- کنڈلی- ملہار پہاڑی سڑک پر پیر کو عسکریت پسندوں نے فوج کی دو گاڑیوں پر فائرنگ کی جس میں ایک جونیئر کمیشنڈ افسر سمیت پانچ فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ اس کے ساتھ اتنی ہی تعداد میں فوجی زخمی ہوئے۔
حکام نے بتایا کہ میٹنگ میں جموں و کشمیر کے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل آر آر سوین، ان کے پنجاب کے ہم منصب گورو یادو اور بی ایس ایف کے خصوصی ڈائریکٹر جنرل، ویسٹرن کمان وائی بی کھرانیہ اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں بین الاقوامی سرحد پر سیکیورٹی گرڈ کا جائزہ لینے اور سیکیورٹی نظام میں خامیوں کو دور کرنے پر خصوصی زور دیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ میٹنگ میں جموں و کشمیر کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لا اینڈ آرڈر) وجے کمار، پنجاب کے اے ڈی جی (لا اینڈ آرڈر) ارپت شکلا اور پنجاب اور جموں کے بی ایس ایف کے انسپکٹر جنرل سطح کے افسران بھی موجود تھے۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ عسکریت پسند بین الاقوامی سرحد سے کامیابی کے ساتھ دراندازی کرتے ہوئے مچیڈی کے گھنے جنگلات میں پہنچے جو ادھم پور کے بسنت گڑھ اور ڈوڈا ضلع کے بھدرواہ کو جوڑتا ہے۔عسکریت پسند پہلے بھی ان راستوں کو استعمال کر چکے ہیں۔ جب دو دہائیاں قبل اس خطے میں عسکریت پسندی اپنے عروج پر تھی۔ علاقے کو عسکریت پسندوں کی موجودگی سے پاک کر دیا گیا تھا لیکن عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کے دوبارہ شروع ہونے سے سیکورٹی کے سنگین خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔عسکریت پسندوں کی تلاش میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جمعرات کو چوتھے روز بھی جاری رہا جس کے تحت اب تک 50 سے زائد افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔